بھارتی ریسلر سنگرام سنگھ نے تاریخ رقم کر دی، لیولز فائٹ لیگ میں شاندار کامیابی
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
دبئی :بھارت کے معروف ریسلر اور کامن ویلتھ ہیوی ویٹ چیمپئن سنگرام سنگھ نے ایک بار پھر تاریخ رقم کر دی۔ وہ یورپ کی معروف لیولز فائٹ لیگ (LFL) میں فتح حاصل کرنے والے پہلے بھارتی فائٹر بن گئے ہیں۔ایم ایم اے کے مقابلے LFL 20 میں، جو ایمسٹرڈیم میں منعقد ہوا، سنگرام سنگھ نے تیونس کے تجربہ کار فائٹر حکیم تربلسی کو دوسرے راؤنڈ میں سبمیشن (Tap Out) کے ذریعے شکست دے کر شاندار کامیابی حاصل کی۔ابتدائی لمحات سے ہی سنگرام نے فائٹ پر مکمل کنٹرول برقرار رکھا۔ اپنی اعلیٰ ریسلنگ مہارت، درست پوزیشننگ اور سوچ سمجھ کر کیے گئے حملوں سے انہوں نے تربلسی کے جارحانہ حملوں کو مؤثر طریقے سے ناکام بنایا۔ سنگرام نے فائٹ کو کلنچ اور باڈی لاک پوزیشن میں رکھتے ہوئے اپنے حریف کو تھکنے پر مجبور کیا۔پہلے راؤنڈ میں حکمتِ عملی کے ساتھ فائٹ کو قابو میں رکھتے ہوئے، سنگرام نے دوسرے راؤنڈ میں زبردست مہارت کا مظاہرہ کیا اور ایک نایاب بار آرم چوک سبمیشن (Bar-Arm Choke) کے ذریعے تربلسی کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کر دیا۔یہ سنگرام سنگھ کی یورپ میں دوسری بڑی کامیابی ہے۔ اس سے قبل انہوں نے جارجیا کے شہر تبلیسی میں منعقدہ گاما انٹرنیشنل فائٹنگ چیمپئن شپ میں پاکستانی فائٹر علی رضا ناصر کو محض 90 سیکنڈز میں شکست دے کر شاندار آغاز کیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سنگرام سنگھ
پڑھیں:
ہردیپ سنگھ نجر کے قتل اور گرپتونت سنگھ پنوں کے نیویارک میں قتل کی سازش سے متعلق نئے حقائق
خالصتان تحریک کے کینیڈا میں قتل کیے گئے لیڈر ہردیپ سنگھ نجر اور گرپتونت سنگھ پنوں کے نیویارک میں قتل کی سازش سے متعلق نئے حقائق سامنے آگئے، ساتھ ہی ان دونوں سازشوں کے نتیجے میں امریکا اور کینیڈا کے ساتھ پیدا ہونے والے بھارت کے سفارتی بحران کی بنیادی وجوہات بھی منظر عام پر آئی ہیں۔
مغربی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ امریکی خفیہ ایجنسیوں کا تجزیہ تھا کہ گرپتونت سنگھ پنوں کو قتل کرنے کی سازش کے احکامات ممکنہ طور پر بھارت میں انتہائی اعلیٰ سطح پر دیے گئے تھے جس میں وزیراعظم نریندر مودی کے قریب ترین حلقے میں شامل افراد بھی تھے۔
رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس اور محکمہ خارجہ میں حکام اس بات پر سکتے میں آگئے تھے کہ بھارتی حکام یہ سوچ بھی کیسے سکتے ہیں کہ امریکی شہری کو نیویارک میں قتل کروا دیا جائے۔
حیرت کی وجہ یہ بھی تھی کہ حکام کا خیال تھا کہ ایک ایسا ملک بھارت جس کا ہر طرح خیال رکھنےکی کوشش کی گئی ہو وہ اپنے اتحادیوں کیخلاف یہ عمل کیسے انجام دینے کا تصور بھی کیسے کرسکتا ہے۔
امریکا کی طرح کینیڈا کے حکام بھی اسی کیفیت میں تھے کہ نجر کے قتل پر احتساب کا مطالبہ کس طرح کیا جائے۔
رپورٹ کے مطابق کینیڈین حکام نے علیحدہ تحقیقات کی تھی اور وہ بھی اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ نجر کو قتل کرنے کا حکم بھارتی ریاست کے عناصر نے دیا تھا۔
کینیڈین حکام اس بات پر بھی فکر مند تھے کہ اپنے ان شہریوں کی حفاظت کیسے یقینی بنائی جائے جنہیں بھارت اپنے لیے خطرہ تصور کرتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق آنیوالے مہینوں میں واشنگٹن، نیویارک، لندن اور اوٹاوا میں حکام نےمل کر کام کیا تاکہ شمالی امریکا میں ابھرنےوالا بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کا آپریشن نہ صرف بے نقاب کیا جائے بلکہ نجر کے قتل جیسا واقعہ دوبارہ رونما ہونے سے روکا جائے۔
دعویٰ کیا گیا ہے کہ بھارت کیخلاف یہ عمل اس لیے بھی پیچیدہ تھا کیوںکہ بھارت ابھرتی معیشت تھی اور مغربی ممالک اسے چین کیخلاف استعمال کرنا چاہتے تھے۔
گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش سے متعلق بھی مزید نئی چیزیں سامنے لائی گئی ہیں۔
