چینی کمپنی بائٹ ڈانس امریکا میں ٹک ٹاک کی ملکیت برقرار رکھے گی، رپورٹس میں انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
ٹک ٹاک کی امریکا میں فروخت اور نئے ڈھانچے سے متعلق نئے انکشافات سامنے آئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی قانون سازوں کے اعتراض کے باوجود چین کی کمپنی بائٹ ڈانس امریکا میں ٹک ٹاک کے بزنس آپریشنز کی بطور مالک برقرار رہے گی جبکہ ایپ کے ڈیٹا، مواد اور الگورتھم پر کنٹرول ایک نئی مشترکہ کمپنی کے پاس ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے: ٹک ٹاک معاہدہ، بائٹ ڈانس کو امریکی آپریشنز میں بورڈ سیٹ مل گئی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے جس کے تحت ٹک ٹاک کے امریکی آپریشنز کو اوریکل، سلور لیک اور دیگر سرمایہ کاروں پر مشتمل کنسورشیم کو فروخت کیا جائے گا تاکہ قومی سلامتی کے تقاضے پورے ہوں۔
تاہم اس مجوزہ ڈھانچے پر کانگریس میں سوالات اٹھنے کے امکانات ہیں کیونکہ 2024 کے قانون کے تحت بائٹ ڈانس کو ٹک ٹاک کے امریکی آپریشنز مکمل طور پر فروخت کرنے تھے بصورتِ دیگر ایپ پر پابندی عائد ہو سکتی ہے۔
امریکی ایوان نمائندگان کی چین سے متعلق خصوصی کمیٹی کے چیئرمین جان مولینار نے کہا ہے کہ وہ اس ڈیل کا مکمل جائزہ لیں گے۔ ان کے مطابق قانون واضح طور پر بائٹ ڈانس اور کسی بھی نئے امریکی ادارے کے درمیان الگورتھم کے حوالے سے تعاون پر پابندی عائد کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ٹرمپ نے ٹک ٹاک کے فروخت کی منظوری دے دی، امریکا میں نئی کمپنی بنے گی
رپورٹس کے مطابق نیا امریکی ڈھانچہ 2 حصوں پر مشتمل ہوگا۔ ایک مشترکہ کمپنی جو صارفین کے ڈیٹا اور الگورتھم کو کنٹرول کرے گی اور جس میں بائٹ ڈانس سب سے بڑا اقلیتی شیئر ہولڈر ہوگا جبکہ دوسری شاخ مکمل طور پر بائٹ ڈانس کی ملکیت میں رہے گی جو ای کامرس اور اشتہارات جیسے آمدنی پیدا کرنے والے شعبوں کو چلائے گی۔
نئے امریکی ٹک ٹاک کی مالیت تقریباً 14 ارب ڈالر بتائی جا رہی ہے۔ چینی میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹس کے مطابق بائٹ ڈانس امریکی آپریشنز کے بزنس اور بین الاقوامی روابط برقرار رکھے گا جبکہ ڈیٹا اور الگورتھم الگ کمپنی دیکھے گی۔ واضح رہے کہ یہ رپورٹس بعد میں ہٹا دی گئیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا بائٹ ڈانس ٹک ٹاک سوشل میڈیا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا بائٹ ڈانس ٹک ٹاک سوشل میڈیا امریکی آپریشنز امریکا میں بائٹ ڈانس ٹک ٹاک کے کے مطابق
پڑھیں:
بھارتی فالس فلیگ آپریشنز کا بھانڈا پھر پھوٹ گیا، ہر بڑے حملے کے پیچھے خود بھارتی ہاتھ بے نقاب
نئی دہلی: بھارت کی فالس فلیگ کارروائیوں کی تاریخ ایک بار پھر بے نقاب ہوگئی ہے۔ بھارتی پولیس، عدالتی بیانات اور سابق حکام کے انکشافات کے مطابق بھارت نے کئی دہائیوں سے اپنے ہی شہریوں پر حملے کر کے الزام پاکستان پر ڈالا، تاکہ سیاسی مفادات حاصل کیے جا سکیں۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق 2007 کی سمجھوتہ ایکسپریس دھماکے کا منصوبہ ہندو انتہا پسند تنظیموں نے بنایا تھا، مگر الزام پاکستان پر عائد کیا گیا۔ گرفتار ہندو انتہا پسند اسیمانند نے عدالت میں اقرار کیا کہ سمجھوتہ ایکسپریس، اجمیر شریف دھماکے اور مالیگاؤں بلاسٹ دراصل ہندو انتہا پسند تنظیموں کی منصوبہ بندی کا حصہ تھے۔
سابق سی بی آئی افسران اور ایس آئی ٹی اہلکاروں نے بھی عدالت میں بیان دیا کہ ان حملوں کا مقصد سیاسی فائدہ حاصل کرنا اور عالمی ہمدردی سمیٹنا تھا۔
سابق گورنر جموں و کشمیر ستیاپال ملک نے پلوامہ حملے کو "منصوبہ بند سازش" قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا فائدہ براہِ راست بی جے پی حکومت کو پہنچا۔
دی ہندو کے مطابق چٹی سنگھ پورہ قتل عام کے بعد گرفتار دو پاکستانی شہریوں کو ثبوت نہ ہونے پر عدالت نے بری کر دیا۔ اس واقعے میں 35 سکھ مارے گئے تھے اور الزام پاکستان پر لگایا گیا تھا۔
سابق ڈی جی پنجاب پولیس کے ایس گل نے بھی کہا تھا کہ "بھارتی ایجنسیاں داخلی سیاست کے لیے فالس فلیگ آپریشنز کرتی رہی ہیں"۔
دفاعی ماہرین کے مطابق اُڑی اور پہلگام حملے بھی اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔ وفاقی وزیر خواجہ آصف نے اُڑی حملے کو "اندرونی کارروائی" قرار دیا، جبکہ رابرٹ وادرا نے پہلگام حملے کو "ہندوتوا ایجنڈا" سے جوڑا۔
تمام حملے ایک ہی طرز پر ہوتے ہیں — حیران کن طور پر بھارتی انتخابات سے کچھ پہلے، جب بی جے پی کو سیاسی فائدہ درکار ہوتا ہے۔
عالمی مبصرین نے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت کے ان فالس فلیگ آپریشنز کی آزاد بین الاقوامی تحقیقات کرائی جائیں تاکہ جنوبی ایشیا میں امن کو سیاسی مفادات کی بھینٹ چڑھنے سے بچایا جا سکے۔