بلوچستان کی نئی ایوی ایشن پالیسی صوبے میں فضائی آپریشنز میں اضافہ کرے گی؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے 19ویں اجلاس میں ایک پروونشل ایوی ایشن اسٹریٹجی اور 3 سالہ ایوی ایشن ڈیولپمنٹ پلان کی منظوری دی گئی ہے جس کے تحت نوجوانوں کو ایوی ایشن انڈسٹری کے لیے تربیت فراہم کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: نیوگوادرانٹرنیشنل ایئرپورٹ تجارت اور رابطوں کو آسان بنانے میں مصروف عمل
ڈائریکٹر جنرل ایوی ایشن ونگ کیپٹن علی آزاد کے مطابق اس پروگرام کے تحت کوئٹہ میں فلائنگ اسکول قائم کیا جا رہا ہے جہاں 18 سال یا اس سے زائد عمر کے نوجوان جدید جہاز اڑانے کی تربیت حاصل کرسکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام 3 مراحل میں مکمل ہوگا، پہلے مرحلے میں پائلٹ ٹریننگ ہوگی جس کے لیے کوئٹہ کے پرانے فلائنگ کلب کو جدید بنیادوں پر بحال کیا جائے گا اور نئے ماڈل کے سنگل انجن اور ملٹی انجن جہاز فراہم کیے جائیں گے۔
ڈی جی ایوی ایشن کے مطابق فلائنگ اسکول کے گریجویٹ پائلٹس 2 انجن والے جہاز اڑانے کے اہل ہوں گے جو اس وقت کسی اور فلائٹ اسکول میں ممکن نہیں۔
حکومتی ذرائع کے مطابق دوسرے مرحلے میں ٹیکنیشنز اور ایرو ناٹیکل انجینیئرنگ کے ادارے قائم کیے جائیں گے جہاں نوجوان ایوی ایشن کے مختلف شعبوں میں ڈپلومہ اور ڈگری حاصل کر سکیں گے۔
تیسرے مرحلے میں بلوچستان کے طلبا کو بین الاقوامی معیار کی ٹریننگ فراہم کی جائے گی تاکہ وہ نہ صرف ملکی بلکہ عالمی مارکیٹ میں بھی روزگار حاصل کر سکیں۔
کیپٹن علی آزاد کے مطابق صوبائی حکومت کا ہدف یہ ہے کہ نوجوان صرف ڈاکٹر یا انجینیئر ہی نہ بنیں بلکہ ایوی ایشن کے ماہر بھی بنیں، ہم انہیں کم از کم 500 فلائٹ گھنٹوں کا عملی تجربہ دیں گے تاکہ وہ کمرشل ایئر لائنز کے لیے تیار ہوں۔
صوبائی حکام کے مطابق 5 نوجوانوں کو انٹرن شپ دی گئی ہے اور انہیں فلائٹ آورز مکمل کرنے کا موقع فراہم کیا جائے گا۔ کچھ طلبا کو حکومت وظیفہ دے گی جبکہ کمرشل فلائنگ سیکھنے کے خواہشمند طلبا اپنی فیس ادا کر کے شامل ہو سکیں گے۔
بلوچستان کے سیکریٹری خزانہ عمران زرکون نے وضاحت کی کہ یہ منصوبہ سرکاری خزانے پر بوجھ نہیں ڈالے گا، ایوی ایشن ڈویلپمنٹ پلان کارپوریٹ سیکٹر کے فنڈز سے چلایا جائے گا۔
مزید پڑھیے: بلوچستان: کوئٹہ اور تربت میں جدید گرین و پنک بسیں جلد سڑکوں پر آ جائیں گی
عمران زرکون نے کہا کہ حکومت کے پاس پہلے سے موجود 3 جہاز اس کلب میں شامل ہوں گے جن کے ذریعے نہ صرف تربیت دی جائے گی بلکہ ریونیو بھی پیدا ہوگا اور صوبے کو اب بیرونی پائلٹس پر انحصار نہیں کرنا پڑے گا بلکہ اپنے ہنر مند افراد تیار کیے جائیں گے۔
