بلوچستان بھر میں پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہرے، لورالائی اور بارکھان میں پولیس کے ساتھ جھڑپیں
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کے مطالبے پر بلوچستان کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ کوئٹہ، لورالائی، بارکھان اور چمن سمیت دیگر شہروں میں ریلیاں اور جلسے منعقد کیے گئے، جن میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان کشیدگی بھی دیکھنے میں آئی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا احتجاج: علی امین گنڈاپور ریلی سے خطاب کیے بغیر واپس روانہ، کارکنوں کا اڈیالہ جانے پر اصرار
لورالائی میں احتجاج کے دوران صورتحال اس وقت بگڑ گئی جب پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور ہوائی فائرنگ کا استعمال کیا۔ مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے جنہیں لورالائی ٹیچنگ اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم اسپتال میں آکسیجن کی سہولت نہ ہونے پر ایک پولیس افسر کو نجی اسپتال بھیج دیا گیا۔ جلسے میں انسپکٹر ہمایوں ناصر معمولی زخمی ہوئے جبکہ سی آئی اے انچارج انور جلال زئی آنسو گیس سے متاثر ہوئے۔
بارکھان کے علاقے رکنی میں انتظامیہ کی جانب سے ریلی کی اجازت نہ ملنے پر کارکنوں نے ایڈووکیٹ احسن ایاز کی قیادت میں احتجاج کرتے ہوئے بلوچستان، پنجاب شاہراہ کو بند کردیا۔ پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں سے علاقے میں کشیدگی پیدا ہوگئی جبکہ شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
چمن میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے تحت بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کے لیے ریلی نکالی گئی جس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنان نے شرکت کی۔ ریلی کے دوران شہر کی مختلف شاہراہوں پر مارچ اور نعرے بازی کی گئی۔ اسی دوران لیویز فورس نے چمن میں پی ٹی آئی کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے، اور پی ٹی آئی کے ضلعی صدر داد محمد اچکزئی کو گرفتار کر لیا گیا۔
کوئٹہ میں پی ٹی آئی ویمن ونگ بلوچستان کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کے باہر مظاہرہ کیا گیا، جہاں خواتین کارکنان نے بھرپور نعرے بازی کی۔
یہ بھی پڑھیں: ایک گھنٹے میں عمران خان کی رہائی ممکن ہے، اسد قیصر نے بڑا دعویٰ کردیا
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی صوفیہ کاکڑ نے کہاکہ بانی تحریک انصاف عمران خان کی بے گناہ قید کو 2 سال مکمل ہو چکے ہیں، ضروری ہے کہ انہیں فی الفور رہا کیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بلوچستان ریلیاں پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی احتجاج عمران خان رہائی وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان ریلیاں پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ا ئی احتجاج عمران خان رہائی وی نیوز عمران خان کی کی جانب سے پی ٹی آئی
پڑھیں:
گرفتاری کیلئے پولیس کی خصوصی ٹیم تشکیل، جیل جانے کیلئے تیار ہوں، علیمہ خان
انسداد دہشت گردی عدالت نے چھٹی مرتبہ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کے وارنٹ گرفتاری کردیے، علیمہ خان کی گرفتاری یا وارنٹ کی تکمیل کرانے کے لیے پولیس کی خصوصی ٹیم تشکیل دے دی گئی۔
نجی ٹی وی کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے 26 نومبر 2024 کے احتجاج کے مقدمے میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کے چھٹی مرتبہ وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
دوسری جانب علیمہ خان کی گرفتاری یا وارنٹ کی تعمیل کرانے کے لیے پولیس کی خصوصی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے، ایس ڈی پی او سٹی اظہر شاہ ٹیم کی قیادت کریں گے، ٹیم کچھ دیر میں اڈیالہ جیل روانہ ہو گی۔
علیمہ خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک تو کورٹس کے اندر کھڑے ہیں، کل ہم آکر کہیں پر بھی بیٹھ جائیں گے، ہم اپنی جانیں دے دیں گے لیکن عمران خان کے لیے لڑیں گے، یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ سوچیں کہ ہم ڈر جائیں گے، جیلوں میں ڈالنا ہے ڈال دو۔
علیمہ خان نے کہا کہ اگر آپ کو فکر ہے کہ ہم کہیں باہر رہ کر کیسز لڑیں گے یا بانی کا پیغام دیں گے، اگر آپ ڈرتے ہیں اور ہمیں جیلوں میں ڈالیں گے تو ہم تیار ہیں۔
علیمہ خان نے کہا کہ صبح کہا گیا کہ آپ عدالت جائیں گی تو آپ کو گرفتار کر لیا جائے گا، پہلے یہ بتائیں کہ یہی کیس ہے نا کہ پی ٹی آئی کا پیغام دیا ہے، آپ عمران خان سے اتنے خوفزدہ ہیں کہ ہر حرکت سے اپنا خوف ظاہر کر رہے ہیں۔
علیمہ خان نے کہا کہ صرف پاکستان کے آگے نہیں باقی دنیا میں بھی آپ اپنا مذاق اڑا رہے ہیں، لوگوں کوبھی نظر آرہا ہے، آپ گرفتار کریں اور پھر بتائیں کہ کس چیز کے لیے عمران خان کے ایک اور فیملی ممبر کوگرفتار کیا، یہ خود پھنسے ہوئے ہیں ہمیں جیل میں ڈالیں، میری بہنیں بھی تیار ہیں وہ پیغام آپ کو دے دیں گی، اگر وہ نہیں ہوں گی تو ہمارے بچے کھڑے ہو جائیں گے، سب کو جیل میں ڈال دیں، انہوں نے کہا کہ ہم بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے یہ جنگ جاری رکھیں گے۔
واضح رہے کہ 30 اکتوبر کو گزشتہ سماعت میں اے ٹی سی راولپنڈی میں علیمہ خان کا شناختی اور پاسپورٹ بلاک ہونے سے متعلق رپورٹس پیش کردی گئی تھی۔
پس منظر
یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی کے لیے 24 نومبر 2024کو بانی کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی سربراہی میں پی ٹی آئی کے حامیوں نے پشاور سے اسلام آباد کی جانب مارچ شروع کیا تھا اور 25 نومبر کی شب وہ اسلام آباد کے قریب پہنچ گئے تھے۔
تاہم اگلے روز اسلام آباد میں داخلے کے بعد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ پی ٹی آئی کے حامیوں کی جھڑپ کے نتیجے میں متعدد افراد، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار زخمی ہوئے تھے۔
26 نومبر کی شب بشریٰ بی بی، علی امین گنڈاپور اور عمر ایوب مارچ کے شرکا کو چھوڑ کر ہری پور کے راستے مانسہرہ چلے گئے تھے، مارچ کے شرکا بھی واپس اپنے گھروں کو چلے گئے تھے۔
احتجاج کے بعد وفاقی دارالحکومت اور راولپنڈی کے مختلف تھانوں میں پارٹی کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان، سابق خاتون اول بشریٰ بی بی، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور و دیگر پارٹی رہنماؤں اور سیکڑوں کارکنان کے خلاف دہشت گردی سمیت دیگر دفعات کے تحت متعدد مقدمات درج کیے گئے تھے۔
پی ٹی آئی کے 24 نومبر کے احتجاج اور پرتشدد مظاہروں پر مختلف تھانوں میں مقدمات انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کیے گئے تھے۔
مظاہرین پر سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے، مجمع جمع کرکے شاہراہوں کو بند کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