حکومت پاکستان نے قرضوں کے خطرات کو کم کرنے اور پائیدار ترقیاتی منصوبوں کو فروغ دینے کے لیے اہم فیصلہ کرتے ہوئے دسمبر 2025 سے قبل چینی کرنسی رینمنبی (RMB) میں 250 ملین امریکی ڈالر کے مساوی پہلا پانڈا بانڈ جاری کرنے جا رہی ہے تاہم پانڈا بانڈ اجرا کی منظوری دونوں ممالک میں ابھی زیر التوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان رواں سال جون تک پانڈا بانڈ جاری کرے گا، وفاقی وزیر خزانہ

پانڈا بانڈ چین کی انٹر بینک بانڈ مارکیٹ میں نجی سطح پر جاری کیا جائے گا اور صرف منتخب ادارہ جاتی سرمایہ کاروں کے لیے دستیاب ہوگا۔ اس کی مدت 3 سال ہوگی جب کہ متوقع شرح سود 3 سے 4 فیصد سالانہ رکھی گئی ہے۔

یہ پانڈا بانڈ پروگرام مجموعی طور پر ایک ارب ڈالر کے برابر ہوگا جس کی یہ پہلی قسط ہے۔ اگر یہ اجرا کامیاب رہا تو آئندہ سالوں میں مزید اقساط بھی جاری کی جائیں گی۔

پانڈا بانڈ کے اجرا میں مالیاتی مشیران اور انڈر رائٹرز پر مشتمل ایک کنسورشیم شامل ہے جس میں چائنا انٹرنیشنل کیپیٹل کارپوریشن اور حبیب بینک لمیٹڈ شامل ہیں۔

سرمایہ کاروں کے اعتماد کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک اور ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینکا س بانڈ کی 95 فیصد تک یعنی 285 ملین ڈالر تک کی ضمانت دیں گے۔ اس کے عوض ان اداروں کو سالانہ ضمانتی فیس، اپ فرنٹ فیس اور پراسیسنگ فیس ادا کی جائے گی۔

مزید پڑھیے: وفاقی وزیر خزانہ کا یوآن پر مبنی ’پانڈا بانڈز‘ رواں سال متعارف کرانے کا اعلان

یہ دراصل ایسا بانڈ ہوتا ہے جو کوئی غیر ملکی حکومت یا ادارہ چین کی مالیاتی منڈی میں چینی کرنسی میں جاری کرتا ہے۔ اس کا مقصد بغیر ڈالر یا دیگر مغربی کرنسیوں پر انحصار کے چین کے اندرونی سرمایہ کاروں سے رقوم حاصل کرنا ہوتا ہے۔

پانڈا بانڈ کے اجرا سے پاکستان کو مختلف فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔ چونکہ بانڈ چینی کرنسی میں جاری کیا جا رہا ہے اس لیے زرمبادلہ کے دباؤ میں کمی ہو گی۔ اس سے ڈالر پر انحصار کم ہوگا اور بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ بھی کم ہو گا۔

پاکستان اب صرف مغربی مالیاتی اداروں پر انحصار کے بجائے مشرقی منڈیوں خصوصاً چین سے بھی سرمایہ حاصل کرے گا۔ اس کے علاوہ  چونکہ اس بانڈ پر متوقع شرحِ سود دیگر عالمی قرضوں کی نسبت کم ہے جس سے قرضوں کی لاگت میں کمی ممکن ہو گی اور شرح سود میں بھی کمی ممکن ہو سکے گی۔

پاکستان کا 47 فیصد بیرونی قرضہ کثیرالطرفہ مالیاتی اداروں سے ہے جبکہ صرف 8 فیصد قرض یوروبانڈز اور سکوک کی صورت میں ہے جو ماضی میں 11 فیصد تک تھا۔ مختصر مدتی قرضوں کے بڑھتے رجحان کے باعث ریفنانسنگ کا خطرہ بڑھ رہا ہے ایسے میں طویل مدتی اور مستحکم ذرائع جیسے پانڈا بانڈز اہمیت اختیار کر رہے ہیں۔

