پی ٹی آئی احتجاج: کارکنوں نے علی امین گنڈاپور کے سامنے ڈی چوک جانے کے نعرے لگا دیے
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
پشاور کے علاقے رنگ روڈ پر پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے سامنے ڈی چوک جانے کے نعرے لگا دیے۔
علی امین گنڈاپور سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائی کے لیے نکالی جانے والی ریلی کی قیادت کے لیے حیات آباد ٹول پلازہ پہنچے تھے جہاں کارکنوں نے ڈی چوک کی جانب مارچ کے حق میں نعرے بازی شروع کردی۔
صورتحال کو سنبھالنے کے لیے ٹریفک پولیس اہلکاروں اور پارٹی قیادت نے مداخلت کرتے ہوئے کارکنوں کو راستے سے ہٹایا، جس کے بعد وزیراعلیٰ کا قافلہ دوبارہ روانہ ہو گیا۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) آج عمران خان کی رہائی کے لیے ملک گیر احتجاج کررہی ہے۔ قومی اسمبلی کے ارکان اور سینیٹرز نے اڈیالہ جیل جانے کا اعلان کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی احتجاج ڈی چوک جانے کے نعرے علی امین گنڈاپور عمران خان رہائی وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ا ئی احتجاج ڈی چوک جانے کے نعرے علی امین گنڈاپور عمران خان رہائی وی نیوز علی امین گنڈاپور ڈی چوک کے لیے
پڑھیں:
وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر کی وجہ سامنے آگئی
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ پیپلز پارٹی کے قائدین نے تاحال متبادل قائد ایوان کی نامزدگی نہیں کی اور بلاول بھٹو زرداری کی وطن واپسی پر ہی پیپلز پارٹی کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ متوقع ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر مسلم لیگ ن کے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ تاخیر کی وجہ ہے جبکہ آزاد کشمیر حکومت کا 80 فیصد ترقیاتی بجٹ ابھی خرچ ہونا باقی ہے۔ذرائع کے مطابق موجودہ اسمبلی کی مدت جولائی 2026 میں ختم ہو رہی ہے جبکہ مسلم لیگ ن کا مطالبہ ہے کہ مارچ 2026 میں انتخابات کرائے جائیں۔ذرائع کا بتانا ہے کہ اگر مسلم لیگ ن کا مطالبہ تسلیم کیا جاتا ہے تو انتخابات سے 2 ماہ قبل جنوری ہی میں نئی حکومت اختیارات سے محروم ہو جائے گی جبکہ دسمبر اور جنوری میں پیپلزپارٹی مطلوبہ سیاسی اہداف حاصل نہیں کر پائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کا اسمبلی کی مدت پوری کرنے پر اصرار ڈیڈلاک کی مبینہ وجہ ہے۔خیال رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر اتفاق کر چکی ہیں تاہم مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ وہ آزاد کشمیر حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے اور اپوزیشن بینچز پر بیٹھیں گے۔