واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ایچ-ون بی ویزا کے انتخابی عمل کو تبدیل کرنے کی تجویز دی ہے تاکہ زیادہ مہارت رکھنے والے اور زیادہ تنخواہ لینے والے غیر ملکی کارکنوں کو ترجیح دی جا سکے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق، اگر ویزا درخواستوں کی تعداد قانونی حد 85 ہزار سے بڑھ گئی تو نئے قواعد کے تحت اعلیٰ اجرت والے اداروں کی درخواستوں کو ترجیح دی جائے گی۔ اس اقدام کا مقصد امریکی کارکنوں کو غیر منصفانہ اجرتی مقابلے سے تحفظ فراہم کرنا ہے۔

یہ تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب چند روز قبل وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا تھا کہ کمپنیوں کو ہر سال نئے ایچ-ون بی ویزے کے لیے ایک لاکھ ڈالر فیس ادا کرنا ہوگی۔ اس اعلان سے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں میں بے چینی پھیل گئی تھی، تاہم بعد میں وضاحت دی گئی کہ یہ فیس صرف نئے ویزوں پر لاگو ہو گی۔

فیڈرل نوٹس کے مطابق، اگر ضابطے کو حتمی شکل مل گئی تو نئے اصول 2026 کی قرعہ اندازی سے لاگو ہو سکتے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ پہلے بھی اس پروگرام کو سخت کرنے کی کوشش کر چکی تھی لیکن قانونی اور سیاسی رکاوٹوں کی وجہ سے ناکام رہی تھی۔

امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کا اندازہ ہے کہ نئے قواعد کے تحت ایچ-ون بی کارکنوں کو دی جانے والی کل اجرت 2026 میں 502 ملین ڈالر تک پہنچ جائے گی اور 2029 سے 2035 کے درمیان یہ اجرتیں بڑھ کر 2 ارب ڈالر سالانہ ہو جائیں گی۔

اعداد و شمار کے مطابق پچھلے سال ایچ-ون بی ویزا سے سب سے زیادہ فائدہ بھارت کو ہوا جسے 71 فیصد ویزے ملے، جبکہ چین 11.

7 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا۔

 

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایچ ون بی

پڑھیں:

امریکا کی نئی ویزا پالیسی، موٹاپا اور ذیابیطس والے افراد کا داخلہ بند

واشنگٹن:

امریکا کی حکومت نے ایک نئے فیصلے کے تحت موٹاپے اور ذیابیطس میں مبتلا غیر ملکیوں کو امریکا کا ویزا جاری نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے دنیا بھر کے امریکی سفارت خانوں کو جاری کیے گئے ایک مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ان بیماریوں کے شکار افراد کے لیے ویزا کی درخواستیں مسترد کی جائیں گی۔

اس فیصلے کو ٹرمپ انتظامیہ کے دور کی امیگریشن پالیسیوں کی ایک نئی کڑی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اس سے قبل بھی مختلف ممالک کے پناہ گزینوں پر پابندیاں عائد کی گئی تھیں اور امریکا میں داخلے کے لیے شرائط سخت کی گئی تھیں۔

حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام صحت کے حوالے سے خطرات کو کم کرنے اور امریکا کے قومی مفاد کا تحفظ کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔

 اس نئے فیصلے سے خاص طور پر وہ افراد متاثر ہوں گے جو موٹاپے یا ذیابیطس کی وجہ سے امریکا کے طبی معیارات پر پورا نہیں اترتے۔

اس فیصلے کی مخالفت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام امیگریشن کے حوالے سے مزید امتیازی سلوک کی جانب بڑھ رہا ہے اور اس سے انسانیت کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔

یہ نیا قانون کب سے نافذ ہوگا اور اس کے مزید اثرات کیا ہوں گے، اس بارے میں امریکی حکام نے تاحال کوئی واضح تاریخ نہیں دی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹیرف سے کھربوں کی کمائی، ٹرمپ کا امریکیوں میں فی کس 2 ہزار تقسیم کرنے کا اعلان
  • ٹیرف سے اضافی آمدن‘ امریکیوں کو فی کس 2 ہزار ڈالر دینے کا اعلان
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے ہر شہری کو 2ہزارڈالر دینے کا اعلان کردیا
  • پاکستان سرکاری اصلاحات کے لیے ایک ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضے حاصل کرے گا
  • امریکی جج کا بڑا فیصلہ: ٹرمپ کا نیشنل گارڈ کو پورٹ لینڈ بھیجنے کا حکم غیر قانونی قرار
  • امریکا کی نئی ویزا پالیسی، موٹاپا اور ذیابیطس والے افراد کا داخلہ بند
  • امریکی سپریم کورٹ نے ٹرمپ کو امدادی فنڈز روکنے کی اجازت دیدی
  • امریکی عوام میں اعتماد بحالی: اسرائیل نے لاکھوں ڈالر خرچ کرڈالے، ہارٹز کا انکشاف
  • ٹرمپ کا پورٹ لینڈ میں نیشنل گارڈ کی تعیناتی کا فیصلہ کالعدم قرار
  • ترسیلات زر بڑھنے کے ساتھ تجارتی خسارے میں بھی اضافہ،  ماہرین کا انتباہ