WE News:
2025-10-05@02:27:43 GMT

شہد طویل عرصے تک خراب کیوں نہیں ہوتا؟

اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT

شہد طویل عرصے تک خراب کیوں نہیں ہوتا؟

دنیا کی اکثر غذائیں جلد خراب ہوجاتی ہیں، لیکن شہد ایک ایسا غیر معمولی خوردنی مادہ ہے جو برسوں بلکہ صدیوں تک محفوظ رہتا ہے۔ سائنسی تحقیق اور غذائی ماہرین کے مطابق شہد کی قدرتی ساخت ایسی ہے کہ وہ بیکٹیریا، فنگس اور دیگر خوردبینی جراثیم کی افزائش کو نہ صرف روکتا ہے بلکہ انہیں ختم کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

شہد اور چینی میں بنیادی فرق

زیادہ تر بیکٹیریا چینی یا دیگر میٹھے اجزا پر تیزی سے بڑھتے پھولتے ہیں، لیکن شہد ان کے لیے موزوں ماحول نہیں بننے دیتا۔ جہاں چینی بیکٹیریا کو خوراک فراہم کرتی ہے، وہیں شہد ان کے لیے ایک ناموافق، تیزابی، اور خشک ماحول مہیا کرتا ہے۔

جراثیم کو روکنے والی بنیادی وجوہات

شہد میں نمی کی مقدار بہت کم ہوتی ہے، صرف 15 سے 18 فیصد کے قریب۔ کم نمی والا ماحول بیکٹیریا کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے کیونکہ وہ اپنی افزائش کے لیے پانی کے محتاج ہوتے ہیں۔

شہد میں گلوکوز اور فرکٹوز کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔ یہ مٹھاس بیکٹیریا کے خلیات سے پانی کھینچ لیتی ہے، جس کی وجہ سے وہ خشک ہوکر مر جاتے ہیں۔

شہد کا پی ایچ لیول تقریباً 3.

2 سے 4.5 کے درمیان ہوتا ہے، یعنی یہ ایک قدرتی تیزابی مادہ ہے۔ تیزابیت بیکٹیریا اور دیگر جراثیم کے لیے نہایت مہلک ثابت ہوتی ہے۔

اس کے علاوہ شہد میں ایک خامرہ ’گلوکوز آکسیڈیز‘ موجود ہوتا ہے، جو اسے ہائیڈروجن پرآکسائیڈ میں تبدیل کر دیتا ہے۔ یہ ایک طاقتور جراثیم کش مرکب ہے جو شہد کو اضافی تحفظ دیتا ہے۔

شہد کی تیاری کا عمل

شہد کی مکھیاں پھولوں سے رس جمع کرتی ہیں، جو ابتدا میں پانی سے بھرپور اور پتلا ہوتا ہے۔ مکھیاں اس رس کو اپنے جسم میں جزوی طور پر پروسیس کرتی ہیں، جس سے اس میں موجود پانی کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔ وہ اسے گاڑھا کرتی ہیں اور چھتے کے خانوں میں ذخیرہ کر دیتی ہیں۔

بعد ازاں مکھیاں اپنے پروں سے مسلسل ہوا دے کر شہد میں باقی نمی کو بھی خشک کر دیتی ہیں، جس سے شہد مکمل طور پر محفوظ شکل اختیار کر لیتا ہے۔

شہد کب خراب ہو سکتا ہے؟

اگرچہ شہد قدرتی طور پر جراثیم کش خصوصیات رکھتا ہے، لیکن اگر اس میں نمی یا آلودگی شامل ہو جائے تو وہ خراب ہو سکتا ہے۔ مثلاً اگر اس میں گندا چمچ ڈالا جائے، یا مرتبان کھلا رہ جائے تو ہوا اور نمی کی موجودگی شہد کی جراثیم کش صلاحیت کو متاثر کر سکتی ہے۔

قدیم شواہد

آثار قدیمہ سے حاصل شدہ معلومات کے مطابق مصر کے فراعنہ کی قبروں میں رکھے گئے شہد کے مرتبان ہزاروں سال بعد بھی محفوظ پائے گئے۔ اگرچہ وہ کرسٹلائز ہوچکا تھا، لیکن سائنسی معائنے سے ثابت ہوا کہ وہ اب بھی قابلِ استعمال تھا۔

ماہرین کی رائے

غذائیت اور زراعت کے ماہرین کا ماننا ہے کہ شہد ایک مکمل قدرتی تحفظ یافتہ غذا ہے۔ کئی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر کسی خوراک میں پانی کی مقدار کم کر دی جائے اور اسے تیزابی ماحول میں رکھا جائے، تو وہ طویل عرصے تک محفوظ رہ سکتی ہے۔ شہد اسی اصول کا بہترین نمونہ ہے۔

