آئینی بینچ کا فیصلہ صرف پاکستان کی نہیں بلکہ دنیا کی تاریخ کا سیاہ ترین فیصلہ ہے
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
پشاور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 28 جون 2025ء ) مرکزی رہنماء پی ٹی آئی اسد قیصر نے کہا ہے کہ آئینی بینچ کا فیصلہ صرف پاکستان کی نہیں بلکہ دنیا کی تاریخ کا سیاہ ترین فیصلہ ہے، یہ فارم 47 کی جعلی اسمبلیاں ہیں، ان کی حیثیت ایک کٹھ پتلی کے سوا کچھ نہیں، ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے جمہوریت کا بیڑا غرق کر دیا ہے۔ انہوں نے ایکس پر اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ کل جو آئینی بینچ کا فیصلہ آیا ہے، انتہائی مایوس کن ہے،آئینی بینچ کا فیصلہ صرف پاکستان کی نہیں بلکہ دنیا کی تاریخ کا سیاہ ترین فیصلہ ہے۔
پاکستان کی جوڈیشری بری طرح ایکسپوز ہو گئی ہے.عدلیہ سے کوئی امید رکھنا خام خیالی ہوگی۔ اب ایک ہی راستہ ہے کہ عوام اپنے حق کے لیے آواز اٹھائیں.اسپیکر پنجاب اسمبلی بڑے غصے میں پریس کانفرنس کر رہے تھے، لیکچر دے رہے تھے۔
(جاری ہے)
اسپیکر پنجاب اسمبلی جمہوریت کے چیمپئن بنے ہوئے تھے، بتا رہے تھے کہ اسمبلی کو کیسے چلانا ہے، کسی بھی ممبر قومی یا صوبائی اسمبلی کے خلاف ایکشن لینے کے لیے قرارداد دو تہائی اکثریت سے پاس کرنا پڑتی ہے۔
ہمارے دور میں تو حزبِ اختلاف اس حد تک آگئی تھی کہ اسپیکر کے مائیک کو ہاتھ میں لے لیا تھا.پھر بھی ہم نے صبر سے کام لیا، ہم نے ان کے جمہوری حق کو تسلیم کیا.یہ جعلی فارم 47 کی اسمبلیاں ہیں، کیا ان کو شرم نہیں آتی۔ آپ تو حقیقی عوامی نمائندے ہیں ہی نہیں.آپ شام 8 بجے تک ہار چکے تھے اور اس کے بعد جعلی فارم 47 کے ذریعے آپ کو جتوایا گیا تھا.پھر بھی آ کر آپ ہمیں جمہوریت کے لیکچر دے رہے ہیں.آپ کی حیثیت ایک کٹھ پتلی کے سوا کچھ نہیں۔ اتنی جمہوریت اور انسانی حقوق کی پامالی تو مارشل لا میں بھی نہیں ہوئی تھی۔ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے جمہوریت کا بیڑا غرق کر دیا ہے، ن لیگ نے "ووٹ کو عزت دو" کو سب سے زیادہ بے عزت کیا۔ ہم ان شاء ﷲ اس فسطائیت کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ پارٹی ورکرز پروپیگنڈے اور Disinformation پر کان نہ دھریں، ہم سب عمران خان کے ساتھ ہیں، عمران خان کے سپاہی ہیں.پرامن پاکستان اور آئین و قانون کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے.آئین اور قانون کے اندر رہتے ہوئے پرامن جدوجہد ہمارا راستہ رہے گا۔ مزید برآں مشیر اطلاعات خیبرپختونخواہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ مخصوص نشستوں کا فیصلہ ملک میں رائج نظامِ انصاف کا مذاق اُڑانے کے مترادف ہے۔ انہوں نے اپنے ردعمل میں کہا کہ یہ فیصلہ ذوالفقارعلی بھٹو کی پھانسی کے فیصلے سے بھی زیادہ بدتر ثابت ہوگا، 26ویں آئینی ترمیم نے ایسے فیصلوں کی راہ ہموار کی ہے، مخصوص نشستوں کا حالیہ فیصلہ بھٹو کی پھانسی کے فیصلے کی توثیق کے مترادف ہے،پیپلز پارٹی نے 26 ویں ترمیم پاس کرکے بھٹو کی پھانسی جیسے فیصلوں کی توثیق کی ہے، بلاول بھٹو جب 26 ویں ترمیم کی منظوری کے بعد مکے لہرا رہا تھا، وہ مکے دراصل بھٹو کی قبر پر برس رہے تھے، ذوالفقار علی بھٹو کی روح ایک بار پھر قبر میں بے چین ہو گئی ہوگی۔ جعلی حکمرانوں نے ایک شخص عمران خان سے بغض میں پورے ملک کے نظامِ انصاف کو داؤ پر لگا دیا ہے۔ سیاسی مافیا نے عدلیہ کو بھی اپنی سیاست کی بھینٹ چڑھا دیا ہے۔ مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ جعلی حکمران قومی مفادات کو ذاتی مفادات پر قربان کر رہے ہیں،مافیا اقتدار سے چمٹے رہنے کے لیے ہر حد پار کر سکتا ہے، یہ مافیا اقتدار کے بغیر زندگی گزارنے کے قابل نہیں، جب اقتدار نہ ہو، تو یہ عوام کے ٹیکسوں سے بیرونِ ملک بنائے گئے محلات میں بسیرا کرتے ہیں، ملک میں اب آئین و قانون نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہی، مینڈیٹ چور ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے آئینی بینچ کا فیصلہ پاکستان کی بھٹو کی رہے تھے کے لیے دیا ہے
پڑھیں:
۔26ویں ترمیم کیخلاف کھڑے نہ ہوئے تو چائنہ ماڈل آ سکتا ہے،شاہد جمیل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) لاہور ہائیکورٹ سے مستعفی ہونے والے جسٹس ریٹائرڈ شاہد جمیل کا کہنا ہے کہ 26ویں ترمیم کے خلاف نہ کھڑے ہوئے تو جوڈیشری ختم اور چائنہ ماڈل آ سکتا ہے،27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے مزید قدغن لگانے کی تیاری ہو رہی ہے۔ اسلام آباد میں جاری وکلاءگول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 26ویں
آئینی ترمیم جوڈیشری کو کنٹرول کرنے کی سازش ہے، تمام سیاسی جماعتیں 26ویں ترمیم میں شریک ہیں، چھبیسویں ترمیم اس ملک کا سیاہ ترین ڈاکومنٹ ہے جو اس ملک کی پارلیمنٹ نے پاس کیا ،اس سے پہلے یہ کام پی سی او کے ذریعے ہوتا تھا، کوئی بھی ڈکٹیٹر جب ملک پہ قابض ہوتا ہے تو وہ سب سے پہلے عدلیہ کو مینیج کرتا ہے کیوں کہ اس کے بغیر اس کا کام نہیں چل سکتا۔جسٹس ریٹائرڈ شاہد جمیل کہتے ہیں کہ وہ سیاسی جماعتیں جو 73ءکے آئین کی بانی تھیں یا ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگاتی رہیں چھبیسویں آئینی ترمیم پی سی او ہے جو ان کی معاونت سے لایا گیا ہے، اگر چھبیسویں آئینی ترمیم کے خلاف یا عدلیہ کی آزادی کے لیے نکلنے والے پانچ ججز کے ساتھ آج بھی کھڑے نہ ہوئے تو پھر یہاں چائنا ماڈل لا کر جوڈیشری کو بالکل ختم کردیا جائے گا۔ان کا کہنا ہے کہ ملک میں رول آف لاءموجود نہیں ہے، پاکستان پر ایلیٹ مسلط ہے، پارلیمنٹ اور بار کونسلز میں عوامی نمائندگی نہیں، بار کونسلز کے الیکشن فیصلہ کن ہیں، وکلاء26ویں ترمیم کی مخالفت کا حلف لیں، وکلاءکو سیاسی جماعتوں پر نہیں بلکہ اپنے اتحاد پر انحصار کرنا ہوگا، نوجوان وکلاءکو قیادت سنبھال کر آئین و جوڈیشری کے تحفظ کے لیے آگے آنا چاہیے۔