مقبوضہ کشمیر ،لداخ میں پر تشدد مظاہرے ،4 افراد ہلاک،بی جے پی کا دفتر آتش
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250925-01-5
لداخ (مانیٹرنگ ڈیسک ) مقبوضہ کشمیر کے علاقے لداخ میں عوام مودی سرکار کے سیاہ قانون کے خلاف اور ریاست کا درجہ دینے کے حق میں سڑکوں پر نکل آئے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق لداخ کے علاقے لیہہ میں صورتحال کشیدہ ہوگئی۔ مودی کی جماعت بی جے پی کا دفتر نذر آتش کردیا گیا۔احتجاج کے دوران بھارتی سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں کا سلسلہ اْس وقت شروع ہوا جب عوام لداخ کو ریاستی درجہ
دلوانے اور بھارتی آئین کی چھٹی شیڈول پر تحفظات کا مطالبہ کر رہے تھے۔ اس احتجاجی تحریک کا آغاز لیہہ ایپکس باڈی (LAB) کے چیئرمین شیرنگ دورجے کی اپیل پر کیا گیا تھا اور کارکنان مطالبات کی منظوری کے لیے بھوک ہڑتال پر بیٹھے تھے جن میں سے 2کی حالت بگڑ گئی۔اس سے قبل ماحولیات کے معروف کارکن سونم وانگچک نے بھی 10 ستمبر سے 15 روزہ بھوک ہڑتال کا آغاز کیا تھا۔مودی نواز کٹھ پتلی انتظامیہ نے اس احتجاج کو طاقت سے کچلنے کی کوشش کی اور بھوک ہڑتالی کیمپ پر دھاوا بول دیا۔جس پر صورتحال بگڑ گئی اور نوجوانوں نے پتھراؤ کیا۔ بعدازاں مشتعل عوام نے بی جے پی کا دفتر اور بھارتی فوج کی ایک گاڑی کو نذر آتش کردیا۔بھارتی سیکورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس شیلنگ اور لاٹھی چارج کے بعد براہِ راست فائرنگ کردی۔لیہہ ایپکس باڈی کے ترجمان نے بتایا کہ بھارتی سیکورٹی فورسز کی فائرنگ میں 4 افراد ہلاک اور 70 کے قریب زخمی ہوگئے۔درجن سے زائد زخمیوں کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے جو مقامی اسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں داخل ہیں۔عوامی تحریکوں کو جبر اور تشدد سے کچلنے کی کوشش کرنے والی مودی سرکار نے لیہہ میں ہر قسم کے مظاہروں اور اجتماعات پر پابندی عاید کر دی گئی۔متعدد علاقوں کو حساس قرار دے کر چپے چپے پر اضافی نفری تعینات کر دی گئی۔ کئی جگہوں کی ناکہ بندی بھی کی گئی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
انڈیا: لداخ میں خودمختاری کے مطالبے پر احتجاج، پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں 5 افراد ہلاک
انڈیا: لداخ میں خودمختاری کے مطالبے پر احتجاج، پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں 5 افراد ہلاک WhatsAppFacebookTwitter 0 24 September, 2025 سب نیوز
لداخ (سب نیوز )انڈیا کے ہمالیائی علاقے لداخ میں ہونے والے احتجاج کے دوران پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں پانچ افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مظاہرین علاقے کو زیادہ سے زیادہ خودمختاری دینے کا مطالبہ کرکے احتجاج کر رہے تھے۔ پولیس کے مطابق لداخ کے مرکزی شہر لیہہ میں مظاہرین نے پولیس کی ایک گاڑی اور وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کے دفتر کو آگ لگا دی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل پھینکے اور لاٹھی چارج کیا۔
ایک پولیس افسر نے اے ایف پی کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ احتجاج کے بعد پانچ افراد کی ہلاکت کی اطلاع ملی ہے، جبکہ زخمیوں کی تعداد درجنوں میں ہے۔پولیس کے ایک اور افسر ریگزن سانگڈپ نے بھی تصدیق کی کہ مظاہروں میں کئی افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔پرتشدد مظاہروں کے بعد حکام نے جلسوں اور جلوسوں پر پابندی عائد کرتے ہوئے چار سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پابندی لگا دی ہے۔
تقریبا تین لاکھ نفوس پر مشتمل پہاڑی و صحرائی علاقہ لداخ انڈیا کا یونین ٹیریٹری ہے، جو براہِ راست نئی دہلی کے زیرِ انتظام ہے۔یہاں کی آبادی میں تقریبا 50 فیصد مسلمان اور 40 فیصد بدھ مت کے پیروکار ہیں۔ یہ علاقہ چین اور پاکستان کی سرحدوں سے متصل ہے۔مظاہرے سرکردہ سماجی کارکن سونم وانگچک سے اظہارِ یکجہتی کے لیے کیے گئے، جو گزشتہ دو ہفتوں سے بھوک ہڑتال پر ہیں۔ وانگچک کا مطالبہ ہے کہ لداخ کو یا تو مکمل ریاست کا درجہ دیا جائے یا اسے آئین کے چھٹے شیڈول کے تحت خصوصی آئینی تحفظ دیا جائے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمصطفی کمال نے آئندہ پانچ سال میں 30 ارب ڈالر فارما ایکسپورٹ کا ہدف مقرر کر دیا مصطفی کمال نے آئندہ پانچ سال میں 30 ارب ڈالر فارما ایکسپورٹ کا ہدف مقرر کر دیا ایٹم بم بنانے کی کبھی کوشش کی اور نہ کریں گے، ایرانی صدر نیشنل سائبرکرائم انویسٹی گیشن ایجنسی نے پی ٹی آئی رہنما فلک جاویدکو گرفتار کرلیا انڈونیشیا کا بڑا فیصلہ؛ غزہ میں امن فوج کیلیے 20 ہزار سے زائد اہلکار بھیجنے کا اعلان چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سپریم جوڈیشل کونسل کے رکن مقرر سپریم کورٹ کے ہر ریٹائر جج کو 3 پولیس اہلکار 24 گھنٹے سکیورٹی کیلئے دیے جائیں گے:وزات داخلہ کے احکامات جاریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم