بلوچستان میں پانی کی تیزی سے گرتی ہوئی سطح اور مسلسل 8 ماہ سے بارش نہ ہونے کے باعث صوبہ شدید خشک سالی کا شکار ہے، جس سے زراعت کا شعبہ بری طرح متاثر ہورہا ہے۔

ایسے وقت میں انٹرنیشنل واٹر مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ نے یورپی یونین کے اشتراک سے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے انگور کی کاشت کو روایتی طریقوں سے ہٹا کر جدید ڈرپ ایریگیشن یعنی قطرہ قطرہ آبپاشی کے نظام پر منتقل کردیا ہے۔

ضلع پشین میں اس نظام کے تحت لگائے گئے انگور کے باغات اب پھل دینے لگے ہیں، جو زمینداروں کے لیے حوصلہ افزا پیش رفت ہے۔

مقامی باغبان علی احمد نے بتایا کہ ڈرپ اریگیشن سے 90 فیصد تک پانی کے ضیاع کو روکا جاسکتا ہے اور پیداوار میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

ان کے مطابق اس جدید نظام نے روایتی جوہڑوں اور نہری نظام کے مقابلے میں کم پانی میں زیادہ رقبے کو سیراب کرنا ممکن بنایا ہے۔

’یہ نظام بہت زبردست ہے، ہم خود بھی اس پرعمل کریں گے اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دیں گے۔‘

انٹرنیشنل واٹر مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ سے بطور ریسرچر وابستہ عبدالرشید نے بتایا کہ پشین کے واٹر بیسن میں زیرِ زمین پانی کی سطح خطرناک حد تک نیچے جاچکی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ روایتی آبپاشی کے مقابلے میں ڈرپ اریگیشن 90 فیصد مؤثر ہے جبکہ پرانا نظام صرف 40 سے 50 فیصد مؤثر ثابت ہوتا ہے۔

’یہ وقت کی اہم ضرورت ہے، اس کے بغیر زمینداروں کا کوئی چارہ نہیں۔‘

انہوں نے مزید مشورہ دیا کہ کاشتکار اس نظام کے ساتھ ساتھ کنزرویشن ایگریکلچر پر بھی توجہ دیں تاکہ زمین کی نمی برقرار رہ سکے۔

ماہرین کے مطابق ڈرپ اریگیشن سسٹم نہ صرف پانی کی کمی کا مؤثر حل فراہم کرتا ہے بلکہ اس کے ذریعے کسانوں کو مالی طور پر مستحکم کرنے اور صوبے میں زراعت کو نئی زندگی دینے میں بھی مدد ملے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ڈرپ اریگیشن

پڑھیں:

ہر 15 سال بعد تباہ کن سیلاب یا خشک سالی؟ پاکستان کے لیے مصنوعی ذہانت کی چونکا دینے والی پیش گوئی

