Jasarat News:
2025-11-06@00:52:46 GMT

حیدرآباد، واپڈا کا نجکاری کیخلاف ملک گیر احتجاج

اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)حکومت محکمہ بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں اور مفادعامہ کے اداروں کی نجکاری سے باز رہے یہ قومی ادارے ملک و ملت کے اثاثے ہیں کسی جماعت یا اداروں کی جاگیر نہیں جن کی من پسند افراد میں بندر بانٹ کردی جائے واپڈا ملازمین مسلسل نجکاری اور ٹھکیداری نظام کے خلاف احتجاج کررہے ہیں اور یہ احتجاج کا سلسلہ اس وقت تک نہیں رکے گا جب تک حکومت نجکاری کے خاتمے کا باقاعدہ اعلان نہ کردے کیونکہ حکومتی عمل کے باعث محکمہ بجلی کے ملازمین عدم تحفظ کا شکار ہیں اگر ان قومی اداروں کی نجکاری عمل میں لائی گئی تو نہ صرف عوام کو مہنگیبجلی کا سامنا کرنا پڑے گا ، بلکہ حکومتی کنٹرول ختم ہونے کے باعث سرمایہ دار صرف اور صرف اپنے منافع پر توجہ دے گا اسے عوام کی پریشانی اور احتجاج سے کوئی سروکار نہ ہوگا، جس کی زندہ مثال “کے الیکٹرک” کراچی سے لی جاسکتی ہے جہاں بجلی کی فراہمی پوش علاقوں میں تواتر سے ہوتی ہے جبکہ عام اور غریب اور متوسط علاقوں میں بجلی کی عدم فراہمی کے خلاف آئے دن احتجاج ہوتا رہتا ہے لہٰذا عوام کو بھی اس پہلو پر سوچنا ہوگا۔ان خیالات کا اظہار آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین ( CBA) کے مرکزی صدر عبداللطیف نظامانی نے واپڈا ملازمین کے ملک گیر احتجاج کے سلسلے میں لیبرہال حیدرآباد سے ان کی قیادت میں نکالی گئی ہزاروں واپڈا ملازمین کی عظیم الشان ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ شرکا ریلی نے ہاتھوں میں سرخ جھنڈے اور بینرز اٹھائے ہوئے تھے جن پر مطالبات درج تھے، ریلی مقررہ راستوں سے ہوتی ہوئی پریس کلب پہنچ کر جلسے میں تبدیل ہوگئی شرکاء ریلی کے دیگر قائدین میں صوبائی جنرل سیکریٹری اقبال احمد خان ، محمد حنیف خان، گل محمد نظامانی، الہ دین قائمخانی، نوراحمد نظامانی، عابد شاہ، عبدالجبار عباسی،شعبہ خواتین کی چیئرپرسن ثروت جہاںشامل تھیں۔ ریلی سے خطاب میں صدر یونین نے مزید کہا کہ آج ملازمین ملک کے طول وارض میں واپڈا کی تقسیم کارکمپنیوں کی نجکاری اور مطالبات کے حق میں سراپا احتجاج ہیں اور ملک بھر کی طرح سندھ بھر کے ملازمین بھی بہت بڑی تعداد میں احتجاجی جلسے ، جلوس کا اہتمام کررہے ہیں میں ملک بھر کے تمام محنت کشوں کو منظم انداز میں یونین کی اپیل پر عظیم الشان اجتماعات کرنے پر مبارکباد پیش کرتاہوں اور ہم اپنے اسی اتحاد کی طاقت وبرکت سے حکومتی عزائم کو ناکام بناکر دم لینگے، انہوں نے مزید کہا کہ نجکاری کا مقصد ملازمین اور ادارے کو تباہ کرناہے ہمارے ملک میں پہلے ہی مہنگائی ، لاقانونیت اور بے روزگاری جیسے مسائل در پیش ہیں،نجکاری سے یہ مسائل مزید اور خراب ہوجائینگے بے روزگاری عوام میں جرائم کا باعث بن جائیگی جوکسی طور بھی ملک وملت کے مفاد میں نہیں ہوگالہٰذا ہمارا حکومت سے بھرپور انداز میں مطالبہ ہے کہ اداروں کی نجکاری کے بجائے انکی اصلاح کرکے انہیں بہتر سے بہتر بنایا جائے۔

 

اسٹاف رپورٹر گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اداروں کی کی نجکاری

پڑھیں:

