شمالی علاقوں میں سیاحت یا سانحہ؟ محفوظ سفر کے لیے ضروری احتیاطی تدابیر
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث پاکستان حالیہ برسوں میں شدید قدرتی آفات کا شکار رہا ہے، جن میں زلزلے، سیلاب، اور لینڈ سلائیڈنگ شامل ہیں۔ ان خطرات کے پیش نظر حکومت اور ماہرین نے شمالی علاقہ جات میں بڑھتے سیاحتی سانحات سے نمٹنے کے لیے مربوط اور ہنگامی حکمتِ عملی اپنانے پر زور دیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان دنیا کے ان 10 ممالک میں شامل ہے جو قدرتی آفات کے لحاظ سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ گزشتہ کئی برس میں سیاحتی مقامات پر ہولناک حادثات رونما ہو چکے ہیں، جن میں درجنوں جانیں ضائع ہوئیں اور انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا۔
شمالی علاقوں کے حسین مناظر لاکھوں سیاحوں کو متوجہ کرتے ہیں، تاہم یہ علاقے اچانک آنے والے سیلابوں، گلیشیئر پگھلنے اور موسمیاتی شدت کے باعث اب خطرناک بنتے جا رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر فوری اور سنجیدہ اقدامات نہ کیے گئے تو یہ علاقے نہ صرف مقامی آبادی بلکہ سیاحوں کے لیے بھی جان لیوا ثابت ہو سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: سوات کا دلخراش واقعہ، کیا صرف حکومت ذمہ دار ہے؟
حکومتی حکمتِ عملی اور ماہرین کی تجاویزایرلی وارننگ سسٹم:
ماہرین نے فوری طور پر ایک مؤثر پیشگی انتباہی نظام کے قیام پر زور دیا ہے۔ اس میں جدید موسمیاتی اسٹیشنز، دریاؤں پر پیمائشی آلات اور موبائل الرٹس جیسے نظام شامل ہوں تاکہ بروقت خطرات سے آگاہی ممکن ہو۔
بنیادی ڈھانچے کی بہتری:
پہاڑی علاقوں میں چھوٹے آبی ذخائر، نکاسی کے نظام، انحرافی راستے (diversion channels) اور مضبوط پشتوں کی تعمیر ناگزیر قرار دی گئی ہے۔
سیاحوں کی آگاہی:
بروشرز، سائن بورڈز اور سوشل میڈیا مہمات کے ذریعے سیاحوں کو ممکنہ خطرات، احتیاطی تدابیر اور ہنگامی اقدامات سے آگاہ کیا جائے۔
مقامی سطح پر امدادی مراکز:
ہر گاؤں اور محلے میں ایک ایسا مرکز قائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے جو کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری رسپانس فراہم کر سکے۔
اداروں کے درمیان رابطہ:
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA)، محکمہ موسمیات، سیاحت، بلدیات اور مقامی حکومتوں کے درمیان قریبی اشتراک اور رابطے پر زور دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: سانحہ سوات: غیر قانونی مائننگ، تجاوزات اور ریسکیو میں کوتاہی، کب کیا ہوا؟
مقامی کمیونٹی کی شمولیت:
ماہرین کے مطابق مقامی آبادی کے تجربات اور علاقائی فہم کو پالیسی سازی میں شامل کرنا ضروری ہے۔
روانگی سے پہلے اور دورانِ سفر موسم کی تازہ ترین پیشگوئی ضرور چیک کریں۔
دریا، نالے یا برساتی گزرگاہوں کے قریب کیمپ یا ہوٹل نہ لیں۔
ہمیشہ بلند جگہ پر قیام کریں تاکہ سیلابی پانی سے محفوظ رہیں۔
ہنگامی راستے، ریسکیو مراکز اور مقامی وارننگ سسٹمز سے آگاہی حاصل کریں۔
رات کے وقت غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔
ایمرجنسی کٹ (فرسٹ ایڈ، پاور بینک، ٹارچ، سیٹی، پانی) ہمراہ رکھیں۔
مقامی افراد کی ہدایات پر عمل کریں۔
لوکیشن عزیزوں کے ساتھ شیئر کرتے رہیں۔
مزید پڑھیں: دریائے سوات کے کنارے تجاوزات کے خلاف گرینڈ آپریشن جاری
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر سیاحت کو محفوظ اور معیشت کے لیے سودمند بنانا ہے تو قدرتی آفات سے بچاؤ اور فوری رسپانس کو ترجیح دینا ہوگی۔ بصورتِ دیگر، پاکستان کے خوبصورت پہاڑی علاقے انسانی غفلت اور ناقص منصوبہ بندی کا نوحہ بن کر رہ جائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسکردو حفاظتی اقدامات سوات سیاح سیاحت شمالی علاقہ جات کاغان ناران.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: حفاظتی اقدامات سوات سیاح سیاحت شمالی علاقہ جات کاغان کے لیے
پڑھیں:
دہلی دھماکوں کے بعد کشمیر میں خوف کا ماحول ہے، محبوبہ مفتی
پی ڈی پی کی سربراہ نے کہا کہ آپ نے دنیا کو بتایا کہ کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہے، لیکن کشمیر کے مسائل لال قلعہ کے سامنے گونج رہی ہے، آپ نے کشمیر کو محفوظ بنانے کا وعدہ کیا تھا لیکن اس وعدے کو پورا کرنے کے بجائے آپکی پالیسیوں نے دہلی کو غیر محفوظ بنادیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی دھماکوں میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے، گرفتاریوں کا سلسلہ بلا روک ٹوک جاری ہے۔ تحقیقاتی ادارے روزانہ دھماکوں سے متعلق نئی اپ ڈیٹس سے پردہ اٹھا رہے ہیں۔ دھماکوں کے سلسلے میں اب تک پانچ سو کشمیریوں کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ کشمیری عوام میں خوف اور دہشت بنی ہوئی ہے۔ جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ محبوبہ مفتی نے ملک میں سکیورٹی پر سوال اٹھائے۔ پی ڈی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے کہا کہ آپ نے دنیا کو بتایا کہ کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہے، لیکن کشمیر کے مسائل لال قلعہ کے سامنے گونج رہی ہے، آپ نے جموں و کشمیر کو محفوظ بنانے کا وعدہ کیا تھا، لیکن اس وعدے کو پورا کرنے کے بجائے آپ کی پالیسیوں نے دہلی کو غیر محفوظ بنا دیا ہے، مجھے نہیں معلوم کہ مرکزی حکومت میں کتنے لوگ سچے قوم پرست ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر کوئی پڑھا لکھا نوجوان، ایک ڈاکٹر، اپنے جسم پر RDX باندھ کر خود کو اور دوسروں کو ختم کردیتا ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ ملک میں کوئی سکیورٹی نہیں ہے، آپ ہندو مسلم سیاست کھیل کر ووٹ حاصل کر سکتے ہیں، لیکن ملک کہاں جا رہا ہے۔ کشمیر کے بلال وانی نے حال ہی میں گرفتار کیے گئے اپنے بھائی اور بیٹے سے ملنے کی اجازت نہ ملنے سے مایوس ہو کر خودکشی کی کوشش کی۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ وانپورہ قاضی گنڈ سے تعلق رکھنے والے ایک غمزدہ والد بلال وانی نے اپنے بیٹے جسیر بلال اور بھائی نویل وانی کو چند روز قبل پولیس کی طرف سے حراست میں لینے کے بعد خود کو آگ لگا لی۔ اپنی حفاظت کے بارے میں فکر مند، اس نے حکام سے ان سے ملنے کی اجازت دینے کی التجا کی، لیکن انکار کر دیا گیا۔
محبوبہ مفتی نے پولیس سے اپیل کی کہ وہ کم از کم انہیں زیر حراست خاندان کے افراد سے ملنے کی اجازت دے۔ دہلی دھماکوں کے حوالے سے روزانہ نئی اپ ڈیٹس سامنے آ رہی ہیں۔ غور طلب ہے کہ 10 نومبر کو دہلی کے لال قلعے کے قریب ایک ہنڈائی آئی 20 کار بم دھماکے میں 13 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے اتوار (16 نومبر) کو اس کیس کے بارے میں ایک نئی اپ ڈیٹ دی۔ پہلی بار انہوں نے کار کے مالک عمر کی شناخت خودکش حملہ آور کے طور پر کی ہے اور اسے گرفتار کر لیا ہے۔