دونون ہاتھوں کے انگوٹھوں سے محروم چینی نوجوان کی صلاحیتوں کی دھوم
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
ہاتھوں کے انگوٹھوں کے بغیر پیدا ہونے والے 26 سالہ شخص نے بغیر انگوٹھوں کے اپنی ماہرانہ صلاحیتیں دکھا کر سوشل میڈیا پر ہنگامہ کھڑا کر دیا۔
چین کے 26 سالہ قیاو آلبرز وہ نوجوان ہیں جو پیدائش سے اپنے ہاتھوں کے دونوں انگوٹھوں کے بغیر ہیں مگر یہی کمی ان کی زندگی کی کمزوری نہیں بلکہ طاقت بن گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر گردش کرتے ہوئے ان کے چند ویڈیوز اور کلپس نے لاکھوں ناظرین کا دھیان کھینچا اور لوگوں کو حیران کر دیا کہ وہ روزمرہ کے پیچیدہ کام کس جدت اور صبر کے ساتھ انجام دے لیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بصارت سے محروم افراد کیسے تعلیم حاصل کرتے ہیں؟
قیاو چین میں پیدا ہوئے اور 4 ماہ کی عمر میں اپنانے کے بعد نیدرلینڈز لے جایا گئے۔ وہ بتاتے ہیں کہ بچپن میں ان کی یہ صورتحال ان کے لیے عدم تحفظ کا باعث بنی مگر بعد ازاں یورپ بھر میں سفر نے ان کی خود اعتمادی بڑھائی اور انہوں نے اسے اپنی شناخت اور قوت میں بدل دیا۔ پیشے کے طور پر وہ انگریزی کے ٹیوٹر بھی ہیں اور ساتھ ہی سوشل میڈیا پر کنٹینٹ بنانا شروع کیا جس سے ان کی مقبولیت بڑھی۔
سوشل میڈیا پر وائرل کلپس اور منفرد ہنرسوشل میڈیا پر قیاو کے کچھ کلپس نے خاص شہرت پائی، جن میں سے ایک کلپ کو 67 لاکھ سے زائد افراد نے دیکھا۔ وہ بغیر پروستھیٹکس یا کسی خاص اوزار کے، اپنے ہاتھوں کی 8 انگلیوں کے ساتھ کئی مشکل کام کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ ان کے دکھائے گئے فنون میں شامل ہیں، ایک گلدان کو ہاتھ میں گھما کر قابو میں رکھنا، صرف درمیانی انگلیوں سے بوتل کھولنا اور پھر اسی ہاتھ سے بوتل پی کر رکھ لینا، اور پرس کی طرح کی چیزوں میں پورا ہاتھ داخل کر کے انہیں نکالنے کے منفرد انداز دکھانا۔
View this post on Instagram
A post shared by Qiaodi Aalbers (@aalbersqiaodi)
اس کے علاوہ وہ اس طرح کی حرکتیں بھی کرتے ہیں جو عام آدھموں کے لیے ناممکن سمجھی جاتی ہیں، مثلاً ہاتھ کو پورے طور پر پرنگلز کین میں داخل کرنا، جو دیکھنے والوں کو حیران کر دیتا ہے۔
حسِ مزاح اور خود اعتمادیقیاو اپنے اندازِ گفتگو میں خوش مزاج ہیں اور اکثر اپنے حالات کو ہلکے پھلکے انداز میں پیش کرتے ہیں۔ وہ اس طرح کے لطیفے اور تبصرے کرتے ہیں جن سے ناظرین مسکراتے اور تعریف کرتے ہیں، جیسے خود کے منفرد انداز کو پسند کرنا اور معاشرتی ردعمل کو ہلکے انداز میں سنبھالنا۔
یہ بھی پڑھیں: ہاتھوں سے محروم بلوچستان کے ادیب جنہوں نے پاؤں سے 19 کتابیں لکھیں
وہ کہتے ہیں کہ لوگوں کو ان پر ہمدردی کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ وہ اپنی زندگی بخوبی گزار رہے ہیں اور اپنی کمزوری کو طاقت میں بدل چکے ہیں۔