حیدر آباد ، سندھیانی تحریک کا 27ویں ترمیم کیخلاف احتجاج کا اعلان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) سندھیانی تحریک نے 27ویں آئینی ترمیم کو ون یونٹ کی بنیاد قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف 16 نومبر کو حیدرآباد میں’سندھ کا وجود اور وسائل بچائو مارچ اعلان کردیا۔ اس حوالے سے سندھیانی تحریک کے مرکزی صدر عمرا سامون، ڈاکٹر ماروی سندھو، حسنہ راہوجو اور دیگر نے گزشتہ روز حیدرآباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم ملک میں نئے ون یونٹ کی بنیاد رکھنے کی سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم پاکستان کے مظلوم عوام کی تاریخ، تہذیب اور ثقافت کا قتل ہے۔ یہ ترمیم مظلوم عوام سے وسائل لوٹنے کا ذریعہ ہے۔ 27ویں آئینی ترمیم، کارپوریٹ فارمنگ، کان کنی، معدنی وسائل کے استحصال، قبائلی تنازعات، کاروبار اور خواتین پر مظالم کے خلاف 16 نومبر کو سٹی گیٹ سے حیدرآباد پریس کلب تک ریلی نکالی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کا کردار غدار اور ملک دشمن گروہ کا رہا ہے۔ پی پی پی بورڈ آف انویسٹمنٹ ترمیم 2023 پاس کر کے 18ویں ترمیم کو پہلے ہی غیر فعال کر چکی ہے، پیپلز پارٹی نے ہمیشہ نئے صوبوں اور 18ویں ترمیم کے معاملے پر دوہری پالیسی اپنائی ہے۔ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ سندھی قوم کو دھوکہ دیا ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ 16 نومبر کو ہونے والے احتجاج میں بھرپور شرکت کریں اور 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار کریں سندھیانی تحریک نے ہمیشہ سندھ دشمن منصوبوں کے خلاف جدوجہد کی ہے اور اس قاتل ترمیم کے خلاف بھی تحریک کو مزید تیز کیا جائے گا سندھ کی زمینیں اور وسائل بیچنے کے لیے ایس آئی ایف سی (SIFC) ادارہ بھی پیپلز پارٹی کے تعاون سے قائم کیا گیا. 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کو قید کیا گیا ہے۔ اب عدالتیں سرکاری افسران کے خلاف کارروائی نہیں کر سکتیں۔ اس عدالتی مفلوجی کا نتیجہ یہ ہے کہ پولیس اور دیگر ادارے قانون کے تابع نہیں رہے۔ صوبے کو ایک سیکیورٹی اسٹیٹ بنا دیا گیا ہے۔ عدالتوں کو مکمل طور پر حکومتی دربار میں بدلنے کے لیے ججوں کی جبری بدلی کا قانون بنایا جا رہا ہے۔ عدالتی نظام ختم کر کے کمشنرز کو قاضی بنایا جا رہا ہے۔ بلاول-شہباز اتحادی حکومت پاکستان کی مظلوم قوموں کو فتح شدہ علاقے سمجھ کر بادشاہت قائم کرنا چاہتی ہے. یہ ترمیم دراصل آئین اور قانون کی حکمرانی ختم کر کے بادشاہی نظام نافذ کرنے کی سازش ہے۔

 

اسٹاف رپورٹر گلزار

متعلقہ مضامین

  • پشاور،واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین CBA کے تحت ادارے کی مبینہ نجکاری کیخلاف احتجاج کیا جارہا ہے
  • سکھر ،واپڈا کی مبینہ نجکاری کے خلاف پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا جارہا ہے
  • ملک بھر کی طرح جیکب آباد میں بھی واپڈا کی مبینہ نجکاری کے خلاف احتجاج کیا جارہا ہے
  • حیدرآباد: محکمہ تعلیم کے ملازمین تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف احتجاج کررہے ہیں
  • حیدر آباد ، سندھیانی تحریک کا 27ویں ترمیم کیخلاف احتجاج کا اعلان
  • ٹنڈو محمد خان :واپڈا کی ممکنہ نجکاری کے خلاف ملازمین کی ریلی
  • جولائی تا ستمبر واپڈا کا گردشی قرضہ 79 ارب روپے بڑھ گیا
  • 3 مزید بجلی گھروں کو نجکاری فہرست میں شامل کرنے کا فیصلہ
  • پی آئی اے کی نجکاری آخری مرحلے میں، مزید اداروں کی نجکاری پر بھی پیش رفت