لانڈھی جیل سے 225 قیدیوں کا فرار،زلزلہ نہیں،جیل انتظامیہ کی غفلت اور ناقص سیکورٹی اصل وجہ قرار
اشاعت کی تاریخ: 4th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-02-23
کراچی (خصوصی رپورٹ\محمد علی فاروق) کراچی کی لانڈھی (ملیر) جیل سے 225 خطرناک قیدیوں کے فرار کے واقعے کی تحقیقات مکمل کرلی گئیں، جن میں چونکا دینے والے انکشافات سامنے آئے ہیں۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ محض زلزلے کے جھٹکوں کا نتیجہ نہیں تھا بلکہ جیل انتظامیہ کی سنگین غفلت، ناقص سیکورٹی اور پیشگی منصوبہ بندی کی کمی اس اجتماعی فرار کی اصل وجوہات تھیں۔ واقعہ 2 جون 2025ء کی درمیانی شب اس وقت پیش آیا جب زلزلے کے جھٹکوں کے دوران قیدیوں نے جیل کی باڑ توڑ کر فرار کا راستہ اختیار کیا۔ مختلف سنگین جرائم میں ملوث 225 قیدی جیل سے نکلنے میں کامیاب ہوئے جن میں سے ضلعی پولیس نے اب تک 188 قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کرلیا ہے تاہم 37 قیدی تاحال مفرور ہیں اور ان کی تلاش کے لیے خصوصی ٹیمیں سرگرم ہیں۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق جیل میں ہنگامی حالات سے نمٹنے کی کوئی تیاری نہیں تھی۔ انکوائری کمیٹی نے انکشاف کیا کہ جیل کے داخلی و خارجی کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم میں سنگین خامیاں پائی گئیں۔ سیکورٹی کیمرے غیر فعال تھے جبکہ ڈیوٹی پر موجود عملہ اپنی جگہ سے غیر حاضر تھا۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ قیدیوں کا اجتماعی فرار کسی قدرتی آفت نہیں بلکہ ناقص نگرانی، بدانتظامی اور مبینہ ملی بھگت کا نتیجہ تھا۔ انکوائری کمیٹی نے تین افسران کو براہِ راست ذمہ دار قرار دیا ہے ۔ سپرنٹنڈنٹ ارشد حسین شاہ، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ذوالفقار پیرزادہ اور اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ عبداللہ خاصخیلی کو غفلت اور ناقص سیکورٹی کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ واقعے کا مقدمہ شاہ لطیف ٹاؤن تھانے میں سرکاری افسر مولا بخش بستو (اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ ملیر جیل) کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ ایف آئی آر نمبر 25/1639، سیریل نمبر 11667 کے تحت مقدمہ تعزیراتِ پاکستان کی دفعات 223، 225، 119، 166، 217، 34، اور 129 کے تحت قائم کیا گیا۔ مزید تفتیش کی ذمہ داری سی آئی سی ملیر ڈویژن کے انچارج کو سونپی گئی ہے۔ محکمہ داخلہ سندھ نے 10 اکتوبر 2025ء کو نامزد افسران کے خلاف محکمانہ کارروائی کا حکم جاری کیا جبکہ وفاقی و صوبائی سطح پراعلیٰ سطحی انکوائری کی ہدایت بھی دی گئی۔ ذرائع کے مطابق جیل کے سیکورٹی سسٹم اور کمانڈ انفرا اسٹرکچر کاازسرِنو آڈٹ کیا جا رہا ہے تاکہ مستقبل میں اس نوعیت کے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔ لانڈھی جیل سے 225 قیدیوں کے فرار کا یہ واقعہ ناصرف کراچی کی سیکورٹی کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے بلکہ ملک کی جیلوں کے نظام میں پائے جانے والی بدانتظامی، کرپشن اور تربیت کی کمی کو بھی بے نقاب کرتا ہے۔ یہ کیس اس وقت کراچی کے سب سے بڑے سیکورٹی اسکینڈلز میں شمار کیا جا رہا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جیل سے
پڑھیں:
پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن بحال، انتظامیہ نے پروازوں کے لیے متبادل راستے اپنانا شروع کر دیے
اسلام آباد:پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کا فلائٹ آپریشن دوبارہ بحال ہونے کی طرف گامزن ہو گیا ہے۔ پی آئی اے کی انتظامیہ نے متبادل انتظامات کے تحت فلائٹ آپریشن دوبارہ شروع کر دیا ہے۔
پی کے 245 اسلام آباد تا دمام اور پی کے 761 اسلام آباد تا جدہ کی پروازیں روانہ کر دی گئی ہیں، جبکہ دیگر متاثرہ پروازوں کی ٹیک آف کلیئرنس بھی جلدی سے فراہم کی جا رہی ہے۔
انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ ائیرپورٹ پر کسی بھی طبقے کو مسافروں کو مزید مشکلات میں ڈالنے یا پروازوں کی روانگی میں رکاوٹ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز پی آئی اے کے ائیرکرافٹ انجینئرز کے ساتھ پیدا ہونے والے تنازعے کے باعث قومی ائیرلائن کی پروازوں کا آپریشن رک گیا تھا۔
انجینئرز نے سی ای او پی آئی اے کے رویے پر اعتراض کرتے ہوئے طیاروں کی کلیئرنس روک دی تھی، جس سے پی آئی اے کی پروازوں کو شدید متاثر ہونا پڑا۔
اس ہڑتال کے نتیجے میں گزشتہ رات 8 بجے کے بعد پی آئی اے کی 12 بین الاقوامی پروازیں روانہ نہیں ہو سکیں، جس کے باعث مسافروں خاص طور پر عمرہ زائرین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
سوسائٹی آف ائیرکرافٹ انجینئرز نے کہا ہے کہ وہ تب تک کام نہیں کریں گے جب تک قومی ائیرلائن کے سی ای او کا رویہ تبدیل نہیں ہو جاتا۔
اس صورتحال کے باوجود، پی آئی اے انتظامیہ نے اپنی کوششیں تیز کر دیں ہیں تاکہ متاثرہ مسافروں کو جلد از جلد سفر کی سہولت فراہم کی جا سکے۔