اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 اگست 2025ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں صحت عامہ کے حالات تباہ کن صورت اختیار کر گئے ہیں جہاں ہسپتالوں پر حد سے زیادہ بوجھ ہے، ضروری ادویات ختم ہو چکی ہیں جبکہ بیماریوں اور بھوک سے ہلاکتوں میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہو رہا ہے۔

مغربی کنارے اور غزہ میں 'ڈبلیو ایچ او' کے نمائندے ڈاکٹر رک پیپرکورن نے کہا ہے کہ غزہ میں نصف ہسپتال اور 38 فیصد بنیادی مراکز صحت ہی کسی حد تک فعال ہیں۔

بڑے ہسپتالوں میں بستروں کی قلت ہو گئی ہے۔ الشفا ہسپتال میں گنجائش سے 250 فیصد زیادہ، نصر ہسپتال میں 180، الرنتیسی میں 210 اور الاہلی ہسپتال میں صلاحیت سے 300 فیصد زیادہ مریض موجود ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ ادویات کی شدید قلت مزید بڑھتی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

غزہ کے ہسپتال امدادی مراکز پر زخمی ہونے والوں سے بھرے ہیں۔ ان حالات میں خون اور پلازما کی بھی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔

27 مئی کے بعد غزہ امدادی فاؤنڈیشن کے مراکز پر اور امدادی قافلوں کے راستوں میں کم از کم 1,655 لوگ ہلاک اور 11,800 زخمی ہو چکے ہیں۔ © UNICEF/Mohammed Nateel غزہ کے لوگ اپنے گھروں کے کھنڈروں میں رہنے پر مجبور ہیں۔

بگڑتی غذائی قلت

غزہ شہر سے لوگوں کو انخلا کے احکامات دیے جانے کے نتیجے میں بحران مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔ 'ڈبلیو ایچ او' کا امدادی گودام بھی ایسے علاقے میں واقع ہے جہاں سے شہریوں کو نقل مکانی کے لیے کہا گیا ہے۔ ہسپتالوں میں بنیادی نگہداشت کے مراکز اور ایمبولینس گاڑیوں کی سہولیات بھی انہی علاقوں میں یا ان کے قریب واقع ہیں جس کے باعث یہ خدمات متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

رواں سال اب تک 49 بچوں سمیت کم از کم 148 افراد غذائی قلت سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں 39 بچوں کی عمر پانچ سال سے کم تھی۔ گزشتہ سال اس عمر کے تقریباً 12 ہزار بچوں میں شدید غذائی قلت کی تشخیص ہوئی تھی جو اب تک سب سے بڑی تعداد ہے۔ ان میں 2,500 بچے انتہائی شدید نوعیت کی غذائی کمی کا شکار ہیں۔

گردن توڑ بخار کا خطرہ

ڈاکٹر پیپرکورن نے بتایا ہے کہ بیماریاں پھوٹنے کے خطرے نے غزہ کے طبی نظام پر دباؤ کو اور بھی بڑھا دیا ہے۔

جولائی اور اوائل اگست کے درمیان 452 افراد میں گردن توڑ بخار کی تصدیق ہوئی تھی۔ علاقے میں گلن بارے سنڈروم کا پھیلاؤ بھی بڑھ رہا ہے اور جون کے بعد اس کے 76 مریض سامنے آ چکے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ضروری ادویات کی عدم موجودگی کے باعث ان دنوں بیماریوں کا علاج بہت مشکل ہو گیا ہے۔

بین الاقوامی طبی ٹیموں اور سازوسامان کے لیے رسائی کے مسائل بھی مشکلات میں اضافہ کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر پیپرکورن نے بتایا ہے کہ غیرملکی طبی عملے کو غزہ میں داخلے کی اجازت نہیں دی جا رہی جبکہ انتہائی نگہداشت کے طبی آلات، مریضوں کو بے ہوش کرنے کی مشینیں اور کولڈ چین سے متعلق سامان کی آمد پر بھی پابندی ہے۔ UN News غزہ میں لوگ خوراک کی شدید کمیابی کا شکار ہیں۔

سرحدی راستے کھولنے کا مطالبہ

اگرچہ جون کے بعد 'ڈبلیو ایچ او' کو طبی سازوسامان کے 80 ٹرک غزہ میں لانے میں کامیابی ملی ہے لیکن امداد پہنچانے کے لیے اجازت کے حصول کا طریقہ کار سست رو اور غیریقینی ہے جس کے باعث سامان تاخیر سے پہنچتا ہے یا اسے بھیجنے کی منظوری نہیں ملتی۔

