شمالی بحرِ اوقیانوس کی گہرائیوں میں ٹائٹینک کے ملبے کی تلاش کے دوران تباہ ہونے والی آبدوز ’ٹائٹن‘ سے متعلق امریکی کوسٹ گارڈ نے 2 سال بعد ایک تفصیلی تحقیقاتی رپورٹ جاری کر دی ہے، جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اس سانحے سے بچا جاسکتا تھا، لیکن اوشین گیٹ کمپنی کی ناقص حفاظتی پالیسیوں اور نگرانی سے بچنے کی حکمتِ عملی نے مسافروں کی جانیں خطرے میں ڈالیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’ٹائٹن‘ کی باقیات نکال لی گئیں، ماہرین حادثے کی وجہ جاننے کے لیے کوشاں

یہ المناک واقعہ 18 جون 2023 کو پیش آیا جب ٹائٹن آبدوز، جو اوشین گیٹ نامی امریکی کمپنی کی ملکیت تھی، ٹائٹینک کے ملبے کی طرف جاتے ہوئے شدید پانی کے دباؤ سے تباہ ہو گئی۔ اس ہولناک اندرونی دھماکے (implosion) میں 5 افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے، جن میں اوشین گیٹ کے سی ای او اسٹاکٹن رش، پاکستانی بزنس مین شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان داؤد، برطانوی مہم جو ہی مش ہارڈنگ اور فرانسیسی غوطہ خور پال ہینری نارجولیٹ شامل تھے۔

 آبدوز کی ساخت اور خطرناک خامیاں

اوشین گیٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ ٹائٹن میں جدید کاربن فائبر کی سلنڈر نما کیبن موجود ہے، جو دوسرے زیرِ سمندر جہازوں کے مقابلے میں زیادہ کشادہ ہے۔ تاہم ماہرین کے مطابق یہ ڈیزائن روایتی ٹائٹینیئم کی بنی ہوئی گول کیبنوں سے مختلف اور کم محفوظ تھا، کیونکہ گول شکل پانی کے دباؤ کو یکساں طور پر برداشت کرتی ہے۔

ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ سمندر کی جس گہرائی میں ٹائٹینک واقع ہے (تقریباً 12,500 فٹ یا 3,800 میٹر)، وہاں کا دباؤ 400 ایٹموسفیر یعنی 6,000 پاؤنڈ فی مربع انچ تک ہوتا ہے، جو کسی بھی کمزور ساخت کو لمحوں میں تباہ کرسکتا ہے۔

مسلسل دباؤ، موسمی اثرات، اور غفلت

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ٹائٹن نے 2 درجن سے زائد گہرے سمندر کے سفر کیے، جس سے اس کے ڈھانچے پر مسلسل دباؤ پڑا۔ مزید برآں یہ آبدوز کینیڈا کی سردیوں میں باہر کھلی جگہ پر رکھی گئی، جس سے درجہ حرارت کی تبدیلیوں نے اس کے ڈھانچے کی مضبوطی کو متاثر کیا۔

ادارے کا رویہ اور رپورٹ کے انکشافات

رپورٹ کے مطابق اوشین گیٹ نے جان بوجھ کر حفاظتی انتباہات کو نظر انداز کیا، شفافیت سے گریز کیا اور جھوٹے دعوے کیے تاکہ اپنی ساکھ بہتر بنائی جاسکے اور ضابطہ جاتی اداروں کی نظروں سے بچا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹائٹینک حادثہ: آخری لمحات میں کیا ہوا تھا، اصل صورتحال کا سراغ لگ گیا

کوسٹ گارڈ نے الزام عائد کیا کہ کمپنی نے ’ریگولیٹری الجھن اور نگرانی کے خلا‘ کو استعمال کرتے ہوئے ٹائٹن کو مکمل طور پر روایتی حفاظتی پروٹوکولز سے باہر رکھا۔

متعدد سابق ملازمین نے سانحے کے بعد انکشاف کیا کہ کمپنی میں زہریلا ماحول تھا جہاں حفاظتی خدشات ظاہر کرنے والے عملے کو نظرانداز، معطل یا برطرف کر دیا جاتا تھا۔

نتیجہ اور سفارشات

تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر حفاظتی اصولوں پر عمل کیا جاتا اور شفافیت اختیار کی جاتی تو یہ حادثہ روکا جا سکتا تھا۔ رپورٹ میں آئندہ ایسے سانحات سے بچاؤ کے لیے 17 سفارشات بھی پیش کی گئی ہیں۔

