سوات میں سیاحوں کو بروقت ریسکیو کیوں نہیں کیا گیا؟ پشاور ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
سوات میں سیاحوں کو بروقت ریسکیو کیوں نہیں کیا گیا؟ پشاور ہائیکورٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 2 July, 2025 سب نیوز
پشاور(آئی پی ایس) پشاور ہائیکورٹ نے دریائے سوات میں سیاحوں کے جاں بحق ہونے سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران کمشنر مالاکنڈ، ہزارہ ، کوہاٹ ، ڈی آئی خان اور دیگر متعلقہ افسران کو طلب کر لیا۔
پشاور ہائیکورٹ کے نامزد چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس فہیم ولی نے درخواست پر سماعت کے دوران کہا کہ کمشنر مالاکنڈ اور دیگر متعلقہ افسران ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ غفلت کے باعث 17 جانیں ضائع ہوئیں، سیاحوں کو بروقت کیوں ریسکیو نہیں کیا گیا، سیاحوں کی حفاظت کیلئے اقدامات کیوں نہیں کئے گئے، سیاحوں کو ڈرون کے ذریعے حفاظتی جیکٹس کیوں نہیں دی گئیں؟ دریا اور سیاحتی مقامات کی دیکھ بھال کس کی ذمے داری ہے؟
ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے کہا کہ سوات میں تجاوزات کے خلاف آپریشن شروع کر دیا گیا ہے، ایئر ایمبولینس موجود تھی مگر وقت کم ہونے کے باعث استعمال نہ ہو سکی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت کی جانب سے جاری وارننگ پر متعلقہ حکام نے عملدرآمد کیوں نہیں کیا؟
بعدازاں عدالت نے آئندہ سماعت پر سوات واقعے سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایران نے عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے قانون کی حتمی منظوری دیدی پاکستان نے اقوام متحدہ میں بھارت کا بھیانک چہرہ اور ناپاک عزائم بے نقاب کردیے پاکستان کی چین میں منعقد ہونے والے عالمی پائیدار نقل وحمل سمٹ فورم میں شرکت ٹرمپ کا ثالثی کا دعویٰ بے بنیاد ہے، جنگ بندی میں ان کا کوئی دخل نہیں، جے شنکر کراچی سمیت ملک بھر کے بجلی صارفین کے لیے اچھی خبر صیہونی طیاروں کی جنوبی اورشمالی علاقوں پر بمباری، مزید 116 فلسطینی شہید وفاقی حکومت کا یوٹیلیٹی اسٹورز کو 10 جولائی سے مکمل بند کرنے کا فیصلہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پشاور ہائیکورٹ سیاحوں کو کیوں نہیں سوات میں نہیں کیا کہا کہ
پڑھیں:
جوڈیشل کمیشن نے جسٹس عتیق شاہ کو چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نامزد کر دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد میں جوڈیشل کمیشن کا اجلاس جاری ہے جس میں ملک کی چار ہائیکورٹس کے مستقل چیف جسٹس کی تقرری پر غور کیا جا رہا ہے۔
اجلاس کی صدارت چیف جسٹس آف پاکستان، یحییٰ آفریدی کر رہے ہیں، اور اجلاس میں سندھ، بلوچستان، پشاور اور اسلام آباد ہائیکورٹس کے سینئر ترین ججز کے نام زیرغور لائے جا رہے ہیں۔
جوڈیشل کمیشن نے پشاور ہائیکورٹ کے لیے جسٹس عتیق شاہ کے نام کی منظوری دے دی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کی سربراہی کے لیے جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس محسن کیانی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے نام زیر غور ہیں۔ سندھ ہائیکورٹ کے لیے جسٹس جنید غفار، جسٹس ظفر راجپوت اور جسٹس اقبال کلہوڑو کے ناموں پر مشاورت جاری ہے۔ بلوچستان ہائیکورٹ کے لیے جسٹس روزی خان بڑیچ، جسٹس کامران ملاخیل اور جسٹس اقبال کاسی کے نام تجویز کیے گئے ہیں۔
جوڈیشل کمیشن میں 13 مستقل اراکین ہوتے ہیں، تاہم ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی تقرری کے موقع پر اراکین کی تعداد 16 ہو جاتی ہے۔ کسی امیدوار کی تقرری کے لیے کم از کم 9 اراکین کی حمایت ضروری ہوتی ہے۔
اجلاس میں سپریم کورٹ کے ججز، اٹارنی جنرل، حکومتی و اپوزیشن اراکین، پاکستان بار کونسل کے نمائندے احسن بھون، اسپیکر قومی اسمبلی کی نامزد کردہ روشن خورشید بھروچہ اور متعلقہ صوبوں کے وزرائے قانون و بار نمائندگان شرکت کر رہے ہیں۔