چین میں چکن گونیا کے کیسز 7 ہزار سے تجاوز کر گئے، کورونا طرز کی پابندیاں نافذ
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
چین کے صوبہ گوانگ ڈونگ میں مچھر سے پھیلنے والے وائرس چکن گونیا کے کیسز کی تعداد 7 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے، جس کے بعد حکام نے کورونا وبا کے دوران نافذ کردہ سخت اقدامات دوبارہ اپنانا شروع کردیے ہیں۔
چینی میڈیا کے مطابق، یہ وبا سب سے زیادہ فوشان شہر میں پھیلی ہے، جو اس وقت سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ ہے، جب کہ صوبے کے کم از کم 12 دیگر شہروں میں بھی انفیکشن رپورٹ ہوا ہے۔ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ہی تقریباً 3 ہزار نئے کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ میں ڈینگی کے 345 کیسز، رواں سال پہلی موت کراچی میں رپورٹ
ہانگ کانگ نے بھی پیر کے روز چکن گونیا کا پہلا کیس رپورٹ کیا ہے، جس میں ایک 12 سالہ لڑکا متاثر پایا گیا ہے جو حال ہی میں فوشان سے واپس آیا تھا۔
چکن گونیا بخار اور شدید جوڑوں کے درد کا سبب بنتا ہے، اور یہ وائرس صرف مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے، انسان سے انسان میں نہیں۔ اگرچہ چین میں یہ وائرس کم پایا جاتا ہے، مگر جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا میں یہ زیادہ عام ہے۔
انتظامیہ نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ علامات ظاہر ہونے پر فوری ٹیسٹ کروائیں، گھروں میں کھڑا پانی نہ ہٹانے پر 10 ہزار یوان (تقریباً 1,400 امریکی ڈالر) تک جرمانہ عائد کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: برڈ فلو نے تباہی مچادی، 30 کروڑ پرندے ہلاک، چوپائے بھی متاثر
حکام نے مزید اقدامات بھی شروع کیے ہیں، جن میں مچھر خور مچھلیاں چھوڑنا، ’ہاتھی مچھر‘ (جو دوسرے مچھروں کو کھاتے ہیں) کا استعمال، اور ڈرونز کے ذریعے کھڑے پانی کی نشاندہی شامل ہے۔
اگرچہ ان سخت اقدامات کو حفاظتی نقطہ نظر سے اہم قرار دیا جا رہا ہے، مگر عوامی سطح پر ان پر تنقید بھی کی جا رہی ہے۔ چینی سوشل میڈیا ویبو پر ایک صارف نے لکھا ’یہ سب کچھ بہت مانوس لگتا ہے، مگر کیا واقعی اس کی ضرورت ہے؟‘
ایک اور نے طنزیہ انداز میں کہا ’قرنطینہ کا کیا فائدہ؟ ایسا تو نہیں کہ مریض جا کر لوگوں کو کاٹ لیں گے۔‘
یہ بھی پڑھیں: کورونا وبا کے باعث دنیا میں اوسط عمر کتنی گھٹ گئی؟
چینی حکام کا کہنا ہے کہ تمام مریضوں کی حالت ہلکی نوعیت کی ہے اور 95 فیصد افراد ایک ہفتے کے اندر صحت یاب ہو کر اسپتال سے فارغ ہو چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news ایمرجنسی بخار جوڑ درد چکن گونیا چین کورونا وائرس مچھر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایمرجنسی جوڑ درد چکن گونیا چین کورونا وائرس مچھر
پڑھیں:
ہندوتوا کے نظریے پر کاربند ظالم مودی سرکار کا جنگی جنون حد سے تجاوز کر گیا
ہندوتوا نظریے پر چلنے والی بھارتی ظالم مودی سرکار کا جنگی جنون تمام حدیں پار کر گیا۔
بھارت میں ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی جنگی جنون میں پاگل ہو چکے ہیں، جو ایک بار پھر خطے کو عدم استحکام کی طرف دھکیلنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
مودی سرکار کے نام نہاد’’آتم نربھر بھارت‘‘ کے پیچھے چھپی ایک اور مذموم عسکری سازش بے نقاب ہو گئی ہے، جس سے پتا چلتا ہے کہ بھارت کی ہتھیار بندی اور جنگی مشقوں میں اضافہ خطے میں علاقائی استحکام کے لیے بڑا خطرہ بن چکا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق انڈین آرمی نے 212 عدد 50 ٹن ٹینک ٹرانسپورٹر ٹریلرز کی خریداری کے لیے معاہدہ کر لیا ہے۔ ٹینک ٹرانسپورٹر ٹریلرز کی خریداری کے لیے 224 کروڑ روپے کے معاہدے کیے گئے ہیں۔ یہ ٹریلرز50 ٹن وزنی ٹینکوں اور دیگر جنگی گاڑیوں کے نقل و حمل کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں، جن میں ہائیڈرولک اور پنیومیٹک لوڈنگ ریمپس نصب ہیں ۔
علاوہ ازیں انڈین آرمی نے ٹریلرز کی خریداری کے لیے اینجسکیڈس ایروسپیس کے ساتھ معاہدہ بھی کیا۔ ٹینک ٹرانسپوٹ ٹریلرز کامعاہدہ ’’آتم نربھر بھارت‘‘ مہم کی مناسبت سے کیا گیا ہے ۔ جنگی سازوسامان کے لیے کروڑوں روپے کے معاہدے بھارت کا پاکستان کیخلاف عسکری جارحیت کی طرف قدم ہے جب کہ جنگی تیاری کے اقدامات مودی کی بی جے پی اور آر ایس ایس کی انتہا پسند ہندوتوا اور جنگی ذہنیت کی عکاسی کرتے ہیں۔ بی جے پی کی سرکار مذموم سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے نوجوانوں کی جنگی ذہن سازی کرنے لگی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق انڈین آرمی نے لداخ میں این سی سی کیڈٹس کے لیے آرمی اٹیچمنٹ اور ٹریننگ کیمپ کا انعقاد کیا ہے۔ این سی سی کیڈٹس کی تربیت بنیادی شعبوں اور فیلڈ ایکسر سائزز پر مرکوز کی گئی، جس میں ہتھیاروں کی تربیت، نقشہ پڑھنا اور جسمانی فٹنس شامل تھیں ۔
لداخ میں ڈرلز اور ہتھیاروں کی تربیت کے پیچھے مودی کی جارحیت کا مکار مقصد چھپا ہے ۔ نوجوانوں کی سوچ میں عسکریت پسندی پیداکرنے کا مقصد مودی کے مذموم سیاسی مقاصد کا حصول ہے ۔ بی جے پی ہندو توا نظریے کی بنیاد پر قومی وسائل کو ایک جارحانہ جنگی مشن کی توسیع میں لگا رہی ہے۔
مودی سرکار جنگی صلاحیتوں میں اضافے کی آڑ میں آپریشن سندور کی بد ترین شکست کا داغ نہیں مٹا سکتی۔ جنگی ہتھیاروں کی تیاری میں بے پناہ اضافہ ہمسایہ ممالک کو اشتعال دلانے کی خطرناک روش ہے۔ پاکستان بھارت کی کسی بھی قسم کی مہم جوئی کا بھرپور اور مؤثر جواب دینےکی صلاحیت رکھتا ہے۔