پیٹرولیم لیوی کی مد میں عوام سے کتنی رقم وصول کی گئی؟ رپورٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
اشرف خان:حکومت نے پیٹرولیم لیوی کی مد میں عوام سے کتنی رقم وصول کی، وزارت خزانہ نے مالیاتی رپورٹ جاری کردی۔
حکومت نے مالی سال 25-2024 میں پیٹرولیم لیوی سے1220 ارب 21 کروڑ روپے جمع کرلیے، مالی سال 2023-24 میں حکومت نے پیٹرولیم لیوی سے 1020 ارب روپے اکھٹا کیا تھا،مالی سال 25 میں پیٹرولیم لیوی میں 20 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔
ٹیکس ماہرین کے مطابق مالی سال 2025 میں پیٹرولیم لیوی فی لیٹر 70 روپے سے 75 روپے کے درمیان وصولی اضافے کی اہم وجہ بنی ، پٹرولیم مصنوعات پر سیلز صفر ،مگر لیوی سے بھاری آمدن ہوئی ، سیلز ٹیکس صوبوں سے شیئر ہوتا ہے، لیوی مکمل وفاق کے پاس رہتی ہے۔
جشن آزادی کی خوشیاں، برائلر گوسشت کی نئی قیمت کیا؟
لیوی بڑھنے سے عوام پر اس کا اضافہ بوجھ پڑتا ہے ،آئندہ مالی سال سے 2.
یکم اگست سے فی لیٹر ڈیزل پر پیٹرولیم لیوی 74.31 روپے سے بڑھ کر 77.01 روپے کی چکا چکی ہے ، اس کے علاوہ فی لیٹر ڈیزل پر 2.50 روپے ماحولیاتی سپورٹ لیوی بھی وصولی کی جارہی ہے، لیوی میں آئندہ برسوں میں بتدریج اضافہ متوقع ہے ۔
پنجاب پولیس میں بھرتیاں, ویٹنگ لسٹ کے امیدواروں کیلئے بڑی خوشخبری
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پیٹرولیم لیوی مالی سال فی لیٹر
پڑھیں:
پشاور بی آر ٹی منصوبے میں28ارب روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف
پشاور (آئی این پی )آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے بی آر ٹی پشاور کے 2019 سے 2022 تک کے مالی امور کا آڈٹ مکمل کرتے ہوئے 28 ارب روپے سے زائد کی بے قاعدگیوں کی نشاندہی کی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کمرشل پلازے مکمل نہ ہونے، غلط کنٹریکٹس اور دیگر انتظامی خامیوں سے اربوں روپے کا نقصان ہوا۔ مفت زو کارڈز کی تقسیم سے ٹرانس پشاور کمپنی کو 11 کروڑ 86 لاکھ روپے کا خسارہ ہوا، جبکہ وینڈرز سے ٹیکس وصول نہ کرنے کے باعث خزانے کو 48 کروڑ 58 لاکھ روپے کا نقصان پہنچا۔ٹھیکے دینے کے عمل میں بے ضابطگیوں سے 3 ارب 78 کروڑ روپے، اور آئی پی ایس کنٹریکٹ ایکنک کی اجازت کے بغیر دینے سے 11 ارب 32 کروڑ روپے کی بے قاعدگیاں سامنے آئیں۔آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ بی آر ٹی کے مختلف اسٹیشنز سے 1,197 میٹر بجلی کی تار چوری ہوئی جس سے 34 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔ اسی طرح بسوں میں اشتہارات کی آمدنی ٹرانس پشاور کے بجائے وینڈرز کو دے دی گئی۔صوبائی حکومت کی جانب سے سبسڈی کی مد میں فراہم کی گئی رقم میں 4 ارب 44 کروڑ روپے کی بے ضابطگیاں بھی رپورٹ کا حصہ ہیں۔ آڈٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ ٹرانس پشاور کے پہلے سی ای او فیاض احمد کو مطلوبہ اہلیت نہ ہونے کے باوجود تعینات کیا گیا۔