نریندر مودی کو جموں و کشمیر کی مکمل ریاست کا درجہ دینے پر بات کرنی چاہیئے تھی، فاروق عبداللہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
نیشنل کانفرنس کے صدر نے کہا کہ صرف انکی پارٹی ہی نہیں، بلکہ سب کو امید ہے کہ ہمیں اپنی ریاست کا درجہ واپس مل جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو قوم سے اپنے خطاب میں جموں و کشمیر کی ریاست کا درجہ بحال کرنے کی بات کرنی چاہیئے تھی۔ نریندر مودی نے اتوار کی شام قوم سے اپنے خطاب میں لوگوں کو جی ایس ٹی اصلاحات کے فوائد کی وضاحت کی۔ نظرثانی شدہ جی ایس ٹی کی شرحیں پیر سے لاگو ہوئیں۔ فاروق عبداللہ نے یہاں نامہ نگاروں سے کہا کہ آپ جی ایس ٹی کی بات کر رہے ہیں، بہتر ہوتا اگر مودی اپنی تقریر میں ہماری ریاست کی بات کرتے، یہ پوچھے جانے پر کہ کیا نیشنل کانفرنس کو سپریم کورٹ سے ایک سازگار فیصلے کی توقع ہے، جہاں اس معاملے پر ایک عرضی اکتوبر کے دوسرے ہفتے میں سماعت کے لئے درج ہے۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کے ہر شہری کو امید ہے کہ ریاست کا درجہ بحال ہو جائے گا۔
فاروق عبداللہ نے کہا کہ صرف نیشنل کانفرنس ہی نہیں، بلکہ سب کو امید ہے کہ ہمیں اپنی ریاست کا درجہ واپس مل جائے گا۔ جب جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک کے معاملے کے بارے میں پوچھا گیا تو فاروق عبداللہ نے کہا کہ یہ عدالت کو فیصلہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ عدالتیں کرتی ہیں، عدالت فیصلہ کرے گی، اس میں ہمارا کوئی کردار نہیں ہے۔ یاسین ملک جو کہ دہشت گردی کی فنڈنگ کے ایک مقدمے میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں، کو فروری 2019ء میں گرفتار کیا گیا تھا اور انہیں کئی مقدمات کا سامنا ہے، جن میں روبیہ سعید کے اغوا اور 1990ء میں راولپورہ میں ہندوستانی فضائیہ کے اہلکاروں پر حملے سے متعلق مقدمات شامل ہیں۔ فاروق عبداللہ نے جموں و کشمیر میں حکمرانی کے نظام کو "استرے کی نوک پر چلنے" سے تعبیر کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نیشنل کانفرنس ریاست کا درجہ
پڑھیں:
بھارت متنازعہ جموں و کشمیر میں عالمی قوانین، اصول و ضوابط کی دھجیاں اڑا رہا ہے، مقررین
ذرائٰع کے مطابق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے سلائیڈ لائنز پر سیمینار کا انعقاد کمیونٹی ہیومن رائٹس اینڈ ایڈوکیسی سنٹر اور کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ جنیوا میں ایک سیمینار کے مقررین نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی مذموم بھارتی کوششوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائٰع کے مطابق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے سلائیڈ لائنز پر سیمینار کا انعقاد کمیونٹی ہیومن رائٹس اینڈ ایڈوکیسی سنٹر (سی ایچ آر اے سی) اور کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز (کے آئی آئی آر) نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔ سیمینار میں مزمل ایوب ٹھاکر، ایڈوکیٹ پرویز شاہ، تحریم بخاری، ڈاکٹر شگفتہ اشرف، سید علی رضا، مرزا آصف جرال سمیت بین الاقوامی قانون کے ماہرین، ماہرین تعلیم اور حقوق کے کارکن شریک تھے۔ نظامت ڈاکٹر راجہ سجاد خان نے کی۔ مقررین نے کہا کہ بھارتی کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادی کے تناسب میں تبدیل کی کوششوں نے علاقے میں جاری سیاسی عدم استحکام مزید بڑھا دیا ہے، بھارت نے علاقے میں غیر کشمیری بھارتی ہندوئوں کو بسانے کیلئے یہاں کے ڈومیسائل قوانین میں تبدیلی لائی، غیر قانونی بھارتی اقدام کی وجہ سے کشمیریوں میں سخت بے چینی پائی جاتی ہے اور ان کے اندر احساس محرومی مزید بڑھ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی بھارتی حکومت عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ خطے جموں و کشمیر میں بین الاقومی قوانین اور اصول و ضوابط کی دھجیاں اڑا رہا ہے، بھارتی اقدامات اقوام متحدہ کے چارٹر کی بھی خلاف ورزی ہے۔ مقررین نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی شدید پامالیوں اور آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی کوششوں کا نوٹس لے اور بھارت کو اس کے لیے جواب دہ ٹھہرائے۔