View this post on Instagram
A post shared by Qiaodi Aalbers (@aalbersqiaodi)
قیاو کی ذاتی زندگی میں ان کی گرل فرینڈ بھی اکثر ویڈیوز میں ان کے ساتھ نظر آتی ہیں۔ ایک کلپ میں انہوں نے اپنی گرل فرینڈ کے ساتھ مزاحیہ انداز میں کہا کہ لوگوں کو ان پر ترس کھانے کی ضرورت نہیں کیونکہ وہ ہتھکڑیوں سے بھی نکل سکتے ہیں اور ساتھ ہی مذاق میں یہ بھی کہا کہ انہیں مینیکیور پر 20 فیصد رعایت مل جاتی ہے۔ ان کے یہ جملے ناظرین کے لیے مزید دل چسپی اور مسکراہٹ کا باعث بنے۔
ناظرین کا ردعمل اور مباحثہان کے کلپس پر تبصرے حمایت اور تعجب کے امتزاج سے بھرے ہوتے ہیں؛ کسی نے ان کی پرنگلز کین میں مہارت پر حسد کا اظہار کیا تو کسی نے ان کی باہمی ہم آہنگی اور نرمی کی تعریف کی۔
View this post on Instagram
A post shared by Qiaodi Aalbers (@aalbersqiaodi)
بعض ناظرین نے عملی سوالات بھی کیے، جیسے کہ گٹار کس طرح بجاتے ہیں، جس کا جواب یہ رہا کہ وہ عام طور پر گٹار نہیں بجاتے۔ مجموعی طور پر آن لائن کمیونٹی نے ان کے حوصلے اور خود اعتمادی کی ستائش کی ہے۔
مشکلات اور حقیقتیںتاہم ان کے لیے زندگی ہمیشہ آسان نہیں رہی۔ وہ تسلیم کرتے ہیں کہ کچھ معمولی کاموں میں واقعی مشکلات پیش آتی ہیں، مثال کے طور پر تحفے کے رِبن کو کھولنا ایک محنت طلب عمل دکھایا گیا۔ نئے لوگوں سے ملتے وقت بعض اوقات اضطراب محسوس ہوتا ہے کیونکہ انہیں نہیں معلوم کہ لوگ ان کے بارے میں کیسے ردعمل دیں گے۔ مگر انہی تجربات نے ان میں صبر اور ایڈجسٹمنٹ کی صلاحیت پیدا کی ہے۔
View this post on Instagram
A post shared by Qiaodi Aalbers (@aalbersqiaodi)
قیاو آلبرز کی کہانی ایک ایسا پیغام دیتی ہے جو معاشرے کے بہت سے تصورات کو چیلنج کرتی ہے، جسمانی کمی کو کمزوری نہیں سمجھا جانا چاہئے بلکہ انسان کی جدت، محنت اور خود اعتمادی اسے طاقت میں بدل دیتی ہے۔
سوشل میڈیا نے نہ صرف ان کے ہنر کو نمائش دی بلکہ ایک بڑا سماجی ڈائیلاگ بھی جنم دیا کہ معذوری کی تعریف اور سماجی شمولیت کو کیسے بہتر کیا جائے۔ قیاو خود واضح کر چکے ہیں کہ اگر انہیں اچانک تمام انگلیاں مل بھی جائیں تو وہ اپنی موجودہ صورت حال کو برقرار رکھیں گے کیونکہ انہوں نے 26 سال اسی زندگی کو اپنایا ہے اور اس میں اپنی پہچان قائم کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Qiao Aalbers we news انگوٹھے چینی نوجوان قیاو آلبرز ہاتھ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انگوٹھے چینی نوجوان قیاو ا لبرز ہاتھ سوشل میڈیا پر کرتے ہیں کے ساتھ ہیں اور قیاو ا کے لیے ہیں کہ
پڑھیں:
مغوی اسسٹنٹ کمشنر زیارت بیٹے سمیت اغوا کاروں کے ہاتھوں قتل
