میرپورخاص، سندھ ایمپلائز الائنس کا احتجاج تیسرے روزبھی پریس کلب کے سامنے جاری
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
میرپورخاص(نمائندہ جسارت)سندھ ایمپلائز الائنس کی کال پر سندھ حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین کی پنشن میں کٹوتی کے فیصلے کے خلاف مختلف سرکاری اداروں کے ملازمین نے تیسرے روز بھی دفاتر کی بندش کا سلسلہ جاری رکھا جبکہ ملازمین نے پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ قائم کر کے احتجاج کیا جس میں خواتین ملازمین نے بھی شرکت کی اس حوالے سے اتحاد کے رہنماؤں گل حسن لاشاری، اعظم ہزاروی، محمد بچل، ملوک اجن اور دیگر نے کہا کہ سندھ حکومت کا پنشن میں کٹوتی کا فیصلہ ملازمین دشمن فیصلہ ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت اور دیگر تین صوبے ملازمین کو سہولیات فراہم کر رہے ہیں لیکن سندھ حکومت ایسے فیصلے کر رہی ہے جس سے ملازمین کی معاشی موت ہو رہی ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ پنشن میں کمی کا فیصلہ فوری واپس لیا جائے بصورت دیگر 27 ستمبر تک احتجاج جاری رہے گا جبکہ احتجاجی کیمپ 5 اکتوبر تک قائم رہے اور 6 اکتوبر کو کراچی میں بلاول ہاؤس کے سامنے احتجاج کیا جائے گا اور دھرنا دیا جائے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سندھ حکومت نے نیا سندھ واٹرلا متعارف کرانے کی تیاریاں شروع کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سندھ حکومت نے صوبے میں پانی کے منصفانہ استعمال، بہتر انتظام اور ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے نیا سندھ واٹر لا متعارف کرانے کی تیاریوں کا آغاز کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں صوبائی وزیر آبپاشی جام خان شورو اور سیکرٹری آبپاشی ظریف اقبال کھیڑو سے ورلڈ بینک کے وفد نے ملاقات کی، جس میں پراجیکٹ ڈائریکٹر نذیر میمن سمیت دیگر اعلیٰ افسران بھی شریک ہوئے۔
ملاقات میں سواٹ (SWAT) منصوبے اور نئے سندھ واٹر قانون کی تیاری سے متعلق پیش رفت پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ حکام کے مطابق محکمہ آبپاشی اور سندھ ایریگیشن اینڈ ڈرینیج اتھارٹی (سیڈا) کے افسران پر مشتمل ایک خصوصی کمیٹی قائم کی گئی ہے، جو آئندہ ماہ تک قانون کے مسودے کو حتمی شکل دے کر صوبائی وزارتِ آبپاشی کو پیش کرے گی۔
وزیر آبپاشی جام خان شورو نے کہا کہ نئے سندھ واٹر لا کو کابینہ اور سندھ اسمبلی سے باقاعدہ منظوری کے بعد نافذ کیا جائے گا۔ ان کے مطابق یہ قانون صوبے میں پانی کی منصفانہ تقسیم، وسائل کے مؤثر استعمال اور ماحولیاتی نظام کے تحفظ کے لیے ایک تاریخی سنگِ میل ثابت ہوگا۔