وفاقی وزیر آئی ٹی شزہ فاطمہ نے جولائی میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ عالمی سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنی اسٹار لنک کو جلد پاکستان میں کام کرنے کا لائسنس جاری کر دیا جائے گا اور توقع ہے کہ یہ سروس نومبر یا دسمبر 2025 تک عوام کے لیے دستیاب ہو گی۔

تاہم، پاکستان اسپیس ایکٹیویٹیز ریگولیٹری بورڈ (PSARB) اور دیگر متعلقہ اداروں کے مطابق اس سے پہلے اسٹار لنک کو تمام ضروری رجسٹریشن اور منظوری درکار ہیں۔ اگرچہ پی ایس اے آر بی نے کمپنی کو زمینی تنصیبات اور منصوبہ بندی کے لیے عارضی اجازت دی تھی، لیکن اب تک باقاعدہ این او سی جاری نہیں ہو سکا۔

مزید پڑھیں: اسٹار لنک کو لائسنس حاصل کرنے میں کیوں تاخیر ہو رہی ہے؟

پی ٹی اے کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے وی نیوز کو بتایا کہ معاملہ فی الحال پی ایس اے آر بی کے زیر غور ہے۔ ان کے مطابق ریگولیشنز کا مسودہ تیار ہو چکا ہے لیکن ان کی باضابطہ اشاعت باقی ہے، اور انہی قواعد کے بعد سیٹلائٹ کمپنیوں کی رجسٹریشن اور لائسنسنگ ممکن ہو گی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اسٹار لنک کے ساتھ ساتھ چین کی کمپنی اسپیس سیل اور ایمیزون کائپر سمیت کئی دیگر ادارے بھی پاکستان میں دلچسپی رکھتے ہیں مگر سبھی ریگولیشنز کے اجرا کے منتظر ہیں۔

عہدیدار کے مطابق رجسٹریشن مکمل ہونے کے بعد کمپنی یا تو براہِ راست لائسنس حاصل کر سکتی ہے یا کسی پاکستانی شراکت دار کے ذریعے سروس فراہم کر سکتی ہے۔ پی ٹی اے اس مقصد کے لیے ایک نیا ’فکسڈ سروسز لائسنس‘ متعارف کرا رہا ہے، اور لائسنس کے اجرا میں زیادہ سے زیادہ 4 ہفتے لگیں گے۔

مزید پڑھیں: وزارت داخلہ نے اسٹار لنک کو کلیئرنس دے دی، لائسنس بھی جاری

دوسری جانب پی ایس اے آر بی کے سیکریٹری بلال خواجہ کا کہنا ہے کہ ریگولیشنز کا ابتدائی مسودہ تیار کر لیا گیا ہے اور یہ مرحلہ تمام پالیسی ساز اداروں اور اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد مکمل کیا جائے گا۔ ان کے مطابق یہ قواعد تکنیکی پہلوؤں کے ساتھ ساتھ قومی سلامتی، اسپیکٹرم مینجمنٹ اور کمرشل مفادات کو بھی مدنظر رکھیں گے۔

پی ٹی اے کے مطابق، لائسنس ملنے کے بعد بھی اسٹار لنک کو سامان درآمد، کسٹمز کلیئرنس، گراؤنڈ اسٹیشنز کی تنصیب، اور ٹیسٹنگ جیسے مراحل مکمل کرنے میں مزید 4 سے 6 ماہ لگ سکتے ہیں۔ اس حساب سے امکان ہے کہ کمپنی کی سروسز 2025 کے آخر سے پہلے پاکستان میں آپریشنل نہ ہو سکیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسٹار لنک پاکستان پی ٹی اے وفاقی وزیر آئی ٹی شزہ فاطمہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسٹار لنک پاکستان پی ٹی اے وفاقی وزیر آئی ٹی شزہ فاطمہ اسٹار لنک کو پاکستان میں کے مطابق پی ٹی اے کے بعد کے لیے

پڑھیں:

