پاورسیکٹر کے گردشی قرض کا حجم وفاقی ترقیاتی بجٹ سے بھی 66 فیصد زیادہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 ستمبر2025ء)پاکستان کے پاور سیکٹر کے گردشی قرض کا موجودہ حجم ملک کے وفاقی ترقیاتی بجٹ سے بھی 66فیصد زیادہ ہے،پاور سیکٹر کا گردشی قرض جولائی 2025 تک 1661ارب روپے ریکارڈ کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق پاور سیکٹر کا گردشی قرض تب جنم لیتا ہے جب بجلی چوری، وصولیوں میں ناکامی اور لائن لاسز میں اضافے کے باعث فروخت کی گئی بجلی کی پوری قیمت وصول نہیں ہوتی۔
جب بجلی تقسیم کار کمپنیاں خریدی گئی بجلی کی پوری قیمت ادا نہیں کرتیں تو سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو مکمل ادائیگیاں نہیں کر پاتی اور پیداواری کمپنیاں فیول کی ادائیگیاں کرنے میں مشکلات کا شکار ہو جاتی ہیں۔بجلی کی پیداوار سے لے کر تقسیم اور فیول سپلائی تک پورا نظام مالی عدم توازن کا شکار ہو جاتا ہے۔(جاری ہے)
رپورٹ کے مطابق بجلی پیداواری کمپنیوں کو ادائیگیوں کیلئے حکومت کو بینکوں سے سود پر قرض لینا پڑتا ہے اور یہ بوجھ صارفین کے کندھوں پر لاد دیا جاتا ہے جو باقاعدگی سے بل ادا کرتے ہیں اور بجلی کے ہر یونٹ کے عوض 3روپے 23پیسے سرچارج کی شکل میں ادا کر رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق گردشی قرض بڑھنے کی دیگر وجوہات میں ماضی میں آئی پی پیز کے ساتھ کیے گئے مہنگے معاہدے، حکومت کی طرف سے سبسڈی کا بروقت جاری نہ کیا جانا بھی شامل ہے۔موجودہ حکومت نے آئی پی پیز سے مذاکرات کیے تو پاور سیکٹر کے گردشی قرض میں کمی آنا شروع ہوگئی، گردشی قرض 2400ارب روپے سے کم ہو کر 1661ارب روپے تک آچکا ہے جسے اب حکومت بینکوں کے ساتھ 1225ارب روپے کے قرض معاہدوں کے بعد آئندہ 6سال میں صفر پر لانا چاہتی ہے تاہم اس عرصے میں بجلی صارفین پر 3روپے 23پیسے فی یونٹ کا بوجھ برقرار رہے گا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاور سیکٹر
پڑھیں:
کے الیکٹرک کا 2 گیس پاور پلانٹس بند کرنیکا اعلان
دونوں پاور پلانٹس کی مستقل بندش پر نیپرا سے بھی رجوع کرے گی۔ مقامی گیس کی عدم فراہمی اور درآمدہ ایل این جی پر انحصار کا تجربہ ناکام رہا۔ اسلام ٹائمز۔ بجلی فراہمی کی کمپنی کے الیکٹرک نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے کراچی کے 2 گیس پاور پلانٹس بند کرنے کا اعلان کر دیا۔ کے الیکٹرک نے پاور پلانٹس کی بندش سے متعلق پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو بذریعہ خط آگاہ کر دیا۔ کورنگی ٹاؤن گیس ٹربائن پاور اسٹیشن اور سائٹ گیس ٹربائن پاور اسٹیشن کی مستقل بندش ہوگی۔ خط کے متن کے مطابق کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے دونوں پاؤر اسٹیشن کو بند کرنے کی منظوری دی ہے، کے الیکٹرک دونوں پاور پلانٹس کی مستقل بندش پر نیپرا سے بھی رجوع کرے گی۔ مقامی گیس کی عدم فراہمی اور درآمدہ ایل این جی پر انحصار کا تجربہ ناکام رہا۔ کے الیکٹرک کے مطابق پاور اسٹیشنوں کی بندش سے بجلی کی ترسیل پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، بجلی کی طلب کو پورا کرنے کیلئے 900 میگاواٹ کا بن قاسم پاؤر پلانٹ فعال کر دیا گیا۔ کمپنی نے خط میں بتایا ہے کہ نیشنل گرڈ سے 2 ہزار میگا واٹ اضافی بجلی لینے کا بھی معاہدہ کیا گیا ہے۔