شہد صرف ایک میٹھا مادہ نہیں بلکہ قدرت کا وہ حیرت انگیز تحفہ ہے جو جراثیم، بیکٹیریا اور فنگس کے خلاف قدرتی تحفظ فراہم کرتا ہے۔ اس کی کم نمی، قدرتی تیزابیت اور خاص خامرے اسے طویل مدتی، محفوظ اور صحت بخش غذا بناتے ہیں۔

اگر شہد کو صاف، خشک اور ہوا بند ماحول میں محفوظ رکھا جائے، تو وہ برسوں بلکہ دہائیوں تک خراب ہونے سے بچا رہتا ہے اور اپنی افادیت برقرار رکھتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news بیکٹیریا جراثیم شہد صحت فنگس محفوظ

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بیکٹیریا محفوظ کی مقدار ہوتا ہے خراب ہو کے لیے شہد کی

پڑھیں:

جنوبی غزہ میں محفوظ زونز کا اسرائیلی دعویٰ مضحکہ خیز ہے، یونیسیف

ترجمان جیمز ایلڈر نے یہ بھی کہا کہ غزہ میں ماؤں اور بچوں کی صورتحال کبھی اتنی بھی خراب نہیں رہی اور ناصر ہسپتال کی راہداری ان خواتین سے بھری پڑی ہے جنہوں نے ابھی بچے کو جنم دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے کہا کہ غزہ میں مائیں اور بچے بدترین ممکنہ حالات میں ہیں اور ناصر ہسپتال زخمیوں اور بیماروں سے بھرا ہوا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ میں کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے اور جنوبی غزہ کی پٹی میں محفوظ علاقوں کے وجود کے بارے میں اسرائیل کا دعویٰ مضحکہ خیز ہے۔ غزہ بھر اور خاص طور پر غزہ شہر میں شہریوں کے خلاف اسرائیلی حکومت کے وحشیانہ حملوں اور شہر میں بار بار انخلا کے احکامات جاری کرنے کے بعد اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ فلسطینیوں کے لیے کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے جنہیں اسرائیل نے غزہ شہر سے نکالنے کا حکم دیا ہے۔

اقوام متحدہ نے تاکید کی ہے کہ غزہ شہر سے پٹی کے جنوب میں پناہ گزینوں کی منتقلی کے لیے جو علاقے مقرر کیے گئے ہیں وہ موت کے میدان کے سوا کچھ نہیں ہیں۔ یونیسیف کے ترجمان جیمز ایلڈر نے یہ بھی کہا کہ غزہ میں ماؤں اور بچوں کی صورتحال کبھی بھی اتنی خراب نہیں رہی اور ناصر ہسپتال کی راہداری ان خواتین سے بھری پڑی ہے جنہوں نے ابھی بچے کو جنم دیا ہے۔ یونیسیف کے ترجمان نے اسرائیلی حکومت کے اس دعوے کے بارے میں کہ غزہ کی پٹی میں سیف زونز ہیں کے بارے میں کہا کہ جنوبی غزہ میں محفوظ زون ہونے کا دعویٰ ایک مذاق سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔

یونیسیف کا کہنا ہے کہ یہاں آسمان سے بموں برستے ہیں اور ہر طرف دہشت پھیل جاتی ہے، جنگی جہازوں کے حملوں میں سکولوں اور ضروری سہولیات کو برباد کیا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (UNRWA) نے اپنی طرف سے اعلان کیا ہے کہ حالیہ دنوں میں دسیوں ہزار فلسطینی بے گھر ہوئے ہیں اور پانی اور خوراک تک رسائی محدود ہے۔ دریں اثنا، گزشتہ رات سے، جیسے ہی حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ میں جنگ کے خاتمے کے منصوبے پر اپنے ردعمل کا اعلان کیا، قابض حکومت کی فوج نے پورے غزہ اور خاص طور پر غزہ شہر کے شہریوں کے خلاف وحشیانہ حملوں کی ایک نئی لہر شروع کر دی ہے۔  

متعلقہ مضامین

  • ہم بڑے لوگ کیوں پیدا نہیں کررہے؟
  • آزاد کشمیر میں پاکستان مخالف نعرے کیوں؟
  • ٹی بی سے آگاہی
  • جنوبی غزہ میں محفوظ زونز کا اسرائیلی دعویٰ مضحکہ خیز ہے، یونیسیف
  • رواں سال کا پہلا سپر مون 7 اکتوبر کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں دیکھا جائے گا۔
  • آزاد کشمیر کے امن کو خراب کرنے کی شرپسندوں کی  کوشش  ہر گز کامیاب نہیں  ہونے دیں گے، وزیر داخلہ محسن نقوی
  • رنبیر کپور سے شادی کا فیصلہ کیوں کیا، عالیہ بھٹ نے بتا دیا
  • 7 اکتوبر کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں 2025 کے پہلے سپرمون کا نظارہ کیا جائے گا
  • سمجھ کیوں نہیں آتی کہ امریکہ ناقابل اعتبار ہے
  • مونال کی جگہ اسلام آباد ویو پوائنٹ اب تک کیوں نہیں بنایا گیا؟