مقبوضہ کشمیر، ڈیلی ویجر ملازمین کے ریگولرائزیشن اور کم سے کم اجرت ایکٹ کے نفاذ کے حق میں احتجاجی مظاہرے
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
مقبوضہ کشمیر کے مختلف سرکاری محکموں میں کام کرنے والے ڈیلی ویجرز نے سرینگر میں ریگولرائزیشن، زیرالتوا تنخواہوں کی ادائیگی اور کم سے کم اجرت کے نفاذ کے مطالبات کے حق میں احتجاج کیا۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مختلف محکموں کے ڈیلی ویجر ملازمین نے زیر التوا تنخواہوں کی ادائیگی اور ریگولرائزیشن کے حق میں وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کی رہائشگاہ کی طرف احتجاجی مارچ کیا۔ ذرائع کے مطابق پولیس نے مظاہرین کو روک کر متعدد افراد کو گرفتار کر لیا۔ مقبوضہ کشمیر کے مختلف سرکاری محکموں میں کام کرنے والے ڈیلی ویجرز نے سرینگر میں ریگولرائزیشن، زیرالتوا تنخواہوں کی ادائیگی اور کم سے کم اجرت کے نفاذ کے مطالبات کے حق میں احتجاج کیا۔ سنگھرش سمیتی کے چیئرمین سنی کانت چِب کی قیادت میں مظاہرین نے جن میں خواتین بھی شامل تھیں، وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کی حکومت کے خلاف نعرے لگائے اور ریذیڈنسی روڈ پر واقع ان کی سرکاری رہائش گاہ کی طرف مارچ کیا لیکن وہاں تعینات پولیس کی بھاری نفری نے مظاہرین کو شہیدی چوک پر روک دیا اور متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔گرفتاریوں کے خلاف مظاہرین نے شہیدی چوک پر ہی دھرنا دیدیا۔ دریں اثناء ضلع کپواڑہ کے علاقے ہندواڑہ میں چنار پارک میں یومیہ اجرت پر کام کرنے ملازمین نے ریگولرائزیشن اور کم از کم اجرت ایکٹ کے نفاذ ایسا ہی احتجاج کیا۔ احتجاج میں خواتین مظاہرین بھی شامل تھیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے حق میں کے نفاذ اور کم
پڑھیں:
ای چالان کے نفاذ کے ساتھ ہی ٹریفک پولیس سڑکوں سے غائب
پولیس ذرائع کے مطابق شہر میں 5 ہزار اہلکار تعینات ہیں، مگر سوال یہ ہے کہ کیا وہ واقعی سڑکوں پر ٹریفک کنٹرول کرتے نظر آتے ہیں؟ شہری سوال کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ جب ٹریفک پولیس اہلکاروں کے پاس چالان کا اختیار تھا، تو وہ ہر وقت سڑکوں پر ٹولیوں کی صورت میں متحرک نظر آتے تھے مگر اب نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شہر کراچی میں ای چالان کے نفاذ کے ساتھ ہی ٹریفک پولیس سڑکوں سے غائب ہوگئی ہے۔ ہزاروں اہلکاروں کی تعیناتی کے باوجود ٹریفک کا نظام درہم برہم ہے۔ شہر میں ای چالان کا نفاذ کیا ہوا، شہر سے ٹریفک پولیس اہلکار ہی غائب ہوگئے۔ وہ ٹریفک پولیس جو پہلے ٹولیوں کی صورت میں سڑکوں پر گھات لگا کر چالان کرتی نظر آتی تھی، اب شاذ و نادر ہی نظر آتی ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق شہر میں 5 ہزار اہلکار تعینات ہیں، مگر سوال یہ ہے کہ کیا وہ واقعی سڑکوں پر ٹریفک کنٹرول کرتے نظر آتے ہیں؟ شہری سوال کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ جب ٹریفک پولیس اہلکاروں کے پاس چالان کا اختیار تھا، تو وہ ہر وقت سڑکوں پر ٹولیوں کی صورت میں متحرک نظر آتے تھے مگر اب نہیں۔ شہر قائد میں ہزاروں چوراہے اور سڑکیں ایسی ہیں جہاں ٹریفک سگنل نہ ہونے کی بنا پر ٹریفک اہلکار ہی رش کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔ سڑکوں پر تعینات ٹریفک پولیس کی کارکردگی پر نظر رکھنے کا کوئی بھی مثر میکانزم بھی موجود نہیں۔ دوسری طرف ماہرین کراچی جیسے میگا شہر میں ٹریفک منیجمنٹ کے لیے ایک بہتر منصوبہ بندی پر زوردیتے ہیں۔