ڈاکٹر پیپرکورن نے کہا ہے کہ غزہ کے سرحدی راستے کھولنے، امدادی سرگرمیوں کی منظوری کے طریقہ کار کو سادہ بنانے اور رسائی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا ہے کہ اگرچہ مزید امدادی سامان غزہ میں لائے جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں لیکن تاحال عملی طور پر ایسا کچھ بھی دیکھنے کو نہیں ملا۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈبلیو ایچ او پیپرکورن نے غزہ کے

پڑھیں:

اقوام متحدہ، ذہنی صحت اور نان کمیونیکیبل بیماریوں کے خلاف جنگ جاری ہے، ڈی جی ہیلتھ

نیویارک:

ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر عائشہ عیسانی مجید نے اقوام متحدہ میں ذہنی صحت سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں نان کمیونیکیبل بیماریوں میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے، جن سے نمٹنے کے لیے جامع اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

ڈاکٹر عائشہ عیسانی نے اجلاس کو بتایا کہ پاکستان نے NCDs اور ذہنی صحت کے لیے نیشنل ایکشن پلان تشکیل دے دیا ہے، جس کے تحت کئی اہم اقدامات کیے گئے ہیں۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ ہر 9 میں سے ایک پاکستانی خاتون کو بریسٹ کینسر لاحق ہونے کا خدشہ ہے، جسے مدنظر رکھتے ہوئے بریسٹ اور سروائیکل کینسر کی اسکریننگ کو پرائمری ہیلتھ کیئر سطح پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

ڈاکٹر عائشہ نے بتایا کہ پاکستان میں 9 سے 14 سال کی بچیوں کو HPV ویکسین دی جا رہی ہے تاکہ خواتین میں رحم کے سرطان کی روک تھام ممکن ہو۔

انہوں نے بتایا کہ تمباکو نوشی کے خلاف بھی سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ سگریٹ کے پیکٹ پر 70 فیصد وارننگ لازمی قرار دی جا چکی ہے، جبکہ شیشہ عوامی مقامات پر مکمل طور پر بین کر دیا گیا ہے۔

ڈاکٹر عائشہ کے مطابق، حکومت ویپ اور دیگر الیکٹرانک نکوٹین ڈیوائسز پر پابندی کے قانون پر بھی غور کر رہی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ شوگر اور سافٹ ڈرنکس پر ٹیکس 40 فیصد تک بڑھا دیا گیا ہے تاکہ غیر صحت بخش اشیاء کے استعمال میں کمی لائی جا سکے۔

ڈی جی ہیلتھ نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان نوجوانوں، کمیونٹی اور موسمیاتی اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے صحت کے نظام میں اصلاحات لا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے صحت کے حوالے سے نکتہ نظر سے مکمل ہم آہنگ ہے اور عالمی شراکت داروں کے ساتھ مل کر اہداف کے حصول کے لیے پُرعزم ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ: اسرائیلی حملوں میں شدت سے کئی ہسپتال بند، ڈبلیو ایچ او
  • انگور کے حیرت انگیز فوائد، ماہرین نے نئی تحقیق میں انکشافات کر دیے
  • سندھ میں کانگو وائرس سے رواں سال 6 اموات ریکارڈ
  • بھارت کی مشکلات میں مزید اضافہ؛ ٹرمپ نے ادویات پر 100 فیصد ٹیرف عائد کردیا
  • بھارت کی مشکلات میں مزید اضافہ، امریکا کا ادویات پر 100فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
  • کراچی: کانگو وائرس سے ایک اور شہری جاں بحق، رواں سال اموات کی تعداد تین ہوگئی
  • جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ذہنی صحت مرکز بحث
  • اقوام متحدہ، ذہنی صحت اور نان کمیونیکیبل بیماریوں کے خلاف جنگ جاری ہے، ڈی جی ہیلتھ
  • لداخ میں بدامنی کشمیر کی تقسیم اور تنزلی کے یکطرفہ فیصلے کا نتیجہ ہے، میرواعظ کشمیر
  • لداخ میں تشدد کیلئے سونم وانگچک ذمہ دار ہے، بھارتی وزارت داخلہ