خوراک میں کیلے کا استعمال کتنا مفید ہے اور کتنا نہیں؟

کیلیفورنیا یونیورسٹی ڈیوس کے محققین نے حالیہ تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ اسموڈی(گاڑھا، ملائم مشروب ہے جو عام طور پر پھل، سبزیاں، دہی، دودھ یا جوس ملا کر بنایا جاتا ہے) میں کیلا شامل کرنے سے فلوانول(قدرتی مرکبات) کی جسم میں جذب پر منفی اثر پڑ سکتا ہے، جو دماغ اور دل کی صحت کے لیے اہم مرکبات ہیں۔

 محققین نے یہ جانچنے کی کوشش کی کہ کیلا، جو پولی فینول آکسائیز انزائم سے مالا مال ہے، شیک میں شامل ہونے پر فلوانول کی دستیابی اور جذب پر کس طرح اثر انداز ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روزانہ کیلا کھانے سے جسم میں کیا مثبت تبدیلیاں آتی ہیں؟

 فلوانول قدرتی مرکبات ہیں جو سیب، بیریز، کوکو اور انگور میں پائے جاتے ہیں اور یادداشت بہتر بنانے، سوزش کم کرنے اور خون کے بہاؤ کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

تحقیق میں شرکا نے 2 قسم  کے شیک پئیے۔ ایک کیلے سے بنی، جس میں فینول آکسائیز کی سرگرمی زیادہ تھی اور دوسری مکس بیریز سے بنی، جس میں فینول آکسائیز کی سرگرمی کم تھی۔ مزید برآں، شرکا نے ایک فلوانول کیپسول بھی استعمال کی تاکہ جسم میں اس مرکب کی سطح کا موازنہ کیا جا سکے۔

 نتائج کے مطابق کیلے والی شیک پینے والوں میں فلوانول کی سطح 84 فیصد کم رہی، جبکہ بیریز والی اسموڈی یا کیپسول کے استعمال سے زیادہ فلوانول جذب ہوا۔

مطالعے کے نتائج کے مطابق فلوانول کی روزانہ کی مطلوبہ مقدار قلبی اور میٹابولک صحت کے لیے 400 تا 600 ملی گرام ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ اگر شیک صحت مند بنانا مقصود ہو تو کیلے کو چھوڑ کر بیریز، انناس، مالٹا، آم یا دہی کے ساتھ بنائی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: دبلے پن سے ہیں پریشان؟ تو یہ جوس بدل دیں گے آپ کی زندگی

تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ عام کھانے پینے کی تیاری کے طریقے غذائی اجزا کی دستیابی اور جذب پر اثر ڈال سکتے ہیں، جیسے کہ چائے کی تیاری کے طریقے سے بھی فلوانول کی سطح متاثر ہوتی ہے۔

یہ مطالعہ. عالمی ملٹی نیشنل کمپنی مارس ان کارپوریٹڈ کے تحت کیا گیا، جس نے کوکا فلوانول کے ممکنہ صحت فوائد پر تحقیق میں معاونت فراہم کی۔ محققین نے کہا کہ یہ نتائج مستقبل میں غذائی تیاری اور صحت مند غذائی انتخاب کے حوالے سے مزید تحقیق کے دروازے کھول سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news انسانی صحت پھل خون سموڈی فلوانول کیلا مشروب

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں موسم سرد ہونے کی پیشگوئی
  • بلوچستان کے دیہی علاقوں میں موبائل ڈیٹا سروس 16 نومبر تک معطل
  • بالی ووڈ اسٹار گووندا گھر پر بے ہوش، اسپتال منتقل
  • آرامکو کی جانب سے پاکستان میں 50 فیول اسٹیشنز کی تکمیل کا اعلان
  • ڈھاکا ایئرپورٹ سے اسلحہ چوری، اندرونی عملے کے ملوث ہونے کا شبہ
  • چین کے حکم پر ایپل نے ہم جنس پرستوں کی ایپس ہٹا دیں
  • خیبر پختونخوا، 170 میں سے 14 سروسز کی ڈیجیٹلائزیشن مکمل
  • کراچی میں موسم سرد ہونے لگا، درجہ حرارت میں کمی کی پیش گوئی
  • ’وزن کم کریں ورنہ!‘‘ برطانوی کمپنی نے موٹے ملازمین کو نوکری سے نکالنے کی دھمکی دے دی
  • خوراک میں کیلے کا استعمال کتنا مفید ہے اور کتنا نہیں؟