بحری تحقیقاتی آبدوزوں کی واضح قانونی تعریف مقرر کی جائے تاکہ ان پر باقاعدہ قواعد و ضوابط لاگو ہو سکیں۔

ایسی تمام آبدوزوں کو جو گہرے سمندر میں جاتی ہیں، بین الاقوامی اور قومی قوانین کے تحت لایا جائے۔

تمام آبدوزیں کوسٹ گارڈ کے پاس رجسٹر ہونا لازم قرار دی جائیں۔

ہر غوطہ کی مکمل منصوبہ بندی، حفاظتی تفصیلات اور ایمرجنسی پروٹوکول پہلے سے متعلقہ اداروں کو جمع کروایا جائے۔

غیر روایتی ڈیزائن یا نئی ٹیکنالوجی والی آبدوزوں کی حفاظتی جانچ آزاد ماہرین سے کروائی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹائٹینک جہاز کی کہانی، ہنری پال نارجیولیٹ کی یادوں میں!

کوسٹ گارڈ کے تکنیکی ماہرین اور انجینیئرز کی تعداد بڑھائی جائے تاکہ مؤثر نگرانی ممکن ہو۔

گہرے سمندر میں سرچ اینڈ ریسکیو کی موجودہ صلاحیت کو جدید آلات اور تربیت کے ذریعے بہتر کیا جائے۔

بین الاقوامی سطح پر آبدوزوں کے لیے یکساں ضوابط بنانے کے لیے عالمی تنظیموں سے تعاون کو فروغ دیا جائے۔

ان آبدوزوں کے لیے ایک متفقہ عالمی تعریف مرتب کی جائے تاکہ قانونی ابہام دور ہو سکے۔

ملازمین کو محفوظ طریقے سے شکایات درج کروانے کی سہولت دی جائے اور سی مین پروٹیکشن ایکٹ کا مکمل اطلاق کیا جائے۔

شکایات کی چھان بین اور تحفظ کے عمل کو مضبوط بنانے کے لیے محکمہ محنت اور کوسٹ گارڈ میں ہم آہنگی پیدا کی جائے۔

قوانین کی کمی والے شعبوں کی نشاندہی کر کے وہاں جامع ضوابط متعارف کروائے جائیں۔

جدید یا خطرناک آپریٹنگ ماڈلز والی کمپنیوں پر خصوصی نگرانی کا نظام قائم کیا جائے۔

ہر غوطہ سے قبل آپریشنل منظوری، حفاظتی تیاریوں اور خطرات کا مکمل جائزہ لیا جائے۔

کوسٹ گارڈ کے پاس انجینیئرنگ اور تکنیکی مشاورت کے لیے ماہرین کا مستند پینل تشکیل دیا جائے۔

آبدوزوں کی تیاری کے تمام مراحل پر قانونی منظوری اور سیفٹی ریویو کو لازم بنایا جائے۔

زیرِ آب سرچ اینڈ ریسکیو کی صلاحیت کا سالانہ بنیادوں پر مکمل تجزیہ کیا جائے اور اس میں تسلسل سے بہتری لائی جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news آبدوز امریکی کوسٹ گارڈ اوشین گیٹ ٹائٹن سانحہ رپورٹ شمالی بحرِ اوقیانوس ناقص ڈیزائن.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکی کوسٹ گارڈ اوشین گیٹ ٹائٹن سانحہ رپورٹ شمالی بحر اوقیانوس ناقص ڈیزائن کوسٹ گارڈ اوشین گیٹ کیا جائے یہ بھی کے لیے

پڑھیں:

مادہ ریچھ ’رانو‘ کی کراچی سے اسلام آباد منتقلی کا عمل شروع

ماحولیاتی اور جنگلی حیات کے تحفظ کے سلسلے میں اہم پیش رفت کے طور پر مادہ ریچھ رانو کو کراچی سے اسلام آباد منتقل کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔

روانگی سے قبل ریچھ رانو کو ایک خصوصی پنجرے میں رکھا گیا، جہاں ماہرین نے اس کے ردِعمل، خوراک اور صحت کا تفصیلی معائنہ کیا۔ اطمینان بخش حالت کے بعد رانو کو فیصل بیس کراچی پہنچایا گیا۔

حکام کے مطابق، ریچھ رانو کو سی ون 130 طیارے میں کامیابی کے ساتھ لوڈ کر لیا گیا ہے اور طیارہ چند منٹوں میں اسلام آباد کے لیے روانہ ہو جائے گا۔

