دہلی کے پوش علاقے وسنت کنج میں واقع ایک معروف آشرم کے ڈائریکٹر پر کم از کم 17 طالبات نے جنسی ہراسانی کے سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔

پولیس کے مطابق ملزم سوامی چیتنیانند سرسوتی المعروف پارتھ سارتھی، سری شاردا انسٹی ٹیوٹ آف انڈین مینجمنٹ سے وابستہ ہے۔

طالبات کے بیانات

طالبات نے الزام لگایا کہ ملزم نہ صرف فحش پیغامات اور نازیبا زبان استعمال کرتا تھا بلکہ زبردستی جسمانی رابطے پر بھی مجبور کرتا رہا۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت: وحشیانہ جنسی زیادتی کے بعد قتل ہونے والی ٹرینی ڈاکٹر کے والد نے کیا مطالبہ کیا؟

شکایات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کچھ خواتین فیکلٹی ممبران اور انتظامی عملے نے طالبات پر دباؤ ڈالا کہ وہ سوامی کی ’مطالبات‘ مانیں۔

پولیس کارروائی

ڈپٹی کمشنر آف پولیس (ساؤتھ ویسٹ ڈسٹرکٹ) امت گوئل کے مطابق متاثرہ طالبات کے بیانات پر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ پولیس نے آشرم اور ملزم کے پتے پر چھاپے مارے، سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کی گئی، تاہم ملزم تاحال مفرور ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’بھارت میں ہر 17 منٹ میں جنسی زیادتی کا واقعہ، کیا ہم ہر 17 منٹ میں شرمندہ ہوں؟‘

بھارتی میڈیا کے مطابق ملزم کو آخری بار وہ آگرہ کے قریب دیکھا گیا تھا۔ کئی پولیس ٹیمیں اس کی تلاش میں سرگرم ہیں۔ الزامات سامنے آنے کے بعد آشرم انتظامیہ نے سوامی چیتنیانند کو عہدے سے ہٹا کر آشرم سے بھی نکال دیا۔

جعلی سفارتی پلیٹ والی گاڑی

تحقیقات کے دوران پولیس کو آشرم کی بیسمنٹ سے ایک وولوو کار برآمد ہوئی جس پر جعلی سفارتی نمبر پلیٹ (39 UN 1) لگی ہوئی تھی۔ گاڑی کو قبضے میں لے لیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سابق بھارتی وزیراعظم کا پوتا گھریلو ملازمہ سے زیادتی کے مقدمے میں مجرم قرار

یہ آشرم یونٹ دراصل جنوبی ہندوستان کے ایک بڑے آشرم کی شاخ ہے۔ دہلی میں یہ انسٹی ٹیوٹ 2 بیچز میں چل رہا تھا، جن میں ہر بیچ میں 35 سے زائد طا لبات زیر تعلیم تھیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آشرم جنسی زیادتی دہلی سوامی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جنسی زیادتی دہلی سوامی یہ بھی

پڑھیں:

شہریوں کا ڈیٹا فروخت کرنے والا ملزم گرفتار، کروڑوں پاکستانیوں کا ریکارڈ برآمد

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) نے انٹرنیٹ پر شہریوں کا ذاتی ڈیٹا فروخت کرنے والے ایک شخص کو گرفتار کرلیا ہے، جس کے قبضے سے کروڑوں پاکستانیوں کی معلومات پر مشتمل ہارڈ ڈرائیو برآمد ہوئی ہے۔

ذرائع کے مطابق وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی کی خصوصی ہدایت پر ڈی جی نیشنل سائبر کرائم ایجنسی نے واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی تھی،  کئی روز کی نگرانی اور خفیہ کارروائی کے بعد سائبر کرائم ٹیم نے بھکر کے رہائشی انیس احمد شاہ نامی ملزم کو گرفتار کیا۔

تحقیقاتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم کے قبضے سے ایک ٹیرابائٹ کی ہارڈ ڈسک ملی ہے، جس میں کروڑوں پاکستانی شہریوں کے شناختی کارڈ نمبرز، پتوں اور دیگر حساس معلومات کا ریکارڈ موجود تھا۔

ابتدائی تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ ملزم یہ ڈیٹا بلیک مارکیٹ سے خرید کر مختلف ویب سائٹس کے ذریعے فروخت کرتا تھا، وہ 10 سے زائد غیر قانونی ویب سائٹس چلا رہا تھا جن پر شہریوں کا ذاتی ڈیٹا فروخت کے لیے پیش کیا جاتا تھا،  ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر کے مزید تفتیش شروع کردی گئی ہے جب کہ حکام کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ پر ایسی مزید ویب سائٹس کی نشاندہی بھی کی جا رہی ہے جو شہریوں کا ڈیٹا بیچنے میں ملوث ہیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • شہریوں کا ڈیٹا فروخت کرنے والا ملزم گرفتار، کروڑوں پاکستانیوں کا ریکارڈ برآمد
  • پشاور میں مبینہ جعلی پولیس مقابلہ، شہری ہلاک، وزیر اعلیٰ نے نوٹس لے لیا
  • پشاور میں مبینہ جعلی پولیس مقابلے میں شہری ہلاک، وزیر اعلیٰ کا نوٹس
  • پولیس اہلکاروں کا ای چالان سے بچنے کیلیے بغیر نمبر پلیٹ گاڑیوں پر گشت
  • 8 لاکھ روپے لے کر آسٹریلیا کا جعلی ورک ویزا دینے والا گرفتار
  • اسلام آباد میں شہری کی ضبط لینڈ کروز کراچی میں کمشنر اِن لینڈ کے پاس ہونے کا انکشاف
  • میکسیکو کی صدر کو عوامی مقام پر جنسی ہراسانی کا سامنا، کلاڈیا شینبام کا دلچسپ ردعمل، ویڈیو وائرل
  • کراچی میں دو پولیس مقابلے، دو ڈاکو زخمی حالت میں گرفتار، اسلحہ اور نقدی برآمد
  • لاہور، سی ٹی ڈی نے غازی آباد میں گھر سے خودکش جیکٹ برآمد کر لی
  • بھارتی افواج میں خواتین افسران کیساتھ منظم جنسی ہراسانی کا انکشاف