مغربی میڈیا کے مطابق گرپتونت سنگھ پنوں کے روزمرہ شیڈول کا اندازہ کرنا بہت آسان تھا کیونکہ وہ نیویارک کے علاقے کوئنز میں گھر سے دفتر ، جم اور ایک کیفے ہی آیا جایا کرتے تھے۔
رپورٹ کے مطابق جو لوگ سن دو ہزار تیئس میں گرپتونت سنگھ پنوں کا پیچھا کررہے تھے، انہیں بخوبی اندازہ تھا کہ تقریباً پچاس برس کے لمبی داڑھی اور کیس پر سیاہ پگڑی پہننے والے گرپتونت سنگھ کا شیڈول کیا ہے۔نگرانی کرنیوالی ٹیم نے گھر سے نکلنے،گاڑی میں بیٹھنے اور ایکسرسائز کرنے کے بعد آرام کرنے کی تصاویربھی لی تھیں۔
رپورٹ کے مطابق نیویارک سے میلوں دور نئی دلی میں بیٹھا نکھل گپتا اس پوری صورتحال کو مانیٹر کررہا تھا اور پیشرفت کا بے چینی سے منتظر تھا۔
نکھل گپتا کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ اس کا منشیات فروشی کا دھندہ تھا اور گپتا ’را‘ کے افسر سے رابطے میں بھی تھا۔ ’را ‘کے افسر ہی نے یقین دلایا تھا کہ اگر گپتا نے بیرون ملک ایک پیچیدہ مسئلہ حل کرادیا تو سارے کیسز ختم ہوجائیں گے اور پھر کوئی بھی گپتا کو تنگ نہیں کرےگا، یہ پیچیدہ مسئلہ گرپتونت سنگھ پنوں کو راہ سے ہٹانے کا تھا۔
سکھوں کے آزاد ملک خالصتان کے حق میں تحریک چلانے والے پنوں پر بھارت نے دہشتگردی میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کیے ہوئے ہیں تاہم امریکی شہری ہونے کے سبب گرپتونت سنگھ پر امریکا میں اپنی سرگرمیوں کیلیے آزادی حاصل تھی۔
رپورٹ کے مطابق مئی سن دوہزار تئیس میں نکھل گپتا نے امریکا میں اپنے ایک رابطہ کار سے کہا کہ اسے کرائے کے ایسے قاتل سے جوڑا جائے جو گرپتونت سنگھ پنوں کی جان لے سکے۔
گپتا نے چند روز بعد کرائے کے قاتل سے رابطہ ہونے پر کہا کہ بھائی پنوں کو ختم کردو، زیادہ وقت نہ لگاؤ اسکا کام جس قدر جلد ممکن ہو تمام کرو۔ان احکامات کے بعد نکھل گپتا کو پنوں کی روزمرہ سرگرمیوں کی تصویریں بھیجی جانے لگیں۔
دعویٰ کیا گیا ہے کہ آٹھ جون کو ’را‘ کے افسر نے گپتا کو ویڈیو کلپ بھیجا جس میں ایک فائرنگ کانشانہ بنے شخص کی لاش پک اپ ٹرک میں تھی۔مقتول کا نام ہردیپ سنگھ نجر تھا جو کہ پنوں کا دوست اور خالصتان تحریک کا سرگرم لیڈر تھا۔
چند ہی گھنٹوں پہلے نقاب پوش افراد نے ہردیپ سنگھ نجر پر اس وقت حملہ کیا تھا جب وہ وینکوور میں گردوارہ سے باہر آرہے تھے۔ ان پر چونتیس گولیاں چلائی گئی تھیں۔
گپتا نے یہ ویڈیو نیویارک میں اپنے رابطہ کار کو بھیجی تھی، ساتھ ہی خبردار کیا تھا کہ کینیڈا میں اپنے ساتھی کے قتل کے بعد گرپتونت سنگھ پنوں زیادہ محتاط ہو جائےگا اس لیے موقع ضائع نہیں ہونے دینا چاہیے اور نتیجہ ہر صورت نکلنا چاہیے۔
نکھل گپتا نے یہ بھی حکم دیا تھا کہ اگرپنوں کے ساتھ دو یا اس سے زیادہ لوگ بھی ہوں تو سب ہی کو ختم کردیا جائے۔
نکھل گپتا کی جانب سے امریکا میں رابطہ کار کو یہ پیغام پہنچنے کے چند ہی ہفتے میں گرپتونت سنگھ پنوں کا مزموم مقاصد کیلیے پیچھا کرنے کا معاملہ اعلیٰ ترین سطح پر امریکی حکام کی نظروں میں آگیا۔
رپورٹ کے مطابق نکھل گپتا کے وکیل نے اخبار کی اس تحقیقاتی رپورٹ پر تبصرے سے گریز کیا ہے تاہم بھارتی سپریم کورٹ میں دائر ایک درخواست میں اسکا دعویٰ تھا کہ اسے اس واقعہ میں غلط ملوث کیا گیا ہے۔
کینیڈا میں ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ملوث ہونے کے الزام کو بھارتی حکومت نے بے ہودہ قرار دیا ہے جبکہ واشنگٹن کی جانب سے دباؤ بڑھنے کے سبب پنوں کے کیس میں امریکا سے مشاورت کے ساتھ تحقیقاتی کمیٹی بنائی گئی تھی، یہ واضح نہیں کہ اسکا نتیجہ کیا نکلا؟
تاہم بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی اشارتاً کہتے رہے ہیں کہ بھارت جنہیں اپنا دشمن تصور کرتا ہے انہیں نشانہ بنانے کا انہیں حق بھی رکھتا ہے۔
ممبئی حملے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے اس سال اپریل میں کہا تھا کہ پچھلی حکومتیں ڈوزئیر دیتی تھیں مگر آج بھارت دہشتگردوں کو انہی کی زمین پرختم کرتا ہے، یعنی ایک لحاظ سے بھارتی وزیراعظم نے یہ مان لیا ہے کہ دنیا بھر میں انکی ایجنسیاں کیا گل کھلاتی رہی ہیں۔