پی ٹی آئی کارکنوں نے گنڈاپور کا قافلہ روک لیا ،وزیراعلیٰ کنٹینر پر چڑھ گئے
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
پشاور میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا قافلہ روک کر ڈی چوک کی جانب مارچ کرنے کے نعرے لگا دیئے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخواعلی امین گنڈاپور عمران خان کی رہائی کے لیے نکالی گئی ریلی کی قیادت کے لیے حیات آباد ٹول پلازہ پہنچے۔ جیسے ہی ان کا قافلہ رنگ روڈ پر پہنچا، پی ٹی آئی کارکنان بڑی تعداد میں جمع ہو گئے اور قافلے کو آگے بڑھنے سے روک دیا۔
کارکنان نے وزیراعلیٰ کے کنٹینر کے سامنے سڑک پر دھرنا دے دیا اور “ڈی چوک چلو” کے نعرے لگانے لگے۔ اس دوران علی امین گنڈاپور کنٹینر پر چڑھے مگر مظاہرین اپنے مطالبے پر ڈٹے رہے۔
بعد ازاں ٹریفک پولیس اور پارٹی رہنماؤں نے کارکنوں کو سڑک سے ہٹایا، جس کے بعد وزیراعلیٰ کا قافلہ روانہ ہو سکا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کا قافلہ
پڑھیں:
لاہور فتح کرنے کا نعرہ لگا کر پشاور بھی گنوا بیٹھے
سٹی42: بانی کو عدالتوں کی کارروائی اور سزاؤں سے بچانے کے لئے وفاقی دارالھکومت پر حملے کرنے والے پی ٹی آئی کے وزیراعلیٰ علی امین اپنی پارٹی کے "سٹرانگ ہولڈ" مین اس قدر لاچار ہو گئے کہ کئی ہفتوں کی تیاری کے بعد آج ملک گیر احتجاج کے سلسلہ میں پشاور میں ریلی نکالی تو اس مین بندے نہین آئے، وزیراعلیٰ علی امین اپنی ریلی میں تقریر کئے بغیر ہی گھر چلے گئے۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے آج پانچ اگست کو کئی ہفتوں کی تیاری ےک ساتھ جو ریلی نکالی اس ریلی کے قلعہ بالا حصار پہنچنے پر علی امین کو کارکنوں سے خطاب کرنا تھا لیکن وہ کارکنوں سے خطاب کیے بغیر ہی نکل گئے۔
الیکشن کمیشن نے پارلیمنٹ کے پانچ اور صوبائی اسمبلی کے تین ارکان کو نااہل قرار دے دیا،9 نشستیں خالی ہو گئیں
عینی شاہین نے بتایا کہ اس ریلی مین شریک کارکنوں اور حامیوں کی تعداد توقع سے بہت کم تھی۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اپنی ہی آرگنائز کی ہوئی ریلی سے خطاب کیے بغیر ہی چلے گئے۔
پشاور میں عمران خان کی رہائی کیلئے پانچ اگست کے احتجاج کے سلسلہ مین دن بھر کوئی سرگرمی نہین کی گئی۔ ایک مختصر ریلی شام کو حیات آباد ٹول پلازہ سے شروع ہوئی تھی جس کی قیادت علی امین گنڈاپور نے کی۔ گنڈاپور نے قلعہ بالا حصار پر کارکنوں سے خطاب کرنا تھا لیکن وہ کارکنوں سے خطاب کیے بغیر ہی نکل گئے۔
خاتون نے بوائے فرینڈ سے تحفے کے طور پر لیے آئی فونز فروخت کرکے اپنا گھر خرید لیا
وزیراعلیٰ کے خطاب کے بغیر چلے جانے پر ریلی میں آنے والے کارکنوں نے ان کے خلاف احتجاج کیا۔ ان کارکنوں نے خیبرروڈ کو ٹریفک کیلئے بند کردیا۔
ریلی میں موجود کارکنوں کا کہنا تھاکہ ہم ریلی میں ساتھ آئے ہیں۔ یہاں قلعہ بالا حصار پر علی امین نے تقریر کرنا تھی۔ لیکن وہ یہاں سے تقریر کیے بغیر بھاگم بھاگ نکل گئے۔ بعض لوگوں نے نیوز چینلز کے کیمروں کے سامنے کہا، عمران خان کو چاہیے کہ پارٹی میں صفائی کریں اور ایماندار لوگوں کو رکھا جائے۔
4 روزہ تعطیلات، بڑی خوشخبری آگئی
ریلی میں خواتین کی تعداد انتہائی کم تھی۔ ریلی مین آنے والی ایک خاتون کارکن نے کہا اکہ ہم وزیراعلیٰ کے خطاب کا انتظار کر رہے تھے لیکن وہ چلے گئے، اگر آپ کے پی کو نہیں سنبھال سکتے تو استعفیٰ دے دیں۔
یہ دلچسپ بات ہے کہ علی امین نے تقریباً تین ہفتے پہلے اپنے ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ رائے ونڈ روڈ لاہور کے ایک فارم ہاؤس میں اجلاس کر کے پانچ اگست کے احتجاج کے پروگرام کا ڈرامائی اعلان کیا تھا تو انہوں نے لاہور ہو فتح کرنے اور پھر یہاں سے پورے پاکستان کو فتح کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔ اپنی تقریر میں علی امین نے ریاست پر بہت سخت الفاظ مین الزام تراشی کی تھی، لاہور کے اس طوفانی دورہ کے دوران علی امین گنڈاپور نے میڈیا کے نماؤندوں کے سامنے نیوز کانفرنس کے نام سے بھی طویل تقریر کی تھی۔ ان کے تمام باتوں کا لب لباب یہ تھا کہ اپنے بانی کو جیل سے رہا کروانے کے لئے وہ پانچ اگست کو طوفان لانے والے ہیں۔
ہانگ کانگ میں طوفانی بارشوں نے 141 سالہ ریکارڈ توڑ دیا
آج جو دیکھنے میں آیا وہ یہ تھا کہ پنجاب بھر میں پی ٹی آئی کا کوئی احتجاج منظم نہیں ہو سکا، کچھ کارکن گرفتار ہوئے اور احتجاج کا کھیل شروع ہونے سے پہلے ہی ختم ہو گیا، اسلام آباد میں پی ٹی آئی نے احتجاج کے پروگرام کو کل خود منسوخ کر دیا، اڈیالہ جیل کے سامنے ارکان قومی اسمبلی اور سینیٹروں کے احتجاج کی ہدایت دے کر پارٹی کے چئیرمین، رکن قومی اسمبلی بیرسٹر گوہر خود اپنے گھر بونیر آ گئے۔ ارکان پارلیمنٹ پارلیمنٹ کی عمارت سے ہی باہر نہیں نکلے۔
نامور مذہبی، سیاسی و سماجی رہنما رئیس آف چکوال چوہدری محمد علی خان انتقال کرگئے۔
علی امین جنہوں نے پانچ اگست کو لاہور فتح کرنا تھا وہ آج پشاور سے باہر ہی نہیں نکلے، انہوں نے شام کو جو ریلی نکلوائی اس میں خود تقریر نہیں کی اور ریلی کو ادھورا چھوڑ کر واپس چلے گئے۔
Waseem Azmet