16 یونین کونسل والے شہر میں کوئی اسپتال نہیں،جماعت اسلامی
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹنڈوجام(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی ضلع حیدرآباد انجینئر حافظ طاہر مجید نے کہا ہے کہ ٹنڈوجام رورل ہیلتھ سنٹر کو ترقی دی سولہ یونین کونسل کے مرکزی شہر کے ہسپتال میں کوئی سہولت نہیں یہ بات انھوں نے مدرسہ صدیق اکبرؓ کے زخمی بچوں کی عیادت کرتے ہوئے کہی انھوں نے کہا کہ یہ نہایت افسو سناک سانحہ ہوا ہے لیکن افسوسناک بات یہ کہ جو حکومت سندھ پر دس سال سے حکومت کر رہی ہے اور اس کا دعوی ہے کہ اس نے سندھ کے ہسپتالوں علاج کی سہولت سب سے زیادہ مہیا کی ہیں ٹنڈوجام جو سولہ یونین کونسلوں کا مرکز ہے وہاں رورل ہیلتھ سنٹر قائم اور اس کو اتنی بڑی آبادی ہونے کے باوجود ترتی نہیں دی گئی جب کہ یہ صوبائی وزیر اطلاعات کا حلقہ ہے انھوں نے کہا ٹنڈوجام ضلع حیدرآباد کا چھوتھا تعلقہ ہے لیکن اسے تعلقہ کا درجہ ابھی تک نہیں دیا گیا جس کی وجہ سے یہ شہر مسائل کا گڑھ بنا ہوا ہے انھوں نے کہا کہ ٹنڈوجام ٹراما سنٹر کی عمارت بننے کے باوجود اور سامان آنے کے باوجود اس کو کیوں نہیں بنایا جارہا تاکہ عوام کو بنیادی سہولتیں حاصل ہوں انھوں نے کہا کہ صوبائی وزیر اطلاعات کو کم ازکم اپنے حلقے کے سب سے بڑے شہر کو تو ماڈل بنانا چاہیے انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا اس سانحہ میں شہید ہونے والے بچوں کو معاوضہ دیا جائے مدرسہ صدیق اکبرؓ کی تعمیر کے لیے بھی فنڈ جاری کیا جائے انھوں نے زخمی بچوں کی صحت یابی کے لئے دعا کی اور شہید ہونے والے بچوں کے لیے دعائے مغفرت کی اس موقع پر ان کے ہمراہ الخدمت فاونڈیشن ضلع حیدرآباد کے صد نعیم عباسی ٹنڈوجام الخدمت فاونڈیشن کے صدر پروفیسر علی بہادر جنرل کونسلر طاہر اسامہ جنرل کونسلر عبدالحمید شیخ بھی موجود تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انھوں نے کہا
پڑھیں:
27ویں ترمیم مسترد ‘اسلام اور آئین میں استثنا کی کوئی گنجائش نہیں‘ حافظ نعیم الرحمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے 27ویں ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے استثنا غیر شرعی اور غیر آئینی ہو گا اسے ہم مسترد کرتے ہیں، اسلام اور آئین میں استثنا کی کوئی گنجائش نہیں، جب خلفائے راشدین عدالتوں کے سامنے پیش ہوئے توآج کے حکمرانوں کی کیا حیثیت ہے، حکمرانوں کو اور کیا چاہیے سب کچھ تو ان کے ہاتھ میں ہے اور مزید کتنے اختیارات چاہیے۔مرضی کے فیصلے اور عدلیہ کو کنٹرول کرنے کے لیے 26 ویں ترمیم کی گئی۔حکمران طبقے کی لا متناہی خواہشات اور رہی سہی کسر پوری کرنے کے لیے 27 ویں آئینی ترمیم لائی جا رہی ہے، سول اور ملٹری بیورو کریسی کے اس نظام میں پاکستان آج بھی اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے، ملک سے اشرافیہ کو فائدہ پہنچانے والے نظام کے خاتمے کی جدوجہد، مینار پاکستان اجتماع سے شروع ہوگی۔ عوام کو ترمیم کی نہیں تعلیم کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز اسلام آباد بار ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صدر اسلام آباد بار ایسوسی ایشن چودھری نعیم علی گجر، سینئر ممبر اسلام آباد بار راجا محمد اشتیاق، ممبر اسلام آباد بار کونسل آصف عرفان اور امیر جماعت اسلامی اسلام آباد نصراللہ رندھاوا بھی موجود تھے۔ حافظ نعیم الرحمن نے اپنے خطاب میں کہا کہ موجودہ ملکی صورتحال سے پتا چلتا ہے کہ ملک 78 سال کے بعد بھی درست طریقے سے نہیں چل رہا، پاکستان بڑی تمناؤں سے بنایا گیا تھا، برصغیر کے ان علاقوں میں بھی پاکستان کی تحریک چلی تھی جنہیں پاکستان میں شامل نہیں ہو نا تھا کیونکہ صرف لا الہ الا اللہ کی بنیاد پر پاکستان بنایا گیا، قائداعظم ایسا نظام چاہتے تھے جو اسلام کے بنیادی اصولوں کے مطابق ہو، قائداعظم کی آنکھیں بند ہوتے ہی عوام کو کنفیوژ کیا جانے لگا، قرارداد مقاصد نے پاکستان کی ریاست کی سمت طے کر دی، ہمارے دستور میں حاکمیت اعلی اللہ کی ہے اور اسلام کے مخالف کوئی قانون سازی نہیں ہو سکتی۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پاکستان میں بار ایسوسی ایشنز ہی ہیں جہاں سالانہ انتخابات ہوتے ہیں، پاکستان میں سیاسی جماعتیں خود جمہوری نہیں ہیں، جماعت اسلامی کے علاوہ سیاسی جماعتوں میں انتخاب ہو تا ہی نہیں ہے، پاکستان میں عام آدمی کو 78 سال بعد بھی انصاف نہیں ملتا، موجودہ عدالتی نظام گلا سڑا ہے، امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ کراچی میں بلدیاتی انتخاب ہوا جس کے لیے جدو جہد کی گئی، اس الیکشن کے خلاف ہماری پٹیشنز آج تک چل رہی ہیں، لیکن انصاف نہیں مل رہا، عدالتوں میں صرف یہ اشارہ دیکھا جا تا ہے کہ طاقتور طبقے کسے جتوانا چاہتے ہیں۔حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ اس پارلیمنٹ میں اکثریت فارم 47 کے ارکان کی ہے، ہم نے غلط طریقے سے دی گئی سیٹیں ان کے منہ پر ماردیں، سیاسی جماعتیں اگر اس طرح کی سیٹیں قبول نہ کریں تو سسٹم درست ہو جائے گا، نواز شریف نے ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگا کر 70 ہزار اضافی ووٹ قبول کر لیے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ہمارے بچوں کو تعلیم کے مساوی مواقع حاصل نہیں، پاکستان کی ضرورت تعلیم ہے، جماعت اسلامی کو شدیداختلاف ہے ان سے جو کہتے ہیں ہم معدنیات سے متعلق امریکا سے معاہدہ کر کے آگے بڑھ جائیں گے، آئی پی پیز کے بارے میں کوئی بات چیت کرنے کو تیار نہیں تھا لیکن ہماری جدوجہد کے نتیجے میں کچھ نہ کچھ ممکن ہوا۔ اگر یونیورسٹیوں کو مکمل مفت تعلیم کے قابل بنائیں تو صرف ایک ہزارارب کا بجٹ چاہیے، 2ہزار ارب روپے آئی پی پیز کو دیے جا سکتے ہیں تو تعلیم کو کیوں نہیں۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ یہ نظام 33 سال چیفس آف آرمی اسٹاف کے ہاتھوں میں رہا، یہ اشرافیہ کا نظام ہے، سول اور ملٹری بیورو کریسی کے اس نظام میں پاکستان آج بھی اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے، اس نظام کوتبدیل کرنا ہو گا، یہی مسئلے کا حل ہے، ہم نظام کی تبدیلی کے لیے نوجوانوں کو ساتھ ملائیں گے، الخدمت کے بنو قابل پروگرام میں 12 لاکھ نوجوان انرولڈ ہو چکے ہیں، ہم اپنی تمام تر مشکلات کے باوجود ملک کی خدمت کر رہے ہیں، 78 سال سے جواقتدار پر قابض ہیں انہیں اب جا نا ہو گا، انہوں نے وکلا کو 21، 22، 23 نومبر کو جماعت اسلامی کے اجتماع میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ اس اجتماع کو عوام کے لیے نئے ولولے کا ذریعہ بنائیں گے، اجتماع عام ایک ٹرننگ پوائنٹ ہو گا، اجتماع عام مایوسی کے اس دور میں امید کی کرن ثابت ہو گا۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن اسلام آباد بار ایسوسی ایشن سے خطاب کررہے ہیں