جن لوگوں نے 26 ویں آئینی ترمیم کے لیے کردار ادا کیا وہ قوم کے مجرم ہیں، حافظ نعیم الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
کراچی:
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ جن لوگوں نے 26 ویں آئینی ترمیم کے لیے کردار ادا کیا وہ قوم کے مجرم ہیں اور ہم نے اس کے خلاف عدالت میں مقدمہ کیا ہے۔
جناح آڈیٹوریم سٹی کورٹ میں اسلامک لائرز موومنٹ کراچی کے زیر اہتمام سیمینار بعنوان ”خطبہ حجۃ الوداع، بنیادی انسانی حقوق کے سرخیل، محمد عربی“ سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ نبی کریم ﷺ کا خطبہ حجۃ الوداع بنیادی انسانی حقوق کی سب سے بہترین مثال ہے، امریکا دنیا بھر میں انسانی حقوق و جمہوریت کی بات کرتا ہے لیکن خود ہیرو شیما اور ناگا ساکاکی پر بم باری کی اور آزادانہ ایٹم بم استعمال کیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکا نے ویت نام، افغانستان اور عراق پر چڑھائی کی، 2006 میں حماس نے جمہوری طریقے سے کامیابی حاصل کی لیکن امریکا اور اسرائیل نے اسے چلنے نہیں دیا اس طرح جب الجزائر میں اسلامی فرنٹ نے 80 فیصد ووٹ لے لیے تو ان کی حکومت نہیں بننے دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی نسل کشی کے عمل میں جرنلسٹ اور ہیومن رائٹس ورکرز بھی اسرائیلی بمباری کا نشانہ بن رہے ہیں، یہ بات سمجھ لی جائے کہ حماس کو مائنس کر کے اور فلسطینیوں کی نسل کشی روکے بغیر حقیقی اور پائیدار امن کبھی قائم نہیں ہو سکتا، اسرائیل بدمست ہاتھی بنا ہوا ہے اسے روکنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ حماس تو 1978میں وجود میں آئی، اسرائیل تو 1938 اور 1940 میں بھی فلسطین پر فوج کشی کر چکا ہے، اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق بھی حماس کو اپنی سر زمین پر قبضہ کرنے والے اسرائیل کے خلاف ہتھیار اٹھا کر جدوجہد کرنے کی اجازت ہے، پاکستان میں حماس کا دفتر ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں آمرانہ حکومتوں، وڈیروں و جاگیرداروں کا تسلط قائم رہا ہے، عوام کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم اور مسائل میں جکڑا گیا ہے، پیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ کی اے پلس ٹیم بنی ہوئی ہے، پورے سندھ اور کراچی میں جو سسٹم کام کر رہا ہے وہ اسلام آباد سے کنٹرول ہو رہا ہے، اس شہر کا حق مارا جا رہا ہے جو منی پاکستان ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ کراچی کے عوام کو بنیادی سہولیات میسر نہیں، شہر بجلی، پانی، ٹرانسپورٹ، سڑکوں کی خستہ حالی، سیوریج کے ناقص نظام سمت بے شمار مسائل کا شکار ہے، صرف کراچی بار اور سٹی کورٹ کے اطراف کا جائزہ لیں، پورے شہر کی ابتر حالت کا اندازہ ہو جائے گا۔
کراچی کے مسائل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک ریڈ لائین لے لیں، پوری یونیورسٹی روڈ کھود کر رکھ دی مگر وہ مکمل ہونے کا نام نہیں لے رہی، گرین لائین کا بقیہ حصہ بھی مکمل نہیں ہو رہا ہے، حکومت سندھ موٹر سائیکلیں تقسیم کر رہی ہے لیکن پہلے شہر کی سڑکیں تو ٹھیک کرے۔
انہوں نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے بھی فراڈ کیا جا رہا ہے، پیپلز پارٹی صرف اپنے ”سسٹم“ کو مضبوط کرنا جانتی ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے لیے جن لوگوں نے کردار ادا کیا وہ قوم کے مجرم ہیں، ہم نے اس کی مخالفت کی اور اس کے خلاف عدالت میں بھی کیس فائل کیا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جھوٹ اور دھوکے کی بنیاد پر کوئی نظام اور حکومت زیادہ عرصے تک نہیں چل سکتے، بنگلہ دیش میں 17سال سے ایک حکومت قائم کی تھی اور لوگوں کے اندر اس حکومت کے خلاف لاوا پک رہا تھا جب لاوا پھٹ پڑا تو پوری دنیا نے حسینہ واجد کا انجام دیکھا۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک بھر میں بڑی تحریک شروع کرنے والی ہے 21 تا 23 نومبر لاہور میں ہونے والا ”اجتماع عام“ اس تحریک کا آغاز ہو گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ کے خلاف رہا ہے
پڑھیں:
