ڈاکٹر عمر فاروق نے کہا کہ لداخ کے لوگوں کیساتھ کئے گئے وعدوں کی تکمیل نہ ہونے کیوجہ سے بدقسمتی سے یہ واقعات پیش آئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وادی کشمیر کے آزادی پسند رہنما اور میرواعظ کشمیر مولوی عمر فاروق نے لداخ میں قیمتی جانوں کی ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ یہ پُرتشدد مظاہرے جموں و کشمیر کی تقسیم اور تنزلی کے یکطرفہ فیصلے کا نتیجہ ہے۔ میرواعظ عمر فاروق نے سماجی رابطہ گاہ ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ لداخ کے مظاہروں میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرا دکھ ہوا ہے، ریاست جموں و کشمیر کی تقسیم اور تنزلی کے یکطرفہ فیصلے کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ لداخ کے لوگوں کے ساتھ کئے گئے وعدوں کی تکمیل نہ ہونے کی وجہ سے بدقسمتی سے یہ واقعات پیش آئے ہیں۔ اپنے پوسٹ میں انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت لداخ کے لوگوں سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرے گی وعدے وفا کر کے وہاں کے عام لوگوں کی جانیں بچائی جائیں گیں۔

واضح رہے کہ لیہہ اپیکس باڈی (LAB)، جو لداخ کو ریاستی درجے دینے اور چھٹے شیڈول کے مطالبے کی تحریک کی حمایت کر رہی ہے، کی جانب سے بدھ کو ہڑتال کی کال دوران لہیہ میں مظاہرے ہوئے جو پر تشدد رخ اختیار کر گئے اور ان پر تشدد مظاہروں میں لوگوں اور بھارتی فورسز کے مابین جھڑپوں میں 5 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ 80 لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ ادھر بھارتی وزارت داخلہ نے بدھ کو لداخ کے سماجی کارکن سونم وانگچُک کو لیہہ میں بدامنی کے لئے ذمہ دار ٹھہرایا ہے جو کہ 15 روز سے بھوک ہڑتال پر تھے۔ وانگ چُک جو لداخ کے لئے ریاستی درجے کو لے کر 15 روزہ بھوک ہڑتال پر تھے، نے گزشتہ روز تشدد کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے اپنی بھوک ہڑتال ختم کر دی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: لداخ کے

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر کے لداخ میں شدید جھڑپوں کے بعد کرفیو نافذ، 50 افراد گرفتار

حالات خراب ہوتے ہی ضلعی انتظامیہ نے انڈین سول سکیورٹی کوڈ کی دفعہ 144 اور دفعہ 163 نافذ کردی۔ کارگل، زنسکار، نوبرا، دراس، چانگتھانگ اور لامایورو میں سکیورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر کے ضلع لیہہ میں بدھ کو ریاستی درجے (اسٹیٹ ہُڈ) اور چھٹے شیڈول کے مطالبے پر شٹر ڈاؤن (ہڑتال) کے دوران احتجاج کے دوران پانچ افراد کے ہلاک ہونے کی خبر ہے، جب کہ مظاہروں کے دوران پچاس سے زائد گرفتار اور درجنوں شہریوں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے۔ وہیں اطلاعات کے مطابق مظاہرین نے لیہہ میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دفتر کو آگ لگا دی اور سکیورٹی فورسز کی ایک گاڑی بھی نذرِ آتش کر دی۔ اب تازہ خبر کے مطابق بدھ کو بھڑک اٹھنے والے تشدد کے بعد صورتحال پر قابو پانے کے لئے لداخ کے لیہہ میں غیر معینہ مدت کے لئے کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ جھڑپوں میں پانچ افراد ہلاک اور 80 سے زائد زخمی ہوئے۔ پولیس اب تک 50 افراد کو حراست میں لے چکی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ بدامنی اس وقت بڑھ گئی جب لیہہ اپیکس باڈی (LAB) کو ریاست کا درجہ دینے اور چھٹے شیڈول کے نفاذ کے مطالبے کے لئے بند کے دوران احتجاج پُرتشدد ہوگیا۔ مظاہرین نے بی جے پی کے دفتر اور کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی اور ہل کونسل ہیڈکوارٹر میں توڑ پھوڑ بھی کی۔ کارگل ڈیموکریٹک الائنس (KDA) نے موسمیاتی کارکن سونم وانگچک کی حمایت میں بند کا اعلان کیا تھا۔ حالات خراب ہوتے ہی ضلعی انتظامیہ نے انڈین سول سکیورٹی کوڈ کی دفعہ 144 اور دفعہ 163 نافذ کر دی۔ کارگل، زنسکار، نوبرا، دراس، چانگتھانگ اور لامایورو میں سکیورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔

ہنگامہ آرائی کے درمیان سونم وانگچک نے اپنا 15 روزہ روزہ توڑ دیا اور نوجوانوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ عدم تشدد کا راستہ اختیار کیا ہے لیکن بدھ کو پیش آنے والے واقعات نے امن کے پیغام کو کمزور کر دیا ہے۔ مرکزی حکومت نے تشدد کے لئے سیاسی طور پر محرک بیانات کو ذمہ دار ٹھہرایا، جب کہ لیفٹیننٹ گورنر کویندر گپتا نے اسے ایک سازش قرار دیا۔ لداخ کے مستقبل پر مودی حکومت اور مقامی تنظیموں کے درمیان اگلی بات چیت 6 اکتوبر کو ہونے والی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر کے لداخ میں شدید جھڑپوں کے بعد کرفیو نافذ، 50 افراد گرفتار
  • مقبوضہ کشمیر، لداخ میں جمہوری حقوق کی بحالی کیلئے پُرتشدد مظاہرے
  • لداخ میں تشدد کیلئے سونم وانگچک ذمہ دار ہے، بھارتی وزارت داخلہ
  • حکومتِ آزاد کشمیر، عوامی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات بے نتیجہ ختم
  • لداخ میں سول نافرمانی تحریک، بھارتی فورسز کی فائرنگ، 4 افراد جاں بحق، 70 زخمی
  • مقبوضہ کشمیر ،لداخ میں پر تشدد مظاہرے ،4 افراد ہلاک،بی جے پی کا دفتر آتش
  • لداخ میں بی جے پی کا دفتر اور بھارتی فوجی گاڑی نذرِ آتش؛ 4 مظاہرین ہلاک، 70 زخمی
  • مقبوضہ کشمیر کے لداخ میں پُرتشدد احتجاج مظاہرے، تین شہری جانبحق
  • امریکی عدالت کے یکطرفہ اورناانصافی پرمبنی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی 86سالہ سزا کے فیصلے کے 15سال مکمل ہونے کے موقع پرفری بائیک ریلی کے شرکانمائش چورنگی پرکھڑے ہیں