برطانیہ میں فلسطین ایکشن پر پابندی کیخلاف مظاہرہ، ہائی کورٹ میں حکومتی فیصلے کو چیلنج
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: برطانیہ میں سرگرم فلسطین حامی گروہ فلسطین ایکشن پر دہشت گردی کے قانون کے تحت ممکنہ پابندی کیخلاف لندن میں رائل کورٹس آف جسٹس کے باہر سیکڑوں افراد نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور حکومت مخالف نعرے لگاتے ہوئے فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کی، انہوں نے برطانوی حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ اسرائیل کی حمایت میں فلسطینی حامی آوازوں کو دبا رہی ہے اور پرامن سیاسی احتجاج کو جرم بنا رہی ہے۔
یہ مظاہرہ اس وقت کیا گیا جب عدالتِ عالیہ میں اس حکومتی اقدام کے خلاف دائر کردہ ایک قانونی چیلنج پر سماعت جاری تھی، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ فلسطین ایکشن کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا فیصلہ روک دیا جائے۔
فلسطین ایکشن ایک متحرک کارکن گروہ ہے جو اسرائیلی اسلحہ ساز کمپنی البت سسٹمز (Elbit Systems) اور دیگر ایسی کمپنیوں کے خلاف براہ راست کارروائیاں کرتا رہا ہے جن پر اسرائیل کے مظالم میں ملوث ہونے کا الزام ہے، اگر اس گروہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا جاتا ہے تو اس کی رکنیت یا حمایت کرنے والے کو 14 سال قید تک کی سزا ہو سکتی ہے۔
عدالتی کارروائی کے دوران فلسطین ایکشن کی شریک بانی ہدیٰ عموری کے وکیل رضا حسین کے سی نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ برطانیہ کی تاریخ میں پہلی بار ہو رہا ہے کہ ایک پرامن اور عدم تشدد پر مبنی شہری نافرمانی کی تحریک کو دہشت گرد قرار دیا جا رہا ہے، جو نہایت آمرانہ رویے کی عکاسی کرتا ہے۔
انہوں نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کی موکلہ کو سفرجٹس، نسلی امتیاز کے خلاف جدوجہد اور عراق جنگ مخالف تحریک جیسے پرامن احتجاج سے متاثر ہو کر یہ تحریک شروع کرنے کی تحریک ملی۔
ادھر مظاہرے کے دوران اس وقت کچھ کشیدگی پیدا ہوئی جب ایک اسرائیل حامی شخص نے مظاہرین کو اشتعال دلانے کی کوشش کی، پولیس نے فوری مداخلت کرتے ہوئے مذکورہ شخص کو موقع سے ہٹا دیا اور صورتحال کو قابو میں رکھا۔
برطانوی وزارت داخلہ اس پابندی کو موخر کرنے کی درخواست کی مخالفت کر رہی ہے اور یہ مؤقف رکھتی ہے کہ اس گروہ کی سرگرمیاں ناقابل قبول ہیں، یہ اقدام اس ہفتے ہاؤس آف کامنز اور ہاؤس آف لارڈز سے منظور ہونے کے بعد نافذالعمل ہونے کے قریب ہے اور اگر عدالت نے روکنے کا حکم نہ دیا تو یہ پابندی جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب سے نافذ ہو جائے گی۔
یاد رہے کہ فلسطین ایکشن نے حالیہ برسوں میں البت سسٹمز اور اس کے شراکت داروں کے دفاتر، فیکٹریوں اور تنصیبات پر متعدد بار احتجاجی مظاہرے، دیواروں پر پینٹ، اور علامتی قبضے کی کارروائیاں کی ہیں، جن کا مقصد اسرائیلی اسلحہ ساز کمپنیوں کی سرگرمیوں کو روکنا اور فلسطینیوں کے خلاف جاری مظالم کو بے نقاب کرنا ہے۔
ہائی کورٹ کی جانب سے فیصلے کا اعلان متوقع ہے، جس کے بعد برطانیہ میں انسانی حقوق اور احتجاج کی آزادی کے حوالے سے نئی بحث شروع ہونے کا امکان ہے۔
.