پانڈا بانڈ کے ملکی معیشت کو فوائد کے حوالے سے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے معاشی تجزیہ کار راجہ کامران نے کہا کہ پانڈا بانڈز کے اجرا سے پاکستان پہلی بار یوآن پر مشتمل چینی مارکیٹ میں داخل ہوگا۔

راجہ کامران نے کہا کہ اس اقدام سے نہ صرف چین کے ساتھ مالیاتی تعلقات مضبوط ہوں گے بلکہ پاکستان کی قرضہ لینے کی مارکیٹ میں تنوع بھی پیدا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہمارے قرضہ جاتی پورٹ فولیو میں ڈائیورسیفکیشن لائے گا اور چین کے ساتھ مالی لین دین کو فروغ دے گا۔

راجہ کامران کے مطابق اگر یورپی یا امریکی مالیاتی ادارے کسی وجہ سے تعاون سے گریز کریں تو چین کی مارکیٹ پاکستان کے لیے ایک متبادل راستہ فراہم کرے گی۔

مزید پڑھیں: پاکستان مالی سال 26-2025 کے دوران چینی پانڈا بانڈ لانچ کرنا چاہتا ہے، وزیر خزانہ

معاشی تجزیہ کار اور سینیئر صحافی صحافی مہتاب حیدر کے مطابق پاکستان کے چینی مارکیٹ میں داخلے کے بعد ابتدائی مرحلے میں تقریباً 250 ملین ڈالر مالیت کی ٹرانزیکشن نومبر 2025 میں متوقع ہے۔

مہتاب حیدر نے کہا کہ چین کے پاس بڑے مالی ذخائر موجود ہیں جبکہ پاکستان کو آنے والے مہینوں میں مختلف بانڈز کی ادائیگیوں کے لیے بھاری مالی وسائل درکار ہیں۔ رواں مالی سال کے دوران پاکستان کو 2 بڑی بانڈ ادائیگیاں کرنی ہیں جن میں ایک یلو بانڈ کی ادائیگی 30 ستمبر کو اور دوسری اپریل میں 1 ارب ڈالر کی میچورٹی شامل ہے۔ ان میں سے 12 ملین ڈالر رول اوور کیے جا چکے ہیں تاہم بقیہ تقریباً 14 ملین ڈالر کی میجر ادائیگیاں تاحال باقی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چینی بانڈ کی شرح سود (انٹرسٹ ریٹ) اور میچورٹی پیریڈ جیسے عوامل ابھی زیر غور ہیں تاہم امید کی جا رہی ہے کہ یہ شرح دیگر بین الاقوامی مارکیٹوں کے مقابلے میں کم ہوگی۔

ان کا کہنا ہے کہ یوروبانڈ یا سکوک بانڈز کی موجودہ مارکیٹ میں شرح سود 10 فیصد سے بھی زائد ہے جبکہ چینی بانڈ کے ذریعے پاکستان کو ممکنہ طور پر 3 سے 4 فیصد کے قریب ریٹ مل سکتا ہے، جو کہ معیشت کے لیے زیادہ مؤثر اور پائیدار آپشن ہے۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان کا چینی مارکیٹ میں 30 کروڑ ڈالر کے پانڈا بانڈز فروخت کرنے کا فیصلہ

مہتاب حیدر نے کہا کہ پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری آئی ہے لیکن اب بھی عالمی مارکیٹوں میں رسائی محدود ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے میں چین کے ساتھ مالی تعاون پاکستان کو ادائیگیوں کے بوجھ سے نکالنے میں مدد دے سکتا ہے۔

سینیئر معاشی رپورٹر شعیب نظامی نے وی نیوز کو بتایا کہ پاکستان چینی سرمایہ کاروں کو پانڈا بانڈز کی پیشکش کرے گا جن میں سرمایہ کاری پر حکومت پاکستان کی جانب سے منافع دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ان بانڈز سے حاصل ہونے والی رقوم کو ترقیاتی منصوبوں میں استعمال کیا جائے گا اور پہلا پانڈا بانڈ دسمبر میں متوقع ہے لیکن اس سے قبل حکومت کو اپنی کریڈٹ ریٹنگ بہتر کرنی ہوگی تاکہ بہتر شرائط پر فنڈنگ ممکن ہو سکے۔

مزید پڑھیں: معاشی استحکام کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو یکجا ہونا ہوگا، وزیر خزانہ

وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق یہ بانڈز سنہ 2028 تک 3 مراحل میں جاری کیے جائیں گے۔ پہلے مرحلے میں 25 سے 30 کروڑ ڈالر کے پانڈا بانڈز رواں مالی سال کے دوران جاری کیے جائیں گے۔ حاصل شدہ رقم کا ایک حصہ یوروبانڈز کی ادائیگی کے لیے استعمال کیا جائے گا جس میں 30 ستمبر کو 50 کروڑ ڈالر اور اپریل میں 1 ارب ڈالر کی ادائیگی شامل ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ اس مقصد کے لیے ڈوئچے بینک، اسٹینڈرڈ چارٹرڈ اور دیگر بینکوں پر مشتمل کنسورشیم سے قرض لیا جائے گا۔

مزید پڑھیے: پاکستان کا پہلا گرین سکوک بانڈ لانچ، معیشت کی بحالی پر وزیر خزانہ کا اظہار اطمینان

ان کا مزید کہنا ہے کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو بینک آف چائنا اور انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک آف چائنا کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انٹر بینک بانڈ مارکیٹ پاکستان پاکستانی معیشت پانڈا بونڈ چین چینی کرنسی رینمنبی گرین سکوک بانڈ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انٹر بینک بانڈ مارکیٹ پاکستان پاکستانی معیشت پانڈا بونڈ چین چینی کرنسی گرین سکوک بانڈ سرمایہ کاروں پانڈا بانڈز پاکستان کو مارکیٹ میں چینی کرنسی کہ پاکستان پانڈا بانڈ ملین ڈالر نے کہا کہ بانڈز کی انہوں نے جاری کی بانڈ کے جائے گا ڈالر کے گا اور چین کے کے لیے کیا جا

پڑھیں:

نیا جیمز بانڈ 007 کون ہوگا ؟ میکرز کو نئے چہرے کی تلاش

ہالی ووڈ کی مشہور فلم سیریز ’’جیمز بانڈ‘‘ کے لیے نئے ایجنٹ 007 کی تلاش جلد شروع ہونے جا رہی ہے کیونکہ اس کردار کیلئے مشہور اداکار پیئرس بروسنان کے ریٹائرمنٹ کے بعد اس کردار کے لیے نئے چہرے کی ضرورت ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فلم ساز اس بار ایک برطانوی اداکار کو مرکزی کردار میں متعارف کرانے کے خواہش مند ہیں، جو کہ اس کردار کے لیے بنیادی شرط قرار دی گئی ہے۔

رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ نئی بانڈ فلموں کی ہدایت کاری معروف کینیڈین ڈائریکٹر ڈینس ولنیوو کریں گے۔

یہاں یہ بات قابلِ غور ہے کہ برطانوی شہریت کی شرط کے باعث کئی مشہور ہالی ووڈ اداکار اس دوڑ سے باہر ہوگئے ہیں جن میں ٹموتھی شالامی، گلین پاویل، آسٹن بٹلر اور جیکب ایلورڈی شامل ہیں۔

یاد رہے کہ ابھی تک جیمز بانڈ سیریز کی نئی فلم ’’بانڈ 26‘‘ کی شوٹنگ کے آغاز اور ریلیز کی تاریخ کا باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • نیا جیمز بانڈ 007 کون ہوگا ؟ میکرز کو نئے چہرے کی تلاش
  • پاکستان کی معاشی ترقی میں بھی کرپٹو کرنسی انقلابی کردار ادا کر رہی ہے، بلال بن ثاقب
  • پاکستان نے کرپٹو کرنسی ایکسچینجز کیلئے لائسنسنگ کا باضابطہ عمل شروع کردیا
  • انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ کی قدر مستحکم
  • کرپٹو کرنسی کے شعبے میں اہم پیش رفت ،پاکستان عالمی ایکسچینجز کیلئے لائسنسنگ کا عمل شروع کر دیا
  • زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
  • ڈالر آج کتنا سستا ہوا ؟
  • رانا تنویر کا ڈیڑھ ارب ڈالر کی گندم درآمد کرنے کا اشارہ
  • رواں سال 1.5 ارب ڈالر کی گندم درآمد کرنا پڑے گی، رانا تنویر