مہنگائی کی شرح میں کمی کے دعوؤں کے باوجود 17 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
وفاقی ادارہ شماریات کے مہنگائی کی شرح میں کمی کے دعوؤں کے باوجود گزشتہ ہفتے کے دوران 17 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔
وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق ملک میں تیسرے ہفتے بھی مہنگائی میں اضافے کی رفتار کی شرح میں کمی کا رجحان جاری ہے اور حالیہ ہفتے مہنگائی کی شرح میں کمی کی رفتار میں 0.16 فیصد کمی واقع ہوئی جبکہ اس سے پچھلے ہفتے بھی مہنگائی میں اضافے کی رفتار کی شرح میں 1.
اعداد وشمار میں بتایا گیا کہ گزشتہ ہفتے ٹماٹر، انڈے، مٹن، دودھ، دہی، گھی اور آٹے سمیت 17 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ آلو، پیاز، لہسن، دال مونگ اور دال چنا سمیت 11 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی اور23 اشیائے ضروریہ کی قیمتیں مستحکم رہی ہیں۔
وفاقی ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق حالیہ ایک ہفتے میں ٹماٹر 9.04 فیصد، انڈے 0.88 فیصد، آٹا کی قیمت میں 0.76 فیصد، واشنگ سوپ 0.47 فیصد، مٹن 0.40 فیصد، ویجیٹیببل گھی 0.16 فیصد،گڑ 0.64 فیصد، دودھ کی قیمت میں0.15 فیصد، دہی کی قیمت میں0.11 فیصد اور پاؤڈر ملک 0.58 فیصد مہنگی ہوئی ہے۔
حالیہ ایک ہفتے میں جن اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی آئی ان میں پیاز 1.61 فیصد، آلو 2.44 فیصد، دال ماش 0.39 فیصد، دال مونگ کی قیمت میں0.60 فیصد،کیلے4.22 فیصد، دال مسور 0.14 فیصد، دال چنا0.53 فیصد، لہسن0.61 فیصد اور مرغی کی قیمت میں 12.46 فیصد کمی ہوئی ہے۔
اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ ہفتے کے دوران حساس قیمتوں کے اعشاریہ کے لحاظ سے سالانہ بنیادوں پر 17 ہزار 732روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار0.02 فیصداضافے کے ساتھ 3.75فیصد، 17 ہزار 733روپے سے 22 ہزار 888روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار 0.04 فیصد کمی کے ساتھ 3.90فیصد، 22 ہزار 889روپے سے 29 ہزار 517 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیےمہنگائی میں اضافے کی رفتار0.09فیصدکمی کے ساتھ4.74فیصد ریکارڈ کی گئی۔
اسی طرح 29 ہزار 518روپے سے 44ہزار 175 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار 0.14 فیصد کمی کے ساتھ4.77 فیصد رہی جبکہ 44 ہزار 176روپے ماہانہ سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی میں اضافے کی رفتار0.21 فیصد کمی کے ساتھ 3.21 فیصد رہی ہے۔ Post Views: 1
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بھارت کی مشکلات میں مزید اضافہ؛ ٹرمپ نے ادویات پر 100 فیصد ٹیرف عائد کردیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیرملکی دواؤں، ہیوی ٹرکوں اور گھریلو فرنیچر پر بھاری ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کر دیا۔
صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل" پر اعلان کیا کہ امریکا میں پیداوار نہ کرنے والی کمپنیوں کی برانڈڈ یا پیٹنٹ شدہ دواؤں پر 100 فیصد ٹیرف عائد کیا جائے گا۔
نئے ٹیرف کا اطلاق یکم اکتوبر سے ہوگا۔ اس اعلان کے بعد ایشیا بالخصوص بھارت کی بڑی فارماسیوٹیکل کمپنیوں کے شیئرز گرگئے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ بھارت کی ان فارما سیوٹیکل کمپنیوں کو اس نئے ٹیرف چھوٹ سے ملے گی جو امریکا میں اپنے پلانٹس لگائیں گے۔
خیال رہے کہ بھارت ہر سال 10 ارب ڈالر مالیت سے زائد کی دوائیں امریکا برآمد کرتا ہے۔ جنوبی کوریا بھی اس ٹیرف کی زد میں آئے گا۔
آسٹریلیا نے 2024 میں امریکا کو تقریباً 1.3 ارب ڈالر مالیت کی ادویات برآمد کی تھی۔ اس نے بھی صدر ٹرمپ کے اس فیصلے پر کڑی تنقید کی ہے۔
یورپی یونین نے کہا کہ جولائی میں طے پانے والے تجارتی معاہدے کے تحت یورپی دواؤں کی برآمدات پر 15 فیصد سے زیادہ ٹیرف نہیں لگایا جا سکتا جو کہ یورپی کمپنیوں کے لیے ایک انشورنس پالیسی ہے۔
برطانیہ نے بھی امریکی حکومت پر دباؤ ڈالنے کا عندیہ دیا ہے تاکہ فارماسیوٹیکل مصنوعات کے حوالے سے نرم شرائط حاصل کی جا سکیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ غیر ملکی ہیوی ٹرکوں پر 25 فیصد ٹیرف لگایا جائے گا تاکہ امریکی کمپنیوں جیسے پیٹر بلٹ، کین ورتھ، فریٹ لائنر اور میک ٹرکس کو فائدہ پہنچے۔
اس فیصلے کے بعد یورپ میں والوو (سوئیڈن) اور ڈائملر (جرمنی) کے شیئرز تیزی سے نیچے آئے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے اسے امریکا کی "قومی سلامتی" کے تحت اٹھایا گیا قدم قرار دیا۔
مزید برآں، گھریلو تزئین و آرائش کے سامان پر 50 فیصد اور اپہولسٹرڈ فرنیچر پر 30 فیصد ٹیرف عائد کیا جائے گا۔
اعداد و شمار کے مطابق 2022 میں امریکا میں فروخت ہونے والا 60 فیصد فرنیچر درآمدی تھا۔ اس اعلان کے بعد گھریلو ریٹیلرز وی فئیر اور ولیمز سونوما کے شیئرز میں نمایاں کمی آئی۔
یاد رہے کہ ٹرمپ حکومت پہلے ہی ہر ملک پر کم از کم 10 فیصد ٹیرف عائد کر چکی ہے جب کہ کینیڈا، میکسیکو اور چین جیسے شراکت دار ممالک پر اضافی شرحیں قومی سلامتی، منشیات کی اسمگلنگ اور غیر قانونی ہجرت جیسے مسائل کے تناظر میں لاگو کی جا چکی ہیں۔
یہ اب تک واضح نہیں کہ نئے ٹیرف پالیسی میں پہلے سے موجود اقدامات کے ساتھ کس طرح شامل ہوں گے۔