ایک اعلیٰ سرکاری اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وی نیوز کو بتایا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے ایوی ایشن ونگ ابھی تشکیل کیا گیا ہے جس کے لیے نئی پالیسی اور ایس او پیز مرتب کی جا رہی ہیں جہاں تک بات رہی اس منصوبے کی تو بلوچستان حکومت اس حوالے سے اپنے انفرا اسٹرکچر کو مزید بہتر بنارہی ہے۔
اس منصوبے کے تحت پہلے ہی صوبائی حکومت کوئٹہ ایئرپورٹ کے رن وے کو بڑا کر چکی ہے جبکہ گوادر ایئر پورٹ بھی کامیابی سے مکمل ہو چکا ہے اور اس کے علاوہ کوئٹہ میں ٹرانسپورٹ کے نظام کو بھی بہتر بنایا جارہا ہے جس کی پہلی کڑی گرین بس منصوبہ ہے جو ایئر پورٹ روڈ سے شہر کے وسط تک رواں دواں ہے۔
ماہرین کے مطابق اس منصوبے سے معیشت کو بھی فائدہ ہوگا یہ نہ صرف ہیومن ریسورس تیار کرے گا بلکہ مقامی نوجوانوں کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر مواقع ملیں گے۔
ہر شعبے میں حکومت سرکاری نوکریاں فراہم نہیں کر سکتی البتہ ایوی ایشن کی صلاحیتوں سے ہمکنار ہو کر نوجوان عالمی کمپنیوں میں اپنی صلاحیتوں کی بنیاد پر روزگار کے مواقع حاصل کر سکتے ہیں۔
اعلیٰ سرکاری اہلکار کے مطابق اس پروجیکٹ میں بلوچستان حکومت کی ایئر ایمبولنس سروس بھی شامل ہوگی جس کا کنٹریکٹ پہلے ہی سیسلہ کو دیا جا چکا ہے۔
ایوی ایشن ماہر طارق ابوالحسن نے منصوبے کو دلچسپ مگر چیلنجنگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایوی ایشن انڈسٹری انتہائی مہارت اور مضبوط انفراسٹرکچر کی متقاضی ہے۔
ان کے مطابق دنیا میں کہیں بھی صوبائی سطح پر ایئر لائن کامیاب نہیں ہو سکی کیونکہ پاکستان کی ایوی ایشن مارکیٹ پہلے ہی دبئی، قطر اور سعودی ایئر لائنز کے زیر اثر ہے۔
طارق ابوالحسن نے کہا کہ پنجاب کی ایئر ایمبولنس سروس اور سندھ کی جانب سے پی آئی اے کی نجکاری میں شمولیت صرف سیاسی بیانات تک محدود رہی ہیں جب تک قومی پالیسی میں تبدیلی نہیں آتی صوبائی سطح پر ایئر لائنز یا بڑے منصوبے کامیاب ہونا مشکل ہے۔
مزید پڑھیں: بلوچستان اسمبلی میں مائینز اینڈ منرل ایکٹ دوبارہ پیش کیا جائے گا، وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی
انہوں نے گوادر ایئرپورٹ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ بنیادی انفراسٹرکچر، سڑکوں، ریلوے اور امن و امان کے بغیر کوئی بھی پروجیکٹ کامیاب نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ گوادر ایئرپورٹ مکمل ہونے کے باوجود خالی ہے کیونکہ مقامی لوگوں کو ترقی کے عمل میں شامل نہیں کیا گیا۔
طارق ابوالحسن نے کہا کہ اگر بلوچستان حکومت واقعی کامیابی چاہتی ہے تو مقامی نوجوانوں کو ایوی ایشن میں شامل کرنا ناگزیر ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: نوجوانوں کو ایوی ایشن نے کہا کہ کے مطابق فراہم کی جائے گا کے لیے
پڑھیں:
آئرش فٹبال ایسوسی ایشن نے اسرائیل کی معطلی کی قرارداد منظور کر لی