پہلے مرحلے میں رانو کو بلیک بیئر ری ہیبیلیٹیشن سینٹر اسلام آباد منتقل کیا جائے گا، جہاں اس کی دیکھ بھال اور بحالی کے مزید اقدامات کیے جائیں گے۔
دوسرے مرحلے میں رانو کو گلگت بلتستان کے جنگلات میں اس کے قدرتی مسکن میں آزاد کیا جائے گا۔

محکمۂ جنگلی حیات کے مطابق یہ اقدام جنگلی جانوروں کی فلاح اور ان کی قدرتی ماحول میں واپسی کی جانب ایک مثبت قدم ہے۔

قبل ازیں کراچی چڑیا گھر میں موجود مادہ ریچھ رانو کی منتقلی سے متعلق کیس میں درخواست گزار جوڈ ایلن نے مشاہداتی رپورٹ سندھ ہائیکورٹ میں جمع کرادی۔

رپورٹ کے مطابق 26 اکتوبر کو اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کی ٹیم اور درخواست گزار نے رانو کا معائنہ کیا، جس میں متعدد سنگین مسائل سامنے آئے۔

یہ بھی پڑھیں:’رانو‘ کو کراچی سے اسلام آباد کب اور کیسے منتقل کیا جائے گا؟

رپورٹ میں کہا گیا کہ رانو کو جس پنجرے میں رکھا گیا ہے وہاں صفائی کے مناسب انتظامات نہیں، ریچھ کے لیے صاف پانی بھی دستیاب نہیں اور وہ ٹھیک سے کھانا نہیں کھا پا رہی۔

مشاہداتی رپورٹ کے مطابق ’رانو‘ کے سر پر زخم کے 3 نشان پائے گئے ہیں، جس کے باعث اسے فوری طبی امداد کی ضرورت ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ کے ایم سی حکام نے عدالت میں 2 بار ’رانو‘ کی حالت کو ’بالکل ٹھیک‘ قرار دیا تھا، مگر معائنے میں صورتحال اس کے برعکس نکلی۔

جوڈ ایلن نے رپورٹ میں مؤقف اختیار کیا کہ جانور کی صحت سے زیادہ مالی فائدے کو ترجیح دی جا رہی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ اس کا مقصد کسی پر تنقید کرنا نہیں بلکہ عدالت کے سامنے حقائق رکھنا ہے، تاکہ کے ایم سی اور چڑیا گھر انتظامیہ کی ناکامی اور غفلت کا درست اندازہ لگایا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں:ماں مار کر بچے لے جانا اور دیگر عوامل ریچھوں کو پاکستان سے مٹا رہے ہیں

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’رانو‘ کو اب بھی ایسے ماحول میں رکھا گیا ہے جو اس کے لیے نامناسب ہے، اور اگر اس ریچھ کی یہ حالت ہے تو دیگر جانوروں کی حالت کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ جانوروں کے حقوق کے لیے سرگرم جوڈ ایلن نے سندھ ہائیکورٹ میں رانو کی منتقلی اور بہتر دیکھ بھال کے لیے درخواست دائر کر رکھی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • مادہ ریچھ ’رانو‘ کی کراچی سے اسلام آباد منتقلی کا عمل شروع
  • معصوم شہریوں کو روندا جانا حکومت و انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت ہے، منعم ظفر خان
  • ہم اپنی جانیں دے دیں گے لیکن عمران خان کے لیے لڑیں گے،علیمہ خان
  •   برطانیہ: ٹرین حملے کے ملزم پر قتل کی 10 کوششوں کے الزامات
  • لانڈھی جیل سے 225 قیدیوں کا فرار،زلزلہ نہیں،جیل انتظامیہ کی غفلت اور ناقص سیکورٹی اصل وجہ قرار
  •  2026ء میں چین کی ڈیزائن کردہ پہلی آبدوز پاک بحریہ میں شامل ہو جائے گی‘ نیول چیف
  • 2026 میں چین کی ڈیزائن کردہ پہلی آبدوز پاک بحریہ میں شامل ہو جائے گی: نیول چیف
  • 2026 میں چین کی ڈیزائن کردہ پہلی آبدوزپاک بحریہ میں شامل ہو جائے گی: نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف
  • 2026 میں چین کی ڈیزائن کردہ پہلی آبدوز پاک بحریہ میں شامل ہوگی، نیول چیف
  • چین میں تیار پہلی ہنگور کلاس آبدوز 2026ء میں پاک بحریہ کے بیڑے میں شامل ہو جائے گی: نیول چیف