data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وفاقی ادارہ شماریات کے مہنگائی میں کمی کے دعوؤں کے باوجود عام آدمی کو ریلیف نہ مل سکا، کیونکہ گزشتہ ہفتے کے دوران روزمرہ استعمال کی 17 اشیائے ضروریہ مہنگی ہوئیں، جن میں آٹا، دودھ، دہی، مٹن اور ٹماٹر جیسی بنیادی غذائی اشیاء شامل ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق حالیہ ہفتے کے دوران مہنگائی کی رفتار میں 0.

16 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ پچھلے ہفتے یہ کمی 1.34 فیصد تھی،  سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح بھی 4.17 فیصد سے گھٹ کر 3.95 فیصد پر آ گئی ہے،  بنیادی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہونے کے سبب متوسط اور غریب طبقہ بدستور دباؤ کا شکار ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ہفتے سب سے زیادہ اضافہ ٹماٹر کی قیمت میں 9.04 فیصد ہوا، جبکہ انڈے 0.88 فیصد، آٹا 0.76 فیصد، مٹن 0.40 فیصد، گھی 0.16 فیصد، گڑ 0.64 فیصد، دودھ 0.15 فیصد، دہی 0.11 فیصد اور پاؤڈر ملک 0.58 فیصد مہنگے ہوئے۔

وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق 23 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور وہ اپنی سابقہ سطح پر برقرار رہیں، آمدنی کے لحاظ سے مہنگائی کی شرح مختلف آمدنی والے طبقوں کے لیے مختلف رہی، 17,732 روپے ماہانہ آمدنی والے طبقے کے لیے 3.75 فیصد مہنگائی ہوئی ہے،17,733 سے 22,888 روپے آمدنی والے طبقے کے لیے 3.90 فیصد چیزیں مہنگی ہوئی ہیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

آٹو انڈسٹری نئی پالیسی کی جنگ کی تیاری میں مصروف

جون 2026 میں موجودہ آٹو پالیسی کی مدت ختم ہونے کے قریب ہے، حکومت نے آٹو انڈسٹری پالیسی 31-2026 کو حتمی شکل دینے کا عمل شروع کر دیا ہے۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (ای ڈی بی) گاڑیوں کے اسمبلرز، پارٹس بنانے والے اداروں اور استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے والوں کے ساتھ وسیع مشاورت کر رہا ہے۔

حکام کے مطابق، نئی پالیسی کو نیشنل ٹیرف پالیسی (این ٹی پی) کے مطابق ترتیب دیا جا رہا ہے، جو پاکستان کے 7 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی پروگرام کا حصہ ہے۔

اس پالیسی کے تحت تیار شدہ مصنوعات پر ٹیرف کی حد 15 فیصد رکھی گئی ہے اور رعایتی ایس آر اوز کے خاتمے کی سفارش کی گئی ہے، یہ اقدام آٹو سیکٹر کو زیادہ کھلے اور مارکیٹ پر مبنی نظام کی طرف لے جانے کی علامت ہے۔

اسی دوران، حکومت نے استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد کی اجازت دے دی ہے اور بیرونِ ملک پاکستانیوں کے لیے بیگیج اور گفٹ اسکیمز جاری رکھنے کا امکان ہے، تاہم مقامی اسمبلرز کا دعویٰ ہے کہ تاجر ان اسکیموں کو تجارتی درآمدات کے لیے غلط استعمال کر رہے ہیں، استعمال شدہ گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی درآمد، جو اکثر کسٹم پر کم قیمت ظاہر کی جاتی ہیں، نے مقامی طور پر تیار شدہ ماڈلز کے لیے مسابقت کو شدید کر دیا ہے۔
اسمبلرز بمقابلہ پارٹس مینوفیکچررز
صنعتی ذرائع کے مطابق، گاڑی ساز کمپنیوں اور پارٹس بنانے والوں کے درمیان اختلافات سامنے آئے ہیں، مقامی 11 میں سے 9 اسمبلرز جو جاپان، چین اور جنوبی کوریا کی 15 عالمی برانڈز کی نمائندگی کرتے ہیں، انہوں نے مشترکہ طور پر ڈیوٹی اور ٹیکسوں میں کمی کی تجویز دی ہے تاکہ استعمال شدہ گاڑیوں کے ساتھ منصفانہ مسابقت یقینی بنائی جا سکے، قیمتوں میں کمی ہو اور مارکیٹ میں وسعت آئے۔

نئی پالیسی کو آئی ایم ایف کی حمایت یافتہ ٹیرف اصلاحات سے ہم آہنگ کیا جا رہا ہے۔

ان کمپنیوں نے تجویز دی ہے کہ کمپلیٹلی ناکڈ ڈاؤن (سی کے ڈی) کٹس اور مقامی پارٹس پر ڈیوٹی کی حد 10 فیصد یا اس سے کم رکھی جائے اور حفاظتی پرزوں پر عائد ڈیوٹی مکمل طور پر ختم کر دی جائے۔

ان کا مؤقف ہے کہ ایک گاڑی کی قیمت کا 50 فیصد سے زیادہ حصہ سرکاری ٹیکسوں اور ڈیوٹیوں پر مشتمل ہوتا ہے، جس سے عام صارف کے لیے گاڑی خریدنا تقریباً ناممکن ہو جاتا ہے، ان کے مطابق لوکلائزیشن (مقامی پیداوار) صرف اس صورت میں جاری رہنی چاہیے جب وہ عالمی مسابقت میں اضافہ کرے۔

