ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث پاکستان حالیہ برسوں میں شدید قدرتی آفات کا شکار رہا ہے، جن میں زلزلے، سیلاب، اور لینڈ سلائیڈنگ شامل ہیں۔ ان خطرات کے پیش نظر حکومت اور ماہرین نے شمالی علاقہ جات میں بڑھتے سیاحتی سانحات سے نمٹنے کے لیے مربوط اور ہنگامی حکمتِ عملی اپنانے پر زور دیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان دنیا کے ان 10 ممالک میں شامل ہے جو قدرتی آفات کے لحاظ سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ گزشتہ کئی برس میں سیاحتی مقامات پر ہولناک حادثات رونما ہو چکے ہیں، جن میں درجنوں جانیں ضائع ہوئیں اور انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا۔

شمالی علاقوں کے حسین مناظر لاکھوں سیاحوں کو متوجہ کرتے ہیں، تاہم یہ علاقے اچانک آنے والے سیلابوں، گلیشیئر پگھلنے اور موسمیاتی شدت کے باعث اب خطرناک بنتے جا رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر فوری اور سنجیدہ اقدامات نہ کیے گئے تو یہ علاقے نہ صرف مقامی آبادی بلکہ سیاحوں کے لیے بھی جان لیوا ثابت ہو سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: سوات کا دلخراش واقعہ، کیا صرف حکومت ذمہ دار ہے؟

حکومتی حکمتِ عملی اور ماہرین کی تجاویز

ایرلی وارننگ سسٹم:

ماہرین نے فوری طور پر ایک مؤثر پیشگی انتباہی نظام کے قیام پر زور دیا ہے۔ اس میں جدید موسمیاتی اسٹیشنز، دریاؤں پر پیمائشی آلات اور موبائل الرٹس جیسے نظام شامل ہوں تاکہ بروقت خطرات سے آگاہی ممکن ہو۔

بنیادی ڈھانچے کی بہتری:

پہاڑی علاقوں میں چھوٹے آبی ذخائر، نکاسی کے نظام، انحرافی راستے (diversion channels) اور مضبوط پشتوں کی تعمیر ناگزیر قرار دی گئی ہے۔

سیاحوں کی آگاہی:

بروشرز، سائن بورڈز اور سوشل میڈیا مہمات کے ذریعے سیاحوں کو ممکنہ خطرات، احتیاطی تدابیر اور ہنگامی اقدامات سے آگاہ کیا جائے۔

مقامی سطح پر امدادی مراکز:

ہر گاؤں اور محلے میں ایک ایسا مرکز قائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے جو کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری رسپانس فراہم کر سکے۔

اداروں کے درمیان رابطہ:

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA)، محکمہ موسمیات، سیاحت، بلدیات اور مقامی حکومتوں کے درمیان قریبی اشتراک اور رابطے پر زور دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: سانحہ سوات: غیر قانونی مائننگ، تجاوزات اور ریسکیو میں کوتاہی، کب کیا ہوا؟

مقامی کمیونٹی کی شمولیت:

ماہرین کے مطابق مقامی آبادی کے تجربات اور علاقائی فہم کو پالیسی سازی میں شامل کرنا ضروری ہے۔

سیاحوں کے لیے حفاظتی ہدایات:

روانگی سے پہلے اور دورانِ سفر موسم کی تازہ ترین پیشگوئی ضرور چیک کریں۔
دریا، نالے یا برساتی گزرگاہوں کے قریب کیمپ یا ہوٹل نہ لیں۔
ہمیشہ بلند جگہ پر قیام کریں تاکہ سیلابی پانی سے محفوظ رہیں۔
ہنگامی راستے، ریسکیو مراکز اور مقامی وارننگ سسٹمز سے آگاہی حاصل کریں۔
رات کے وقت غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔
ایمرجنسی کٹ (فرسٹ ایڈ، پاور بینک، ٹارچ، سیٹی، پانی) ہمراہ رکھیں۔
مقامی افراد کی ہدایات پر عمل کریں۔
لوکیشن عزیزوں کے ساتھ شیئر کرتے رہیں۔

مزید پڑھیں: دریائے سوات کے کنارے تجاوزات کے خلاف گرینڈ آپریشن جاری

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر سیاحت کو محفوظ اور معیشت کے لیے سودمند بنانا ہے تو قدرتی آفات سے بچاؤ اور فوری رسپانس کو ترجیح دینا ہوگی۔ بصورتِ دیگر، پاکستان کے خوبصورت پہاڑی علاقے انسانی غفلت اور ناقص منصوبہ بندی کا نوحہ بن کر رہ جائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسکردو حفاظتی اقدامات سوات سیاح سیاحت شمالی علاقہ جات کاغان ناران.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: حفاظتی اقدامات سوات سیاح سیاحت شمالی علاقہ جات کاغان کے لیے

پڑھیں:

جنگ کے بعد امن کی بہار: وادی نیلم سیاحوں سے آباد، مقامی معیشت میں نئی جان آگئی

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews سیاح سیاحت معیشت مقامی روزگار وادی نیلم وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • سانحہ سوات، سیاحوں کو ڈرون کے ذریعے حفاظتی جیکٹس کیوں فراہم نہیں کی گئیں؟ جج پشاور ہائیکورٹ
  • مقامی نالوں کے پانی سے دریا میں بہاؤ بڑھا‘سانحہ سوات پر شواہد انکوائری کمیٹی کو جمع
  • وزیراعظم نے سانحہ سوات جیسے واقعات کی روک تھام کیلئے مربوط پروگرام کو ضروری قرار دیدیا
  • پشاور ہائیکورٹ میں سیاحتی مقامات، دریاؤں پر حفاظتی اقدامات کیلئے درخواست دائر
  • سوات واقعہ: سیاحوں کی جان بچانے والے نوجوانوں کو عمرے پر بھجوانے کا اعلان
  • سیاحتی مقدمات اور دریاؤں کے کنارے حفاظتی اقدامات کے لئے ہائیکورٹ میں درخواست دائر 
  • سانحہ سوات: ریکسیو ٹیم کی صفائی میں انکوائری کمیٹی کو کیا بتایا گیا؟
  • جنگ کے بعد امن کی بہار: وادی نیلم سیاحوں سے آباد، مقامی معیشت میں نئی جان آگئی
  • گورنر کے پی کا سیاحوں کی جان بچانےوالے نوجوانوں کو عمرے پر بھجوانے، سول ایوارڈ کیلئے سفارش کا اعلان