لداخ میں تشدد کیلئے سونم وانگچک ذمہ دار ہے، بھارتی وزارت داخلہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
وزارت داخلہ نے کہا کہ وہ مطالبات جن پر وانگچوک بھوک ہڑتال پر تھے وہ اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی (ایچ پی سی) میں بحث کا لازمی حصہ ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی وزارت داخلہ نے بدھ کو سماجی کارکن سونم وانگچک کو لیہہ میں بدامنی کے لئے ذمہ دار ٹھہرایا جس میں چار افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ دوسری طرف وانگچک جو لداخ کے لئے ریاستی درجے کے مطالبے پر 15 روزہ بھوک ہڑتال پر بیٹھے تھے، تشدد کے بعد اپنی ہڑتال ختم کر دی۔ ایک بیان میں وزارت داخلہ نے کہا کہ وہ مطالبات جن پر وانگچوک بھوک ہڑتال پر تھے وہ اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی (ایچ پی سی) میں بحث کا لازمی حصہ ہیں، بہت سے لیڈروں کی جانب سے بھوک ہڑتال ختم کرنے پر زور دینے کے باوجود انہوں نے بھوک ہڑتال جاری رکھی، مزید یہ کہ "عرب بہاریہ" کی طرح کے احتجاج اور نیپال میں "جنریشن زیڈ" تحریک کا حوالہ دے کر اشتعال انگیز طریقے سے لوگوں کو گمراہ کیا۔
اس میں مزید کہا گیا کہ 24 ستمبر کو تقریباً 11.
بھارتی وزارت نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ سونم وانگچک نے اپنے اشتعال انگیز بیانات کے ذریعے ہجوم کو بھڑکایا تھا۔ اتفاق سے ان پُرتشدد واقعات کے بیچ انہوں نے اپنی بھوک ہڑتال ختم کر دی اور صورت حال پر قابو پانے کی سنجیدہ کوشش کیے بغیر ایمبولینس میں اپنے گاؤں کے لئے روانہ ہوگئے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کی اگلی میٹنگ چھ اکتوبر کو طے کی گئی ہے جب کہ 25 اور 26 ستمبر کو لداخ کے رہنماؤں سے ملاقاتوں کا بھی منصوبہ ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: وزارت داخلہ بھوک ہڑتال
پڑھیں:
بھارت کے زیر قبضہ لداخ میں پُرتشدد مظاہرے، کرفیو نافذ
بھارت کے زیر قبضہ لداخ میں ریاستی حیثیت کے مطالبے پر ہونے والے مظاہروں کے بعد صورتحال کشیدہ ہوگئی اور حکام نے کرفیو نافذ کردیا۔
مظاہرے اور ہلاکتیںمرکزی شہر لیہ میں ہونے والے احتجاج نے پُرتشدد رخ اختیار کر لیا، جس میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ جھڑپوں کے دوران چار افراد ہلاک اور پولیس اہلکاروں سمیت اسی سے زائد زخمی ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں:لداخ میں پُرتشدد مظاہرے 4 افراد ہلاک، درجنوں زخمی
مظاہرین نے بی جے پی کے دفتر اور گاڑیوں کو آگ لگا دی جبکہ پولیس نے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔
سکیورٹی اقدامات اور پابندیاںحکام نے ہنگامی بنیادوں پر کرفیو نافذ کرتے ہوئے پانچ یا زیادہ افراد کے اجتماع پر پابندی لگا دی ہے۔ اہم علاقوں میں سکیورٹی فورسز کو تعینات کر دیا گیا ہے اور شہر کی مارکیٹیں و کاروباری مراکز بند کروا دیے گئے ہیں۔
لداخ کے عوام طویل عرصے سے اپنے خطے کو ریاستی درجہ دلانے، مقامی نمائندگی اور آئینی تحفظات کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں۔ مظاہرے کی قیادت مقامی سماجی و سیاسی تنظیموں نے کی، جو خطے کے لیے خصوصی آئینی تحفظ اور روزگار میں کوٹہ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ 2019 میں بھارتی حکومت نے متنازع فیصلے کے تحت لداخ کو جموں و کشمیر سے علیحدہ کر کے وفاقی علاقہ بنا دیا تھا، جس کے بعد سے عوامی بے چینی اور احتجاجی تحریکیں مسلسل جاری ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت کرفیو لداخ مظاہرے مقبوضہ لداخ