آئرلینڈ کی فٹبال کی اعلیٰ تنظیم فٹبال ایسوسی ایشن آف آئرلینڈ کے ارکان نے بھاری اکثریت سے ووٹ دے کر اپنی بورڈ کو ہدایت کی ہے کہ وہ یوایفا سے فوری طور پر اسرائیل کو یورپی مقابلوں سے معطل کرنے کا مطالبہ کرے۔
ایف اے آئی کے بیان کے مطابق، یہ قرارداد بوہیمین ایف سی نامی آئرش کلب نے پیش کی، جس کے حق میں 74 ووٹ ڈالے گئے، 7 ارکان نے مخالفت کی جبکہ 2 نے ووٹنگ سے پرہیز کیا۔
یہ بھی پڑھیے: برطانوی پابندی کے باوجود آئرش مصنفہ سیلی رونی کی فلسطین ایکشن کے ساتھ یکجہتی
قرارداد میں الزام لگایا گیا ہے کہ اسرائیلی فٹبال ایسوسی ایشن نے یوایفا کے قوانین کی 2 شقوں کی خلاف ورزی کی ہے؛ ایک نسل پرستی کے خلاف مؤثر پالیسی پر عملدرآمد میں ناکامی، اور دوسرا اسرائیلی کلبوں کا مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں بغیر اجازت میچ کھیلنا۔
یوایفا کے ترجمان نے اس معاملے پر تبصرے سے گریز کیا۔ تاہم، اطلاعات کے مطابق گزشتہ ماہ یوایفا نے اسرائیل کو یورپی مقابلوں سے معطل کرنے پر غور کیا تھا، لیکن 10 اکتوبر کو امریکہ کی ثالثی سے ہونے والی جنگ بندی کے بعد یہ بحث مؤخر کر دی گئی۔
دیگر ممالک کی حمایتآئرش فٹبال ایسوسی ایشن کا یہ اقدام ناروے اور ترکی کی فٹبال تنظیموں کے اُن مطالبات کے بعد سامنے آیا ہے جنہوں نے ستمبر میں اسرائیل کو بین الاقوامی مقابلوں سے معطل کرنے کی اپیل کی تھی۔
یہ بھی پڑھیے: روس پر پابندی لگی تھی تو اسرائیل پر کیوں نہیں؟ قانونی ماہرین کا اسرائیلی فٹ بالز کلبز پر پابندی کا مطالبہ
اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے بھی فیفا اور یوایفا سے اسرائیل کے خلاف کارروائی کرنے کی اپیل کی تھی، ان کے مطابق اقوامِ متحدہ کی تحقیقاتی رپورٹ نے کہا تھا کہ اسرائیل نے غزہ کی جنگ کے دوران نسل کشی کی۔
اسرائیل نے ان الزامات کو جھوٹا اور شرمناک قرار دیا ہے۔
اگر یوایفا نے اسرائیل پر پابندی عائد کی تو اسے امریکی حکومت کی سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ امریکا 2026 کے فیفا ورلڈ کپ کا شریک میزبان ہے اور اسرائیل کے خلاف کسی بھی اقدام کی مخالفت کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل کے غزہ پر وحشیانہ حملے جاری، فٹبالر سمیت مزید 150 فلسطینی شہید
امریکی ریپبلکن سینیٹر لِنزی گراہم نے ایف اے آئی کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ ایسے تمام اداروں کو معاشی نقصان پہنچانے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں گے جو کھیلوں میں اسرائیل کو الگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
آئرلینڈ طویل عرصے سے یورپی یونین میں اسرائیل کے غزہ میں اقدامات کا سب سے سخت ناقد رہا ہے، تاہم ذرائع کے مطابق امریکہ کے دباؤ کے بعد آئرش حکومت کی جانب سے اسرائیلی بستیوں پر ممکنہ پابندیوں کا بل نرم کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل پابندی غزہ فٹ بال فلسطین