وزارت تجارت سے سوال ’ہم چین کو کاٹن کیوں بھیجتے ہیں؟ کپڑا بناکر کیوں نہیں بھیجتے؟‘
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں وزارت تجارت کے حکام سے استفسار کیا گیا کہ ہم چین کو کاٹن کیوں بھیجتے ہیں؟ کپڑا بناکر کیوں نہیں بھیجتے؟
اسلام آباد میں جاوید حنیف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کا اجلاس ہوا، جس میں حکام وزارت تجارت نے پاکستان فری ٹریڈ معاہدے پر بریفنگ دی۔
حکام نے شرکاء کو بتایا کہ ملائیشیا سے ہماری درآمدات 2008 کے بعد بڑھی تھیں جبکہ سال 25-2024ء میں ہماری درآمدات کافی کم ہوئی ہیں۔
وزارت تجارت حکام نے اجلاس کو بتایا کہ ملائیشیا کے ساتھ 390 ملین ڈالر کی چاول کی برآمدات کم ہوئی ہیں جبکہ 2019ء سے بھارت سے ہماری تجارت بند ہے۔
حکام نے شرکاء کو بتایا کہ پاکستان، سری لنکا فری ٹریڈ معاہدہ 2005ء میں ہوا تھا، ہمارا سب سے زیادہ کامیاب فری ٹریڈ معاہدہ سری لنکا کے ساتھ ہے، 24-2025ء میں سری لنکا سے ایکسپورٹس 371 ملین ڈالر رہیں۔
حکام وزارت تجارت کے مطابق ساؤتھ ایشیا فری ٹریڈ معاہدے پر 2004ء میں دستخط ہوئے تھے، گزشتہ مالی سال میں پاکستان کی ان ممالک سے امپورٹس 10 ملین ڈالر کی ہیں۔
حکام نے شرکاء کو بتایا کہ سارک ممالک سے پاکستان کی ایکسپورٹس زیادہ اور امپورٹس کم ہیں۔
اس موقع پر کمیٹی ممبر طاہرہ اورنگزیب نے استفسار کیا کہ ہم چین کو کاٹن کیوں بھیجتے ہیں کپڑا بنا کر کیوں نہیں بھیجتے؟، اسد عالم نیازی نے کہا کہ چین میں 22 رنگوں کی کاٹن دیکھی ہے۔
حکام وزارت تجارت نے کہا کہ چین کے ساتھ ریفائن کاپر، چاول، مچھلی اور خشک میوہ جات کی ایکسپورٹس بڑھی ہیں۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ شوگر کی ذیلی کمیٹی میں کیا ہوا؟ اگلی میٹنگ میں شوگر کی ذیلی کمیٹی کی تجاویز پیش کردیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کو بتایا کہ فری ٹریڈ حکام نے
پڑھیں:
27ویں ترمیم کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سب کو پتا ہے کون کروارہا ہے، حامد خان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی:۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سینئرقانون دان حامد خان نے کہا ہے کہ ہم نے چھبیسویں ترمیم قبول نہیں کی تو 27 ویں ترمیم کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سب کو پتا ہے یہ کون کروارہا ہے باقی تو سب کھلونے ہیں۔
حامد خان نے کہاکہ جس کے پاس طاقت ہوتی ہے اسی کے بارے میں بات کی جاتی ہے، آزاد کشمیر میں جس طرح گولیاں برسائی گئیں وہ بھی زیادتی ہے، آزاد کشمیر میں حکومت کی تبدیلی کے پیچھے خدا جانے ان کا کیا مقصد ہے؟ لگتا ہے دونوں جماعتوں کو بٹھا کے بتایا گیا ہے 27ویں ترمیم پاس کریں۔
یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حامد خان نے کہا کہ جو لوگ شاہ محمود قریشی سے ملے وہ بھاگے ہوئے بھگوڑے ہیں، جوپی ٹی آئی کو چھوڑ کر بھاگ گئے انہیں کوئی حق نہیں کہ وہ پی ٹی آئی کے بارے میں بات کریں، یہ لوگ پی ٹی آئی کے غدار ہیں، شاہ محمود قریشی سے کسی کی ملاقات کی کوئی اہمیت نہیں، چھبیسویں ترمیم واپس لیں آئین کے مطابق ملک چلائیں راستہ نکل آئے گا، ہم کسی قسم کی کوئی ڈیل نہیں چاہتے عدالتی نظام سے ریلیف چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی بے بسی کی وجہ سے چھبیسویں آئینی ترمیم کو چیلنج کیا ہے، ہمیں عدالتوں سے امید تو نہیں لیکن کوشش جاری رکھیں گے، 27ویں ترمیم کے حوالے سے اصول پر ہر کسی سے بات ہوسکتی ہے، چھبیسویں ترمیم سے پہلے ہم نے مولانا فضل الرحمن صاحب سے بھی بات کی، جو بھی ستائیسویں ترمیم کی مخالف کرے گا ہم اس کے ساتھ ہیں۔