لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 اگست2025ء) پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں ادویات کی خریداری میں 2 ارب روپے سے زائد کے گھپلوں کا انکشاف، غیر کسی اسیسمنٹ کے ادویات کی خریدار ی سے بڑے پیمانے پر ادویات ایکسپائر ہوگئیں، خریداری پنجاب حکومت کی لوکل پرچیز پالیسی کے خلاف کی گئی۔ تفصیلات کے مطابق آڈٹ رپورٹ میں پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں 2 ارب 11 کروڑ روپے کی ادویات اور سرجیکل آئٹمز کی خریداری میں سنگین بے ضابطگیوں کو انکشاف ہوا ہے۔

دنیا اخبار کی رپورٹ کے مطابق مینول خریداری اور بغیر سٹاک انٹری کے ادویات خریدی گئیں، بیشتر اہم ریکارڈ دستیاب ہی نہیں، بغیر کسی اسیسمنٹ کے ادویات کی خریدار ی سے بڑے پیمانے پر ادویات ایکسپائر ہوگئیں۔ محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن سے متعلق آڈٹ رپورٹ 2024-25جاری کردی گئی،خریداری پنجاب حکومت کی لوکل پرچیز پالیسی کے خلاف کی گئی، بڑے ہسپتالوں کے خلاف کارروائی نہ ہونے سے بدعنوانی بڑھنے کا خطرہ بڑھ گیا ۔

(جاری ہے)

آڈٹ رپورٹ کے مطابق یہ خریداری پنجاب حکومت کی لوکل پرچیز پالیسی اور پنجاب پروکیورمنٹ رولز 2014 کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے کی گئی۔ 9 جنوری 2023 کو جاری کردہ پنجاب حکومت کی گائیڈ لائنز کواپنانے سے انکار کیا گیا ۔ پی کے ایل آئی نے پالیسی سے ہٹ کر 74کروڑ 62 لاکھ روپے کی خریداری کی ، ضرورت سے زائد ادویات خریدیں جو ایکسپائر ہوگئیں جبکہ 30کروڑ 84لاکھ روپے کی میڈیسن اور سرجیکل ڈسپوزیبل بلک سٹاک خریدا ۔

نشتر ہسپتال ملتان نے بجٹ سے 15 فیصد زائد میڈیسن خریدی جس کی مالیت 24 کروڑ 26 لاکھ روپے ہے ، نشتر میڈیکل یونیورسٹی نے 22 کروڑ 65 لاکھ سے زائد خریداری کی ۔ سروسزہسپتال لاہور میں 15فیصد سے زائد میڈیسن خریدی گئی اور19 کروڑ 53 لاکھ روپے کی بے ضابطگی ہوئی۔میو ہسپتال لاہور میں 16 کروڑ 96 لاکھ ،میاں منشی ہسپتال میں 4 کروڑ 89 لاکھ روپے کی بے ضابطگی پائی گئی جبکہ سٹاک انٹری اور اہم ریکارڈ غائب ہیں ۔

ساہیوال میڈیکل کالج نے 2 کروڑ 7 لاکھ روپے کی زائد خریداری کی ۔ سمز لاہور نے آئوٹ ڈور مریضوں کے لئے 1کروڑ 89 لاکھ روپے ،جنرل ہسپتال نے ڈسچارج شدہ مریضوں کے لئے 95لاکھ روپے کی ادویات خریدیں ۔کئی ہسپتالوں کے فنانس ڈیپارٹمنٹ کی ریگولرائزیشن میں تاخیر رہی ۔محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ ہسپتالوں کی مانیٹرنگ کرنے میں بری طرح ناکام رہا،سیکرٹری اور متعلقہ افسر آڈٹ کے دوران کئی معاملات میں جواب دینے میں ناکام رہے ۔

کمزور مالیاتی کنٹرول بے ضابطگیوں کی بڑی وجہ بنی ، آن لائن سسٹم کے بجائے مینول خریداری سے کرپشن کا راستہ کھولا گیا اور رجسٹرڈ وینڈرز کی شرط نظر انداز کرتے ہوئے من پسند سپلائرز کو نوازا گیا۔ محکمہ سپیشلائزڈ اینڈ ہیلتھ کیئر حکام کا کہنا ہے کہ آڈٹ ٹیم کو جواب دیدیا گیا تھا، معاملہ پبلک اکائونٹس کمیٹی میں جائے گا تو جواب دینگے تاہم سیکرٹری سپیشلائزڈ عظمت محمود نے موقف دینے سے گریز کیا۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پنجاب حکومت کی لاکھ روپے کی کی خریداری ادویات کی

پڑھیں:

چیف جسٹس کی پینشن میں 15 سالوں میں 400 فیصد سے زائد اضافہ، ریٹائرڈ ججز کی مراعات پر سوالات