بلوچستان کے ضلع زیارت کے سیاحتی مقام زیزری سے 42 روز قبل اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر (اے سی) افضل باقی اور ان کے بیٹے کو اغوا کاروں نے قتل کردیا ہے۔ چند روز قبل مغوی باپ بیٹے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں وہ حکومت سے اغوا کاروں کے مطالبات تسیلم کرنے کی اپیل کررہے تھے۔لیویز کے مطابق ہرنائی ضلعی انتظامیہ کو اطلاع ملی تھی کہ ہرنائی کے علاقے زرد آلو کے قریب 2 لاشیں پڑی ہوئی ہیں، لیویز کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر لاشوں کو تحویل میں لے کر اسپتال پہنچایا جہاں لاشوں کی شناخت اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر زیارت افضل باقی اور ان کے بیٹے مستنصر بلال سے ہوئی۔اغوا کاروں نے دونوں مغویوں کو تشدد کرنے کے بعد سروں پر گولیاں مار کر قتل کیا جس کے بعد لاشیں زرد آلو کے علاقے میں یھینک کر فرار ہو گئے جب کہ اسپتال میں ضروری کارروائی کے بعد میتیں ورثاء کے حوالے کر دی گئیں۔
واضح رہے کہ 10 اگست کو اسسٹنٹ کمشنر زیارت افضل باقی اپنی فیملی اور محافظوں کے ہمراہ زیارت کے سیاحتی مقام زیزری میں پکنک منا رہے تھے کہ اسی دوران قریبی پہاڑ سے ایک درجن سے زائد مُسلح ملزمان نے انہیں گھیرے میں لے کر محافظوں سے اسلحہ چھین کر ان کی گاڑی کو بھی نذر آتش کر دیا تھا۔اغواء کاروں نے 36 روز بعد مغویوں اسسٹنٹ کمشنر زیارت افضل باقی اور ان کے بیٹے مستنصر بلال کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کی تھی، جس میں ویڈیو میں افضل باقی کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت شدید تکلیف میں ہیں۔انہوں نے حکومت سے اپیل بھی کی تھی کہ اغوا کاروں کے جو بھی مطالبات ہیں انہیں جلد از جلد پورے کیے جائیں جب کہ اسسٹنٹ کمشنر کے بیٹے بلال کا کہنا تھا کہ میں اور میرا والد اس وقت ٹھیک ہیں .لیکن مشکل میں ہے. ان کے مطالبات فوری تسلیم کیے جائے تاکہ ہمیں رہائی مل سکے لیکن انہیں کیا پتہ تھا کہ 8 روز بعد انہیں شہید کر دیا جائے گا۔
اس سے قبل بلوچستان حکومت نے زیارت کے علاقے زیزری سے اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر اور ان کے بیٹے کے اغوا کاروں کا سراغ لگانے پر 5 کروڑ روپے کے نقد انعام کا اعلان کیا تھا۔
ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) زیارت ذکااللہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ 10 اگست کو دہشت گردوں نے اسسٹنٹ کمشنر اور ان کے بیٹے کو زیزری کے مقام سے اغوا کیا تھا۔نوٹیفکیشن میں عوام، قبائلی عمائدین اور میڈیا نمائندگان سے بھی اپیل کی گئی تھی کہ وہ اغوا کاروں سے متعلق مصدقہ معلومات فراہم کریں جب کہ مغویں کی بحفاظت بازیابی کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لا رہے ہیں۔
حکومت بلوچستان نے اعلان کیا تھا کہ معلومات فراہم کرنے والے شخص کا نام مکمل صیغہ راز میں رکھا جائے گا تاکہ ان کی سلامتی یقینی بنائی جا سکے۔