حافظ نعیم نے مخصوص نشستوں کے فیصلے کو عدالتی تاریخ کا بدنما داغ قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
لاہور:
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے مخصوص نشستوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کو افسوسناک قرار دے دیا۔
لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حافط نعیم الرحمان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے پر افسوس ہوا، یہ عدالتی تاریخ کا ایک اور بدنما داغ ہے، مخصوص نشستیں تحریک انصاف کا حق تھا۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ سے جعلی فیصلے کروا کر سیٹیں حاصل کرنے کو یہ لوگ کامیاب سیاست کہتے ہیں، لوگ ایسے سیاستدانوں کو کامیاب سمجھتے ہیں جو کسی اصول پر نہیں حصول پر کھڑے ہوتے ہیں۔ اصولی سیاست کی بات کرنے والے سیٹیں وصول کرینگے یا نہیں یہ دیکھنا ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ الیکشن میں جماعت اسلامی کے پر حق ڈاکہ ڈالا گیا، کراچی کی مئیرشپ پر بھی ڈاکہ ڈالا گیا، قومی الیکشن میں بھی جماعت اسلامی کا حق مارا گیا، کوئی مثال نہیں ملتی کہ الیکشن کمیشن جسے جیتا ہوا قرار دے وہ اپنی سیٹ واپس کردے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اسٹبلشمنٹ آج اپوزیشن سے بات کر لے تو یہ اس نظام کو قبول کرلیں گے، جب باجوہ صاحب کی ایکسٹینشن ہوئی تھی سب جماعتیں ایک ہو جاتی ہیں، تنخواہیں بڑھانے کیلئے سب ایک ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاک بھارت جنگ میں اللہ نے پاکستان کو سرخرو کیا، ٹرمپ کی چاپلوسی میں کشمیر کا سودا قوم قبول نہیں کرے گی، کشمیر کے مسئلہ کو حل کئیے بغیر کوئی ثالثی قبول نہیں، اس لیے کشمیر کا سودا نہیں کرسکتے کہ ٹرمپ ہماری معیشت اچھی کردے گا، وقار سے کھڑے ہوں تو ساری دنیا ساتھ چلے گی، ٹرمپ کے آگے گرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ پونے دو سال میں بھرپور طاقت کے باوجود حماس کو ختم نہیں کیا جاسکا، جب بھارت اور اسرائیل کو مار پڑی تو ٹرمپ نے ثالثی کروادی، قوم کا سودا کیا گیا تو سیاسی مزاحمت کو جماعت اسلامی لیڈ کرے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی حافظ نعیم نے کہا کہ
پڑھیں:
حسینہ واجد کی سزائے موت دنیا کیلئے عبرت ناک سبق ،حافظ نعیم
بھارتی پروردہ نے اقتدار کے پندرہ برسوں میں جھوٹے مقدمات کی سیاست کو فروغ دیا
عدالتی فیصلوں کو انتقام کا ہتھیار بنایا اور فسطائیت پر مبنی طرزِ حکمرانی اپنائی،ردعمل کا اظہار
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے حسینہ واجد کو سزائے موت سنائے جانے کے فیصلے پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بنگلا دیش میں آج جو واقعہ پیش آیا ہے وہ پوری دنیا کے لیے ایک ایسا عبرت ناک درس ہے جو روزِ روشن کی طرح واضح ہے، بھارتی پروردہ شیخ حسینہ واجد، نے اقتدار کے پندرہ برسوں میں جس طرح جھوٹے مقدمات کی سیاست کو فروغ دیا، عدالتی فیصلوں کو انتقام کا ہتھیار بنایا اور فسطائیت پر مبنی طرزِ حکمرانی اپنائی، وہ تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے۔امیر جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ بھارت کی سرپرستی اور اُس کی ہدایات پر قومی مفادات کا سودا کرنے کے باوجود وہ نہ نئی نسل کو گمراہ کرنے میں کامیاب ہو سکیں، نہ ہی عوامی لیگی فسطائیت کو دائمی بنا سکیں۔ آج، بالآخر، اُسی کے قائم کردہ خصوصی ٹریبونل نے حسینہ واجد کے خلاف انتہائی سزا کا فیصلہ سنایا ہے وہی عدالت جس کے ذریعے اُنہوں نے بے شمار محب اسلام اور محب وطن شخصیات کو یک طرفہ مقدموں کے عبرتناک ڈرامے کے بعد پھانسیوں کے تختے پر چڑھایا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ منظر نامہ اُن تمام جابروں، ظالموں، جھوٹ اور ظلم پر مبنی حکمرانی چلانے والوں، اور عدل و انصاف کا خون کرنے والوں کے لیے ایک واضح تنبیہ ہے کہ انجام بالآخر سب کے سامنے آتا ہے۔حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ہم آج اُن تمام مظلوموں سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں جنہوں نے یہ ستم برداشت کیے، اور بنگلا دیش کی ترقی، خوش حالی اور اسلامی تشخص کے استحکام کے لیے دُعا گو ہیں۔بنگلہ دیش کی انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل کی جانب سے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں سزائے موت سنائے جانے کے بعد بنگلہ دیش نے بھارت سے باضابطہ طور پر شیخ حسینہ واجد کی حوالگی کا مطالبہ کر دیا ہے۔بنگلہ دیشی وزارت خارجہ کے ترجمان کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت فوری طور پر سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد اور سابق وزیر داخلہ اسد الزماں کمال کو بنگلہ دیش کے حوالے کرے۔ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ مجرموں کو پناہ دینا بھارت کا غیر دوستانہ اقدام اور انصاف کی بے توقیری ہے۔شیخ حسینہ واجد کے دور حکومت میں گزشتہ برس طلبہ کے ملک گیر احتجاج کو طاقت کے ساتھ کچلنے کی کوشش کی گئی تھی، جس کے نتیجے میں 1400 کے قریب افراد جاں بحق جب کہ ہزاروں زخمی ہوئے تھے۔