بابا گورونانک کا 556 واں جنم دن، بھارت سے 2400 سکھ یاتری پاکستان پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
لاہور:
سکھوں کے روحانی پیشوا بابا گورو نانک دیو جی کے 556ویں جنم دن کی تقریبات میں شرکت کے لیے بھارت سے سکھ یاتری پاکستان پہنچ گئے جن کا واہگہ بارڈر پر پرتپاک استقبال کیا گیا۔
مرکزی تقریب پانچ نومبر کو ننکانہ صاحب میں منعقد ہوگی جہاں دنیا بھر سے آئے ہزاروں یاتری اپنی مذہبی رسومات ادا کریں گے، بھارت سے تقریباً 2400 یاتری اس سال جنم دن کی تقریبات میں شرکت کے لیے پاکستان پہنچے جن میں نوّے سالہ سردار کندن سنگھ بھی شامل ہیں جو 1947 میں ہجرت کے بعد پہلی بار اپنے آبائی علاقے واپس آئے ہیں۔
سردار کندن سنگھ کا تعلق شیخوپورہ کے نواحی علاقے سے تھا۔ وہ اپنے بیٹے اور بہو کے ساتھ ہشیارپور (بھارت) سے آئے ہیں۔
واہگہ بارڈر پر ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ان کی آنکھیں نم ہوگئیں۔ انہوں نے کہا کہ میں جب 16 یا 17 برس کا تھا تو اپنے والدین کے ساتھ انڈیا چلا گیا تھا آج برسوں بعد اپنے گھر کی مٹی کو دیکھنے کا موقع ملا ہے میرے سب دوست اب دنیا میں نہیں رہے، لیکن ان کی یادیں آج بھی زندہ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان آکر ایسا محسوس ہوا جیسے میں اپنی ماں کی آغوش میں واپس آ گیا ہوں میں حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ مجھے اپنی جنم بھومی دیکھنے کا موقع دیا۔
واہگہ بارڈر پر یاتریوں کے خیرمقدم کے لیے متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر ساجد محمود چوہان، پاکستان سکھ گوردوارہ پر بندھک کمیٹی کے پردھان سردار رمیش سنگھ اروڑہ اور دیگر اعلیٰ افسران موجود تھے۔
بی بی گورِیندر کور، جو شرومنی گوردوارہ پربندھک کمیٹی کی جتھہ لیڈر ہیں انہوں نے کہا کہ ہم اپنے گورو کی دھرتی پر قدم رکھ کر خوشی سے سرشار ہیں۔ پاکستان ہمارے لیے ویسا ہی مقدس ہے جیسے مسلمانوں کے لیے مکہ اور مدینہ ہیں۔
ایک اور سکھ خاتون یاتری ترن جیت کور نے کہا، پاکستان میرا ننھیال ہے۔ میں واپسی پر اپنے بچوں کے لیے یہاں سے تحائف، خاص طور پر دوپٹے لے جاؤں گی تاکہ انہیں بتا سکوں کہ ان کی جڑیں کہاں ہیں۔
اکال تخت کے جتھہ دار کلدیپ سنگھ گرگاج نے کہا کہ پاکستان میں ہمیشہ ہمیں عزت و احترام دیا جاتا ہے یہاں ہمارے مقدس گوردوارے محفوظ ہیں اور اپنی اصل حالت میں موجود ہیں ہم حکومت پاکستان، متروکہ وقف املاک بورڈ اور سکھ گوردوارہ پر بندھک کمیٹی کے شکر گزار ہیں۔
دہلی گوردوارہ مینجمنٹ کمیٹی کے جتھہ لیڈر رویندر سنگھ اور شرومنی کمیٹی کے نمائندوں نے بھی پاکستان کی مہمان نوازی کو سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمارے گورو کی دھرتی ہے اور ہمیں اس سے بے پناہ عقیدت ہے۔”
پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے سربراہ اور صوبائی وزیر اقلیتی امور پنجاب ، سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے کہا کہ یاتریوں کا والہانہ استقبال پاکستان کے اقلیتوں کے احترام کا عملی مظہر ہے۔” انہوں نے کہا کہ ہر سال یاتری یہاں مذہبی جوش و جذبے سے آتے ہیں اور محبت و عقیدت کی حسین یادیں لے کر واپس جاتے ہیں۔
ایڈیشنل سیکرٹری شرائنز ناصر مشتاق کے مطابق بھارتی یاتریوں کے لیے فول پروف سیکیورٹی، معیاری رہائش، ٹرانسپورٹ اور میڈیکل سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ واہگہ بارڈر پر میڈیکل ڈیسک قائم کیے گئے، ریسکیو 1122 کی ٹیمیں ہمراہ ہیں، جبکہ یاتریوں کے لیے خصوصی طور پر آرام دہ پنڈال سجائے گئے ہیں۔
مرکزی تقریب گوردوارہ جنم استھان ننکانہ صاحب میں ہوگی جہاں وفاقی و صوبائی وزرا، مذہبی رہنما اور غیر ملکی مندوبین شرکت کریں گے۔ سکھ مذہبی روایات کے مطابق پالکی صاحب کا جلوس بھی نکالا جائے گا جو اپنے مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا اختتام پذیر ہوگا۔
قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ پاک بھارت کشیدگی اور بارڈر بند ہونے کے باوجود پاکستان نے ہمیشہ مذہبی رواداری کے جذبے کے تحت سکھ یاتریوں کے لیے اپنی سرحدیں کھولی ہیں۔ اس بار بھی بھارت اور پاکستان کے درمیان محدود تعلقات کے باوجود حکومتِ پاکستان نے بھارتی سکھ برادری کو ویزے جاری کیے اور تمام سہولیات فراہم کیں۔
سردار کندن سنگھ کے الفاظ میں سرحدیں انسانوں کو جدا کر سکتی ہیں، مگر دلوں میں بسے گورو نانک کے پیغامِ محبت کو نہیں روک سکتیں۔ آج میرا دل اپنے گاؤں کی مٹی میں گم ہے، جیسے گزرے وقت لوٹ آئے ہوں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل واہگہ بارڈر پر گوردوارہ پر یاتریوں کے نے کہا کہ انہوں نے کمیٹی کے کے لیے
پڑھیں:
سکھ یاتریوں کیساتھ آنیوالے 12 ہندوؤں کو واپس بھارت بھیج دیا گیا
ہر سال بھارت سمیت دنیا بھر سے سکھ یاتری بڑی تعداد میں بابا گرونانک کے یوم پیدائش کی تقریبات کے موقع پر پاکستان کا رخ کرتے ہیں۔حکومت پاکستان کی جانب سے بھارت کے سکھ یاتریوں کو بابا گرونانک کے جنم دن کی تقریبات میں شرکت کے لیے خصوصی طور پر اجازت دی جاتی ہے تاکہ سکھ اپنے روحانی پیشوا کے مزار پر پیش ہوکر انہیں خراج عقیدت پیش کر سکیں۔سکھ یاتریوں کو سکیورٹی کلیئرنس کے بعد ننکانہ صاحب جانے کی اجازت دی جاتی ہے۔پاکستانی امیگریشن حکام نے سکھ یاتریوں کے ساتھ آنے والے 12 ہندؤں کو واپس بھارت بھیج دیا۔امیگریشن حکام کے مطابق ان 12 ہندؤں کی جائے پیدائش سندھ تھی، اب وہ بھارتی شہریت لے چکے ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان میں داخلے کی اجازت صرف سکھ یاتریوں کو دی گئی ہے۔