جماعت اسلامی نجکاری کیخلاف ہر فورم پر آواز بلند کریگی ، عنایت اللہ خان
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سوات(جسارت نیوز)امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا شمالی ، سابق سینئر صوبائی وزیر عنایت اللہ خان نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت سرکاری تعلیمی اداروں اور اسپتالوں کو پرائیوٹ پبلک پارٹنرشپ کے تحت چلانے کی کوشش کرتے ہوئے اپنی آئینی ذمہ داریوں سے راہ فرار اختیار کر رہی ہے، اس اقدام سے عوام کے مسائل کم ہونے کے بجائے مزید بڑھیں گے، حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں سے بھاگنے کے بجائے عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرے، امن، صحت کی سہولیات اور مفت تعلیم کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے لہٰذا حکومت اس ذمہ داری سے فرار اختیار کرنے کے بجائے اسے پورا کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوات پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عنایت اللہ خان نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے 1500 سے زائد اسکولز اور کالجز کے ساتھ ساتھ 58 کے قریب سرکاری اسپتالوں کو پرائیوٹ سیکٹر کے تحت چلانے کا منصوبہ تیار کیا ہے، جس کے نتیجے میں عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پہلے ہی 55 لاکھ سے زائد بچے اسکولز سے باہر ہیں جنہیں تعلیمی سہولیات فراہم کرنے کیلئے مزید تعلیمی اداروں کی تعمیر کی ضرورت ہے لیکن حکومت اس سے چشم پوشی کرتے ہوئے موجودہ اداروں کو بھی پرائیوٹ سیکٹر کے حوالے کرنے جا رہی ہے، جو صورتحال کو مزید گھمبیر بنا دے گا۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری اسپتالوں کو پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت دینے کی پالیسی کو کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اس سے علاج معالجہ مزید مہنگا ہو جائے گا اور غریب عوام صحت جیسی بنیادی سہولت سے بھی محروم ہو جائیں گے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ جماعت اسلامی تعلیم اور صحت کی نجکاری کے خلاف ہر فورم پر آواز بلند کرے گی کیونکہ عوام کو مفت تعلیم، سستی صحت اور پرامن ماحول فراہم کرنا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کراچی میں لائن لاسز کی بنیاد پر لوڈشیڈنگ کیخلاف جماعت اسلامی کی درخواست مسترد
سندھ ہائیکورٹ نے شہر قائد میں لائن لاسز کی بنیاد پر لوڈشیڈنگ کے خلاف امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کردی۔سندھ ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ لائن لاسز کی بنیاد پر لوڈشیڈنگ غیر قانونی ہے، شہر میں طویل لوڈ شیڈنگ سے معاملات زندگی متاثر ہوتے ہیں۔سندھ ہائیکورٹ نے امیر جماعت اسلامی کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے لوڈشیڈنگ سے متعلق معاملہ نیپرا کو بھیجنے کی ہدایت کر دی۔عدالت نے کہا کہ نیپرا شکایت پر ایک ماہ میں فیصلہ کرکے ایم آئی ٹی 2 میں رپورٹ جمع کروائے۔سندھ ہائیکورٹ نے کہا مشاہدہ کیا تھا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق لوڈشیڈنگ سے متعلق درخواست قابل سماعت نہیں، نیپرا ایکٹ کے سیکشن 39 کے تحت درخواست گزار کے پاس نیپرا سے رجوع کرنے کا آپشن موجود ہے۔