پاک سعودی دفاعی معاہدہ مسلم ممالک میں اتحا د کی طرف پہلا قدم ہے،حافظ نعیم الرحمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250925-01-1
لاہور (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہاہے کہ اسرائیل کی جانب سے ایک کے بعد دوسرے مسلمان ملک کو نشانہ بنایا گیا، قطر پر حملے کے بعد مسلمان ملکوں میں اتحاد کی جانب بڑھنے پر سوچ بچار کا عمل شروع ہوا،پاکستان سعودی دفاعی معاہدہ مسلم ممالک میں اتحاد کی طرف بڑھنے کا پہلا قدم ہے،دیگر اسلامی ممالک باالخصوص ایران اور ترکیہ کو بھی اس معاہدے میں شامل کیا جائے۔امریکا بار بار جنگ بندی کی قرار داد کو ویٹو کرکے امن پسند عالمی برادری کی تضحیک اور اسرائیل کو غزہ میں قتل عام جاری رکھنے کا موقع دے رہا ہے،امریکا اسرائیل کی پشت پر ہے،بار بار جنگ بندی کو ویٹو کرنا اس کی واضح مثال ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی شوریٰ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں قومی و بین الاقوامی معاملات اور صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ ملک بھر سے اراکین شوریٰ نے اجلاس میں شرکت کی۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ وادی تیراہ جیسے واقعات سے غیر یقینی کی کیفیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ بے گناہ عورتوں اور بچوں کے مارے جانے سے عوام کے اندر غصہ اور نفرت بڑھ رہی ہے۔ ایسے واقعات سے اداروں پر عدم اعتماد بڑھے گا اور عوام سے دوریاں پیدا ہوں گی۔ حافظ نعیم الرحمن نے افغانستان سے معاملات کو معمول پر لانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تحریک طالبان کا مسئلہ افغانستان کے تعاون سے حل کیا جائے۔دونوں ملک بات چیت سے اپنے مسائل پر امن طریقے حل کرسکتے ہیں۔ اسی میں دونوں کی بہتری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ظلم و جبر کا مسلط نظام بدل نہیں جاتا ملک میں تبدیلی نہیں آئے گی۔ ملک میں حقیقی تبدیلی کے لیے ایک بڑی عوامی تحریک کی ضرورت ہے اور اس ضرورت کو جماعت اسلامی پورا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے سائے میں اقتدار پر مسلط پارٹیوں کو عوام اچھی طرح جان اور پہچان چکے ہیں۔سال ہا سال کے اقتدار کے باوجود یہ پارٹیاں عوام کو ریلیف دینے اور لوگوں کا اعتماد حاصل کرنے میں بری طرح ناکام ہیں۔ حکومت میں بیٹھے ہوئے مافیاز عام آدمی کے منہ سے آخری نوالہ بھی چھین لینا چاہتے ہیں۔ پہلے چینی اور اب آٹا بھی عوام کی پہنچ سے دور ہورہا ہے۔ہو شربا مہنگائی نے عوام کی پریشانیوں اور مشکلات میں بے پناہ اضافہ کردیا ہے۔پاکستان میں غربت میں اضافے کے متعلق عالمی بینک کی حالیہ رپورٹ چشم کشا ہے۔انہوں نے کہا کہ 21تا 23نومبر کومینار پاکستان لاہور میں ہونے والا اجتماع عام ان شاء اللہ تبدیلی کی بنیاد بنے گا۔
لاہور (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ غربت کے خاتمے کے نام پر گزشتہ 17 برس سے جاری بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے غربت میں کمی واقع نہیں ہوئی، پیپلز پارٹی اور دیگر حکومتی جماعتیں شور نہ مچائیں، سچ تسلیم کریں۔ایکس پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے عالمی بینک کی پاکستان میں شرح غربت سے متعلق حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیا اور کہا کہ ہزاروں ارب سالانہ کا بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام بے ضابطگیوں اور وڈیرہ شاہی کرپشن سے بھرا ہوا ہے۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ورلڈ بینک کی تازہ رپورٹ کے مطابق آخری 3 سال میں غربت کی شرح 18.3 سے بڑھ کے 25.3 ہوگئی ہے جو 7 فیصد اضافہ ہے۔ اس پروگرام کے ذریعے جو ہزاروں ارب آئی ٹی کی تعلیم کی فراہمی پر خرچ کیے جاتے تو ملک میں بڑا انقلاب آجاتا اور غربت کی شرح بڑھنے کے بجائے کم ہوتی۔ انھوں نے کہا کہ عوام کو خیرات نہیں حق دیا جائے۔یاد رہے کہ عالمی بینک کی تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں 6 کروڑ سے زیادہ لوگ خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ ملک میں گزشتہ برسوں کے دوران جو ترقیاتی ماڈل اپنائے گئے وہ غربت کم کرنے کے لیے ناکافی ثابت ہوئے ہیں۔