اس کے برعکس، دو بڑی جاپانی اسمبلرز اور کئی پارٹس مینوفیکچررز اعلیٰ ٹیرف تحفظ کے حامی ہیں اور مقامی پارٹس پر 35 فیصد تک ٹیرف برقرار رکھنے کے لیے لابنگ کر رہے ہیں، تاہم پالیسی سازوں کا کہنا ہے کہ یہ تحفظاتی رویہ برآمدات کو محدود کر رہا ہے، مصنوعات میں تنوع کم کر رہا ہے اور پرانے ماڈلز کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔

پالیسی پر کام کرنے والے حکام کے مطابق حکومت نے واضح کر دیا ہے کہ طویل مدتی تحفظ اب ممکن نہیں، متعلقہ وزارتوں نے پرانے اسمبلرز اور وینڈرز سے یہ وضاحت مانگی ہے کہ دہائیوں پر محیط لوکلائزیشن سے صارفین کو کیا فائدہ پہنچا، اگرچہ کمپنیاں بلند مقامی مواد (لول کونٹینٹ) کا دعویٰ کرتی ہیں، مگر ان کے ماڈلز اب بھی عالمی سطح پر غیر مسابقتی ہیں اور عالمی سیفٹی و اخراج (امیشن) معیار پر پورا نہیں اترتے۔

لوکلائزیشن اور برآمدی خلا
ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے مطابق انڈس موٹر کمپنی (آئی ایم سی) نے بتایا کہ کرولا، کراس اور یارس ماڈلز میں لوکلائزیشن کی شرح 60 فیصد سے زائد ہے، جب کہ ہلکس اور ریوو میں یہ شرح کم (40 سے 50 فیصد) ہے۔

ہونڈا اٹلس کارز لمیٹڈ (ایچ اے سی ایل) کے مطابق، سِوک میں 60 فیصد، سِٹی میں 73 فیصد اور بی آر وی/ ایچ آر وی میں 50 فیصد سے کم لوکلائزیشن ہے۔

پاک سوزوکی موٹر کمپنی لمیٹڈ (پی ایس ایم سی ایل) جو 2024 میں اسٹاک ایکسچینج سے ڈی لِسٹ ہو چکی ہے، اس نے سوِئفٹ میں 35 فیصد، کلٹس میں 51 فیصد اور آلٹو 660cc میں 62 فیصد مقامی مواد کی رپورٹ دی تھی۔

منقطع شدہ ماڈلز ویگن آر، بولان اور راوی میں لوکلائزیشن کی شرح بالترتیب 61، 72 اور 69 فیصد تھی۔
تاہم اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ 5 برسوں میں ان میں سے کسی بھی ماڈل نے نمایاں برآمدات نہیں کیں، جس سے لوکلائزیشن کے ترقیاتی حکمتِ عملی کے طور پر مؤثر ہونے پر سوال اٹھتا ہے۔

سفارتی ذرائع کے مطابق جاپان نے پاکستان کی اُس تجویز کے خلاف ڈبلیو ٹی او میں شکایت درج کرائی ہے، جس کے تحت ٹیرف فوائد کو برآمدی کارکردگی سے منسلک کیا گیا ہے، مقامی پالیسی سازوں کے مطابق، یہ شرط طویل المدتی مراعات کے لیے احتساب کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے۔

نئے اسمبلرز اور پالیسی کا رخ
مارکیٹ میں آنے والے نئے اسمبلرز نے ہائبرڈ اور پلگ اِن ہائبرڈ گاڑیاں متعارف کرائی ہیں، جن میں بہتر حفاظتی فیچرز اور بین الاقوامی معیار کے ڈیزائن شامل ہیں۔

انہوں نے مقامی طور پر تیار کردہ گاڑیوں کی چھوٹی سطح پر برآمدات بھی شروع کی ہیں، ان کی کامیابی نے ٹیرف میں اصلاحات اور برابر مسابقتی ماحول کے حق میں دلائل کو مضبوط کیا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ موجودہ پالیسی نے پہلے ہی طویل المدتی اجارہ داریوں کو توڑ دیا ہے اور صارفین کے لیے انتخاب کے مواقع بڑھائے ہیں، ان کے مطابق، آئندہ مرحلہ پرانے کھلاڑیوں کے لیے تحفظ برقرار رکھنے کے بجائے مسابقت میں بہتری پر مرکوز ہونا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت کی جولائی تا ستمبر ٹیکس آمدنی 3 ہزار 46 ارب روپے تک پہنچ گئی
  • کراچی میں کسٹمز کا چھاپہ، اسمگل شدہ کپڑا اور دیگر اشیاء برآمد
  • جنگ بندی کے باوجود غزہ پر اسرائیلی حملے بند نہ ہوئے‘ شہدا کی تعداد 79 ہزار سے متجاوز
  •  پاک افغان کشیدگی: ترک اعلیٰ حکام آئندہ ہفتے پاکستان کا دورہ کرینگے‘ اردوان
  • حکومت کی اے این پی کو تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی
  • پاک افغان کشیدگی پر مذاکرات،اعلیٰ ترک حکام آئندہ ہفتے پاکستان جائینگے، اردوان
  • آٹو انڈسٹری نئی پالیسی کی جنگ کی تیاری میں مصروف
  • سعودی حکومت کا انوکھا فیصلہ، بیمار افراد کیلئے حج کرنا ممنوع قرار
  • شام‘ سرکاری ملازمین سے مہنگی گاڑیاں واپس لے لی گئیں
  • شام‘ سرکاری ملازمین مہنگی گاڑیوں سے محروم