وفاقی حکومت کے دعوؤں کے باوجود 17 اشیائے ضروریہ مہنگی، 17 اشیاء مہنگی
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی ادارہ شماریات کے مہنگائی میں کمی کے دعوؤں کے باوجود عام آدمی کو ریلیف نہ مل سکا، کیونکہ گزشتہ ہفتے کے دوران روزمرہ استعمال کی 17 اشیائے ضروریہ مہنگی ہوئیں، جن میں آٹا، دودھ، دہی، مٹن اور ٹماٹر جیسی بنیادی غذائی اشیاء شامل ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حالیہ ہفتے کے دوران مہنگائی کی رفتار میں 0.
اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ہفتے سب سے زیادہ اضافہ ٹماٹر کی قیمت میں 9.04 فیصد ہوا، جبکہ انڈے 0.88 فیصد، آٹا 0.76 فیصد، مٹن 0.40 فیصد، گھی 0.16 فیصد، گڑ 0.64 فیصد، دودھ 0.15 فیصد، دہی 0.11 فیصد اور پاؤڈر ملک 0.58 فیصد مہنگے ہوئے۔
وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق 23 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور وہ اپنی سابقہ سطح پر برقرار رہیں، آمدنی کے لحاظ سے مہنگائی کی شرح مختلف آمدنی والے طبقوں کے لیے مختلف رہی، 17,732 روپے ماہانہ آمدنی والے طبقے کے لیے 3.75 فیصد مہنگائی ہوئی ہے،17,733 سے 22,888 روپے آمدنی والے طبقے کے لیے 3.90 فیصد چیزیں مہنگی ہوئی ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بھارت کو ایک اور دھچکا ،امریکا نے ادویات پر 100 فیصد ٹیرف عاید کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250927-01-16
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ادویات کی درآمدات پر 100 فیصد ٹیرف عاید کرنے کا اعلان کر دیا جبکہ ہیوی ڈیوٹی ٹرکس پر 25 فیصد ٹیکس لگایا گیا ہے، جس کا نفاذ اگلے ہفتے سے ہو گا۔ این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی فارماسیوٹیکل انڈسٹری کا بڑا انحصار امریکا کے ساتھ تجارت پر ہے، اس فیصلے سے ادویات سازی کی صنعت نمایاں طور پر متاثر ہو سکتی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اس سے قبل امریکا تجارتی شراکت داروں پر 50 فیصد تک کے بڑے ٹیرف اور اسٹیل جیسے درآمدی مصنوعات پر دیگر مخصوص ٹیکس عاید کر چکا ہے، یہ عالمی کاروبار کے لیے ایک اور بڑا دھچکا ہے جو پہلے ہی متاثرہ سپلائی چین، بڑھتی ہوئی لاگت اور ٹرمپ کی تجارتی جنگ سے پیدا ہونے والی صارفین کی بے یقینی کا شکار ہیں۔ ان اقدامات نے عالمی ترقی پر منفی اثر ڈالا ہے، فیڈرل ریزرو کے مطابق یہ امریکی صارفین کی بلند قیمتوں میں بھی اضافہ کر رہا ہے، جبکہ ٹرمپ کے مطابق یہ اقدامات امریکی مینوفیکچرنگ صنعت اور قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے ہیں۔ بی ایم او اکنامکس نے ایک نوٹ میں کہا کہ اس اعلان کے بعد ایشیائی اسٹاک مارکٹیوں میں مندی دیکھی گئی، خاص طور پر دواسازی کمپنیوں کے شیئرز گر گئے، لیکن یورپی حصص
ابتدائی نقصانات سے بحال ہوگئے کیونکہ اس بات پر غیر یقینی صورتحال برقرار ہے کہ یہ ٹیرف کس حد تک وسیع پیمانے پر لاگو ہوں گے۔ ٹرمپ نے کہا کہ ادویات پر 100 فیصد ٹیرف صرف ان کمپنیوں پر لاگو ہوگا، جنہوں نے ابھی تک امریکا میں مینوفیکچرنگ پلانٹس کی تعمیر شروع نہیں کی، کئی دوا ساز کمپنیاں امریکا میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کر چکی ہیں اور سوئٹزرلینڈ کی روش نے اس بات پر زور دیا کہ اس کی ایک امریکی یونٹ نے حال ہی میں نئی فیکٹری پر کام شروع کیا ہے۔اسی طرح امریکا میں بڑی سرمایہ کاری کا وعدہ کرنے والی دوا ساز کمپنی نووارٹس نے نے تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