عدالتی فیصلے سے ہائبرڈ نظام کو مزید مضبوط کردیا گیا حافظ نعیم
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
مخصوص نشستوں کا عدالتی فیصلہ افسوس ناک،فیصلے سے عدالتی نظام کی ساکھ پر بڑا سوالیہ نشان لگ گیا ہے
26ویں ترمیم کے ذریعے مقتدر حلقوں نے عدلیہ کو مکمل طور پر کنٹرول میں لے لیا، امیر جماعت اسلامی
امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے مخصوص نشستوں پر آئینی بنچ کے فیصلہ کو افسوسناک اور آئین کی غلط تشریح قراردیا ہے۔ منصورہ سے جاری بیان میں امیر جماعت نے کہا کہ فیصلہ سے ہائبرڈ نظام کو مزید تقویت دی گئی ہے، عوام کے حق کو چھینا گیا ہے۔ فیصلہ سے ملک کے عدالتی نظام کی ساکھ پر ایک دفعہ پھر بڑا سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ 26ویں ترمیم کے ذریعے مقتدر حلقوں نے عدلیہ کو مکمل طور پر کنٹرول میں لے لیا، اب حکمران اسی طرح عدالتوں سے مرضی کے فیصلے کرواتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے 26ویں ترمیم کے خلاف موثر اور جاندار آواز بلند کی اور اس ترمیم کو یکسر مسترد کردیا تھا تاہم بعض اپوریشن جماعتیں دانستہ یا غیر دانستہ طور پر اس کا حصہ بن گئیں، اپوریشن جماعتیں اصولی موقف پر ڈٹ جاتیں تو شاید عدالتوں کی کچھ نہ کچھ ساکھ برقرار رہتی اور آج ہمیں یہ دن نہ دیکھنے پڑتے۔امیر جماعت نے کہا کہ مخصوص نشستوں پر فیصلہ کے بعد دیکھنا ہوگا کہ حکومتی اور بالخصوص اپوزیشن پارٹیاں کس طرح کا ردعمل دیتی ہیں، کیا وہ پی ٹی آئی کی اصولی نشستوں کو مال غنیمت سمجھ کر قبول کر لیں گی یا اخلاقی، اصولی اور جمہوری موقف اپناتے ہوئے انکار کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی نام نہاد سیاسی پارٹیوں کے لیے جمہوریت محض اپنے مفاد کو سمیٹنے کا الاپ ہے، سیاسی جماعتیں اپنا قبلہ درست کرلیں اور جمہوری اصولوں کو ذاتی مفادات پر ترجیح دیں تو ملک میں آئین و قانون کی بالادستی قائم ہوسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ عوام کو ہی اپنے حق کے لیے پرامن مزاحمت کی طرف جانا ہوگا اور اس وقت صرف جماعت اسلامی ہی ان کے لیے جدوجہد کا بہترین پلیٹ فارم ہے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی نے کہا کہ
پڑھیں:
ہم 27ویں ترمیم کو مسترد کرتے ہیں، کسی بھی شخص کو عدالتی استثنیٰ غیر شرعی ہے، حافظ نعیم
امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا ہے کہ پاکستان کو قائم ہوئے 78 سال گزر چکے لیکن ریاستی نظام وہ سمت اختیار نہیں کر سکا جس کا خواب قائداعظم اور بانیانِ پاکستان نے دیکھا تھا۔ قیام پاکستان کوئی عام سیاسی جدوجہد نہیں بلکہ عظیم قربانیوں اور تمناؤں کا نتیجہ تھا، تحریک پاکستان صرف مسلم اکثریتی علاقوں تک محدود نہیں تھی بلکہ وہ لوگ بھی اس جدوجہد کا حصہ بنے جو جانتے تھے کہ انہیں اپنے گھر بار اور زمینیں چھوڑنی پڑیں گی۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پاکستان کا قیام اللہ کی حاکمیت کے اصول پر ہوا، نظام کو اصل رخ پر لانا ہوگا، ہم 27ویں ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، کسی بھی شخص کو عدالتی استثنیٰ غیر شرعی ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ہمارا باہمی تبادلہ خیال ملک و قوم کیلئے مفید اور بامقصد ثابت ہو گا، پاکستان کو قائم ہوئے 78 سال گزر چکے لیکن ریاستی نظام وہ سمت اختیار نہیں کر سکا جس کا خواب قائداعظم اور بانیانِ پاکستان نے دیکھا تھا۔ قیام پاکستان کوئی عام سیاسی جدوجہد نہیں بلکہ عظیم قربانیوں اور تمناؤں کا نتیجہ تھا، تحریک پاکستان صرف مسلم اکثریتی علاقوں تک محدود نہیں تھی بلکہ وہ لوگ بھی اس جدوجہد کا حصہ بنے جو جانتے تھے کہ انہیں اپنے گھر بار اور زمینیں چھوڑنی پڑیں گی۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں نے دین کی خاطر گھروں، زمینوں اور حتیٰ کہ اپنے آبا و اجداد کی قبریں تک چھوڑ دیں۔ مسلمانوں نے ایک ایسے ملک کے قیام کیلئے قربانیاں دیں جہاں اسلام کا عادلانہ نظام نافذ ہو، قائداعظم کی قیادت میں مسلمانانِ ہند نے اللہ کی حاکمیت کے اصول کو بنیاد بنا کرپاکستان کا خواب دیکھا تھا۔پاکستان کا مطلب کیا؟ لا الہ الا اللہ محض ایک نعرہ نہیں بلکہ نظامِ زندگی کے مکمل تصور کا اعلان ہے، اللہ کے سوا کوئی طاقت، حکومت یا قوم حاکمیت کا حق نہیں رکھتی اور پاکستان اسی نظریہ پر وجود میں آیا کہ یہاں اسلامی عدل اور اجتماعی انصاف کا نظام قائم ہو، اب ضروری ہے کہ نظام کو اس کے اصل نظریاتی اور آئینی رخ کی طرف واپس لایا جائے۔