data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سوڈان ایک بار پھر خون میں نہا رہا ہے۔ شہر الفشر میں گزشتہ ہفتے سے جو مناظر سامنے آرہے ہیں، وہ انسانی ضمیر کو جھنجھوڑ دینے کے لیے کافی ہیں۔ فوجی انخلا کے بعد سے ریپڈ سپورٹ فورسز نے شہر پر قبضہ کر کے ایک ایسا قتل عام شروع کیا ہے جس نے دارفور کے پرانے زخم پھر سے تازہ کر دیے ہیں۔ صرف چار دن میں دو ہزار سے زائد افراد ہلاک اور پچیس ہزار سے زیادہ شہری نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق، الفشر کے اطراف میں ایک لاکھ سترہ ہزار کے قریب لوگ پھنسے ہوئے ہیں، بغیر خوراک، پانی یا طبی سہولت کے۔ اس المناک صورتحال کی جڑیں آج کی نہیں بلکہ ایک دہائی پرانی پالیسیوں میں پیوست ہیں۔ 2013ء میں جب دارفور میں بغاوت کے شعلے بھڑکے، تو خرطوم نے روایتی فوج کی ناکامی کے بعد ایک نئی ملیشیا بنائی، ریپڈ سپورٹ فورس۔ مقصد یہ تھا کہ تیز رفتار کارروائیوں کے ذریعے شورش کو ختم کیا جائے۔ لیکن جیسا کہ تاریخ گواہ ہے، ’’ایک ملک میں دو فوجیں کبھی ساتھ نہیں رہ سکتیں‘‘۔ اس ملیشیا کو وسائل، اختیار اور تحفظ دیا گیا، مگر اس کے ساتھ وہ خود مختاری بھی ملی جس نے بالآخر ریاستی ڈھانچے کو کمزور کر دیا۔ ماضی میں دیکھا جائے تو جب 2019ء میں عمرالبشیر کی حکومت کا خاتمہ ہوا، تو یہی ملیشیا اقتدار کی کشمکش میں فیصلہ کن کردار ادا کرنے لگی۔ ریپڈ فورسز نے فوجی اقتدار کے عبوری دور میں بھی اپنے اثر و نفوذ میں اضافہ جاری رکھا۔ پھر 2023ء میں وہ لمحہ آیا جب جنرل برھان کی فوج اور جنرل حمیدتی کی فورس کے درمیان تصادم نے سوڈان کو مکمل خانہ جنگی میں دھکیل دیا۔ آج الفشر میں جو خون بہہ رہا ہے، وہ دراصل انہی غلط فیصلوں اور طاقت کے بے لگام استعمال کا نتیجہ ہے۔ اقوامِ متحدہ کی تازہ رپورٹیں بتاتی ہیں کہ سوڈان کی صورت حال اب انسانی المیے کی بدترین شکل اختیار کر چکی ہے۔ لاکھوں لوگ بے گھر، معیشت تباہ، اسپتال ملبے میں تبدیل، اور عورتیں و بچے عدم تحفظ کے خوف میں زندگی گزار رہے ہیں۔ لیکن عالمی طاقتوں کی خاموشی مجرمانہ ہے۔ وہی مغربی دنیا جو یوکرین یا اسرائیل کے لیے ہمدردی کے بیانات دیتی ہے، سوڈان کے جلتے ہوئے شہروں پر آنکھیں بند کیے بیٹھی ہے۔ سوڈان کا المیہ صرف ایک ملک کا نہیں بلکہ یہاں بھی عالمی بے حسی صاف نظر آتی ہے۔ جب کسی ریاست کے اندر طاقت کے دو مراکز قائم ہو جائیں، جب اقتدار ذاتی مفاد کے تابع ہو جائے، جب بین الاقوامی طاقتیں اپنے سیاسی ایجنڈے کی اسیر ہوجائیں تو ایسے ہی حالات پیدا ہوجاتے ہیں۔ اس وقت سوڈان کو فوری طور پر جنگ بندی، غیر جانب دار انسانی رسائی، اور ایک جامع سیاسی عمل کی ضرورت ہے، جس میں فوج، ریپڈ فورس اور سول سوسائٹی سب شامل ہوں۔ بین الاقوامی برادری کو بھی اب فیصلہ کرنا ہوگا کہ کیا وہ صرف تماشائی بنے رہنا چاہتی ہے یا واقعی انسانی حقوق کے اصولوں پر قائم ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
تعلیم اور کھیل کی سرگرمیاں نوجوان نسل کیلیے بہت اہمیت کی حامل ہیں، شاہد آفریدی
پاک فوج کے زیر اہتمام شمالی وزیرستان میں ٹی ٹوئنٹی کرکٹ لیگ اختتام پذیر ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق شمالی وزیرستان میں پاک فوج کے زیرِ اہتمام ٹی ٹوئنٹی کرکٹ لیگ کے فائنل میچ کا انعقاد ہوا۔
فائنل میچ یونس خان اسٹیڈیم، میران شاہ میں منعقد کیا گیا۔ قومی کرکٹ ٹیم کےسابق کپتان شاہد آفریدی تقریب کے مہمانِ خصوصی تھے۔
تقریب میں سینئر عسکری حکام، ضلعی انتظامیہ، عمائدین علاقہ اور شائقین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
خیبر پختونخواہ کی 16 ٹیموں نےکرکٹ لیگ میں حصہ لیا جس میں باجوڑ کی ٹیم نے فتح حاصل کی۔
مہما ن خصوصی شاہد آفریدی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں پاک فوج کو سلام پیش کرتا ہوں کہ وہ بچوں کو سرگرم رکھ کر ان کاٹیلنٹ پروان چڑھا رہی ہے۔
شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ تعلیم اور کھیل کی سرگرمیاں ہماری نوجوان نسل کے لیے بہت اہمیت کی حامل ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاک فوج نوجوان نسل کے لیے یہ کردار احسن طریقے سے سر انجام دے رہی ہے۔ امید کرتا ہوں کہ ابھرتے ہوئے ٹینلٹ کو رائیگاں نہیں ہونے دیا جائے گا۔
شاہد آفریدی نے کہا کہ میری حکومت سے درخواست ہے کہ فٹبال، کرکٹ کیمپس اور ووکیشنل ٹریننگ سینٹرز بھی بنائے جائیں۔
شاہد آفریدی نے ٹیموں اور کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کیے اور کھیل کے اعلیٰ معیار کو بھی سراہا۔
عوام نے کھیلوں کے کامیاب انعقاد پر پاک فوج اور ضلعی انتظامیہ کو خراجِ تحسین پیش کیا۔