پاکستان کے مستقبل سے متعلق ایک نئی سائنسی تحقیق نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ جنوبی کوریا کی پوسٹیک یونیورسٹی (Pohang University of Science and Technology) کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان آئندہ برسوں میں باقاعدگی سے “سپر فلڈز” یعنی شدید سیلاب اور سنگین خشک سالی کا سامنا کرے گا — اور یہ سلسلہ تقریباً ہر 15 سال بعد دہرایا جا سکتا ہے۔
  یہ تحقیق معروف بین الاقوامی سائنسی جریدے Environmental Research Letters میں شائع ہوئی ہے، جس کی قیادت پروفیسر جونگہُن کام کر رہے ہیں۔ ان کے ساتھ اس تحقیق میں پاکستانی پی ایچ ڈی طالب علم حسن رضا، اور چین کی سن یات سین یونیورسٹی کے پروفیسر داگانگ وانگ اور ان کی ٹیم بھی شامل ہے۔
 پاکستان تحقیق کا مرکز کیوں؟
 تحقیقی ٹیم نے پاکستان پر فوکس اس لیے کیا کیونکہ یہاں کی بقاء بڑی حد تک دریاؤں، خصوصاً دریائے سندھ پر منحصر ہے۔ مگر موسمیاتی تبدیلیوں نے ان دریاؤں کے بہاؤ کو غیر یقینی بنا دیا ہے، جس کے باعث پانی کی مؤثر منصوبہ بندی اور انتظامی حکمتِ عملی ایک چیلنج بن چکی ہے۔
 پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک، جو گلوبل ساؤتھ کا حصہ ہیں، نہ صرف موسمیاتی تبدیلیوں سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں بلکہ ان کے پاس ان مسائل سے نمٹنے کے لیے درکار معاشی اور تکنیکی وسائل بھی محدود ہوتے ہیں۔
 مصنوعی ذہانت سے موسمیاتی پیش گوئیوں میں انقلاب
 اس تحقیق کی خاص بات یہ ہے کہ ماہرین نے روایتی موسمی ماڈلز پر انحصار کرنے کے بجائے مصنوعی ذہانت (AI) کا استعمال کیا۔ عام ماڈلز پہاڑی علاقوں، جیسے گلگت بلتستان یا شمالی خیبرپختونخوا میں بارش اور دریا کے بہاؤ کی درست پیش گوئی کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ AI کی مدد سے ماہرین نے دریا کے ماضی کے ڈیٹا اور زمینی مشاہدات کو استعمال کرتے ہوئے ایسے موسمیاتی رجحانات دریافت کیے جو پہلے چھپے ہوئے تھے۔

نتائج کے مطابق بالائی دریائے سندھ میں ہر 15 سال کے لگ بھگ ایک بڑا سیلاب یا خشک سالی متوقع ہے۔
 دیگر قریبی دریا تقریباً 11 سال کے وقفے سے ایسے ہی شدید موسمی حالات کا سامنا کریں گے۔
 حکومت کے لیے ایک واضح انتباہ
یہ تحقیق پاکستان کے پالیسی سازوں کے لیے ایک واضح پیغام ہے:
  تمام دریاؤں کے لیے ایک جیسی حکمت عملی کارگر نہیں۔ ہر دریا کی بنیاد پر الگ، سائنسی اور مقامی حالات کے مطابق منصوبہ بندی ناگزیر ہے۔
پروفیسر جونگہُن کام کا کہنا ہے کہ یہ نئی AI ٹیکنالوجی نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کے ان خطوں کے لیے بھی مفید ہے جو موسمیاتی لحاظ سے کمزور اور ڈیٹا کے فقدان کا شکار ہیں۔ ان کے مطابق اگر صحیح طریقے سے استعمال کیا جائے، تو AI موسمیاتی خطرات سے نمٹنے میں انقلابی کردار ادا کر سکتی ہے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • پاکستان سے روایتی جنگ کے بعد بیانیے کی جنگ بھی جیت گیا،بھارتی اینکر پرسن کا بڑا اعتراف 
  • ہر 15 سال بعد تباہ کن سیلاب یا خشک سالی؟ پاکستان کے لیے مصنوعی ذہانت کی چونکا دینے والی پیش گوئی
  • 12 روزہ دفاع کے دوران امریکہ، نیٹو اور اسرئیل کی مشترکہ جنگی صلاحیت کا کامیاب مقابلہ کیا، ایران
  • غزہ میں پینے کے پانی کے 75 فیصد کنویں تباہ
  • بلوچستان کے نظام میں انصاف کی کمی، تبدیلی لانا ضروری ہے، حافظ نعیم الرحمان
  • سعودی واٹر اتھارٹی کا پانی صاف کرنے کی ٹیکنالوجیز کے لیے ورچوئل انویشن سینٹر کا آغاز
  • الصمود فلوٹیلا روانہ → غزہ کے لیے نئی امید
  • روایتی کھاجا
  • عالمی پانی کا نظام غیر مستحکم ہوگیا ، سیلاب اور خشک سالی کے خطرات میں مسلسل اضافہ ہورہاہے . عالمی موسمیاتی ادارہ