پاکستانی معیشت اس وقت سنگین مالی مسائل سے دوچار ہے، جس میں قرضوں کی ادائیگی، حکومتی اخراجات، اور دیگر مالی مشکلات شامل ہیں۔ ایک طرف عوامی خدمات کی فراہمی مشکل ہو رہی ہے، وہیں دوسری طرف اعلیٰ سرکاری افسران اور ججز کو ملنے والی مراعات اور پنشن کے بارے میں مسلسل سوالات اٹھتے رہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ: طلاق یافتہ بیٹی کی پنشن پر اہم فیصلہ آگیا

رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس کی ماہانہ پنشن گزشتہ 15 سالوں میں 5 لاکھ 60 ہزار روپے سے بڑھ کر 23 لاکھ 90 ہزار روپے تک پہنچ گئی ہے۔

سینیٹ میں وزارت قانون و انصاف کی رپورٹ

وزارت قانون و انصاف کی جانب سے سینیٹ میں پیش کی گئی رپورٹ میں ریٹائرڈ چیف جسٹس کی پنشن اور دیگر مراعات کی تفصیلات فراہم کی گئیں۔ رپورٹ کے مطابق:

2010 میں چیف جسٹس کی ماہانہ پنشن 5 لاکھ 60 ہزار روپے تھی۔ 2011 میں 6 لاکھ 44 ہزار، 2012 میں 7 لاکھ 73 ہزار، 2013 میں 8 لاکھ 50 ہزار، 2014 میں 9 لاکھ 35 ہزار، 2015 میں 10 لاکھ 5 ہزار، 2016 میں 11 لاکھ 5 ہزار، 2017 میں 12 لاکھ 17 ہزار، 2018 میں 13 لاکھ 38 ہزار، 2021 میں 14 لاکھ 52 ہزار، 2023 میں 16 لاکھ 57 ہزار، 2024 میں 23 لاکھ 90 ہزار روپے تک پہنچ گئی۔

دیگر ریٹائرڈ ججز کی پنشن

وی نیوز کو دستیاب سرکاری دستاویز کے مطابق:

32 ایسے ریٹائرڈ ججز ہیں جن کی ماہانہ پینشن 10 سے 14 لاکھ روپے کے درمیان ہے۔ سپریم کورٹ، لاہور، سندھ اور پشاور ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ 6 چیف جسٹس کی ماہانہ پینشن 16 لاکھ روپے سے زائد ہے۔ 8 سے 10 لاکھ روپے تک ماہانہ پینشن وصول کرنے والے ججز کی تعداد 9، اور 5 سے 8 لاکھ روپے تک وصول کرنے والے ریٹائرڈ ججز کی تعداد 16 ہے۔ 29 ایسے ریٹائرڈ ججز ہیں جن کے انتقال کے بعد ان کی اہلیہ یا بیٹی 5 سے 8 لاکھ روپے تک ماہانہ پینشن وصول کر رہی ہیں۔

عوامی بحث اور تنقید

اعلیٰ عدلیہ کے ریٹائرڈ ججز کی پنشن اور مراعات میں اضافے نے معاشی دباؤ کے باوجود حکومتی ترجیحات اور عدالتی مراعات کے تناسب پر عوامی اور پارلیمانی سطح پر بحث کو جنم دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اعلیٰ عدلیہ پنشن چیف جسٹس سپریم کورٹ

متعلقہ مضامین

  • غزہ: ہسپتالوں میں ادویات ختم، بیماریوں اور بھوک سے اموات میں اضافہ
  • چیف جسٹس کی پینشن میں 15 سالوں میں 400 فیصد سے زائد اضافہ، ریٹائرڈ ججز کی مراعات پر سوالات
  • پانچ ممالک پاکستان کے کروڑوں ڈالرز کے ڈیفالٹر نکلے، آڈٹ رپورٹ میں انکشاف
  • پانچ ممالک پاکستان کے کروڑوں ڈالرز کے ڈیفالٹرز، آڈٹ رپورٹ میں انکشاف
  • ممالک پاکستان کے کروڑوں ڈالرز کے ڈیفالٹر ہیں. آڈٹ حکام کا انکشاف
  • پانچ ممالک پاکستان کے کروڑوں ڈالرز کے ڈیفالٹرز، آڈٹ رپورٹ میں انکشاف
  • پانچ ممالک پاکستان کے کروڑوں ڈالرز کے ڈیفاٹلرز، آڈٹ رپورٹ میں انکشاف
  • پشاور بی آر ٹی منصوبے میں28ارب روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • چین: ’لیبوبو‘ گڑیا نہ ملنے پر بچے نے رشتے داروں کا 48 لاکھ روپے سے زائد کا نقصان کردیا