مودی حکومت نے گرو پتونت سنگھ کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
نئی دہلی:- نریندر مودی کی زیر قیادت بی جے پی کی بھارتی حکومت نے تحقیقاتی ادارے نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی ( این آئی اے) کے ذریعے امریکا میں قائم خالصتان حامی سکھ تنظیم سکھس فار جسٹس ایس ایف جے کے اعلیٰ عہدیدار گرو پتونت سنگھ پنن کے خلاف مقدمہ درج کرایا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یہ مقدمہ غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے اور بھارتیہ نیا سنہتا (بی این ایس) کی دفعات کے تحت درج کیا گیا ۔این آئی اے کی ایف آئی آر میں پنون پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے ان سکھ فوجیوں کے لیے 11 کروڑ روپے کے انعام کا اعلان کیا جو مودی کو ترنگا لہرانے سے روکیں گے۔ پنون نے خالصتان کے نقشے کی نقاب کشائی کی، جس میں پنجاب، دہلی، ہماچل پردیش، ہریانہ اور اتر پردیش شامل ہیں۔
پنون نے 10 اگست کو واشنگٹن سے ایک ویڈیو خطاب میں سکھ فوجیوں پر زور دیا تھا کہ وہ وزیراعظم نریندر مودی کے یوم آزادی کی تقریب میں دہلی میں پرچم کشائی کی تقریب کے دوران مزاحمت کریں۔
سیاسی مبصرین بتاتے ہیں کہ مودی حکومت اختلاف رائے کی آوازوں کو دبانے کے لیے این آئی اے، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ اور دیگر ریاستی تحقیقاتی اداروں کا استعمال کر رہی ہے، خواہ وہ مقبوضہ جموںوکشمیر ہو یا بھارت کی کوئی ریاست ، بی جے پی حکومت نے اپنے سیاسی مخالفین، حقوق کے لیے لڑنے والوں کا جینا کالے قوانین کے ذریعے حرام کر رکھا ہے۔ بھارت کی ریاستی دہشت گردی اب صرف مقبوضہ جموںوکشمیر تک محدود نہیں بلکہ اس نے عالمی سطح پر بھی اپنے پنجے گاڑھ رکھے ہیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
ہردیپ سنگھ نجر کے قتل اور گرپتونت سنگھ پر حملےکی سازش، نئے چشم کشا حقائق سامنے آگئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کینیڈا میں خالصتان تحریک کے رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل اور نیویارک میں گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش سے متعلق نئے انکشافات سامنے آئے ہیں، جنہوں نے امریکا، کینیڈا اور بھارت کے درمیان پیدا ہونے والے سفارتی بحران کی وجوہات کو مزید واضح کر دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق امریکی خفیہ اداروں کا خیال ہے کہ گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی منصوبہ بندی بھارت کی اعلیٰ ترین سطح پر کی گئی تھی، جس میں وزیراعظم نریندر مودی کے قریبی حلقوں سے تعلق رکھنے والے افراد بھی شامل ہو سکتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وائٹ ہاؤس اور امریکی محکمہ خارجہ کے حکام اس بات پر حیران رہ گئے کہ بھارتی حکام کس طرح ایک امریکی شہری کو نیویارک میں قتل کرنے کی ہدایت دے سکتے ہیں۔ حکام کے مطابق بھارت جیسے ملک سے، جس کے ساتھ امریکا خصوصی تعلقات قائم رکھنے کی کوشش کرتا رہا ہے، ایسی کارروائی کی توقع نہیں تھی۔
اسی طرح کینیڈین حکام نے بھی اپنی تحقیقات میں نتیجہ اخذ کیا کہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے پیچھے بھارتی ریاستی عناصر ملوث تھے۔ رپورٹ کے مطابق کینیڈین حکومت اس بات پر بھی تشویش میں مبتلا ہے کہ وہ اپنے اُن شہریوں کی جانوں کا تحفظ کیسے یقینی بنائے جنہیں بھارت اپنے مفادات کے لیے خطرہ سمجھتا ہے۔