سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی حکومت نے ایڈہاک ریلیف الاؤنس کی مد میں سرکاری ملازمین کی رننگ بیسک تنخواہوں میں 10فیصد اضافے اور30فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس کے نوٹیفکیشنز جاری کر دیے ہیں۔
وفاقی وزارت خزانہ کے مطابق سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ گریڈ ایک تا 22 کے ڈی آر اے کے اہل سرکاری ملازمین کے لیے 30 فیصد ڈسپیرٹی ریڈکشن الاؤنس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، تنخواہوں میں اضافہ ایڈہاک ریلیف الاؤنس کی مد میں کیا گیا ہے، 10 فیصد ایڈہاک ریلیف الاؤنس کی مد میں موجودہ بنیادی تنخواہ پر اضافہ ملے گا۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا اطلاق یکم جولائی 2025 کو کیا گیا ہے۔
وزارت خزانہ سے جاری پہلے نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ صدر مملکت نے وفاقی حکومت کے سول ملازمین، مسلح افواج، سول آرمڈ فورسز، اور دفاعی اخراجات سے تنخواہ لینے والے سویلین اہلکاروں کے لیے 10 فیصد ایڈہاک ریلیف الاؤنس 2025 کی منظوری دے دی ہے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ اس اضافے سے وہ کنٹریکٹ ملازمین بھی مستفید ہوں گے جو بیسک پے اسکیلز پر معیاری شرائط و ضوابط کے تحت خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ایڈہاک ریلیف الاؤنس 2025 کی رقم انکم ٹیکس قانون کے مطابق قابل ٹیکس ہوگی اس کے علاوہ یہ الاؤنس عام چھٹی یا ایل پی آر (لیو پرپریٹریشن ریزرو) کے دوران بھی دیا جائے گا تاہم غیر معمولی چھٹی کی صورت میں اس کا اطلاق نہیں ہوگا۔
یہ الاؤنس پنشن یا گریجویٹی کے حساب میں شامل نہیں ہوگا اور نہ ہی ہاؤس رینٹ کی کٹوتی میں شمار کیا جائے گا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق بیرون ملک تعیناتی یا ڈیپوٹیشن کے دوران یہ الاؤنس قابل اطلاق نہیں ہوگا تاہم بیرون ملک سے واپسی پر ملازمین کو یہ الاؤنس اس شرح اور مقدار کے مطابق دیا جائے گا جو ان کی اندرون ملک تعیناتی کے دوران ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ نوٹیفکیشن میں مزید وضاحت کی گئی ہے کہ بنیادی تنخواہ میں وہ ذاتی الاؤنس بھی شامل ہوگا جو سالانہ ترقی (انکریمنٹ) کے بعد موجودہ تنخواہ کے اسکیل کی زیادہ سے زیادہ حد سے تجاوز پر دیا جاتا ہے۔
وفاقی حکومت نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ یہ ایڈہاک ریلیف الاؤنس سال 26-2025 کے لیے متعلقہ وزارتوں، ڈویژنز اور محکموں کے بجٹ میں سے ہی دیا جائے گا اور اس مقصد کے لیے کوئی اضافی یا ضمنی گرانٹ جاری نہیں کی جائے گی۔
ڈسپیریٹی ریڈکشن الاؤنس
دوسرے نوٹیفکیشن کے مطابق صدرمملکت نے وفاقی حکومت کے گریڈ ایک تا 22 کے ان افسران و اہلکاروں کے لیے 30 فیصد ڈسپیریٹی ریڈکشن الاؤنس (ڈی آر اے) کی منظوری دے دی ہے جو پہلے ہی یہ الاؤنس وصول کر رہے ہیں۔
نوٹیفکیشن کے مطابق یہ الاؤنس یکم جولائی 2025 سے مؤثر ہوگا اورملازمین کو 30 جون 2022 کی بنیادی تنخواہ کی بنیاد پر دیا جائے گا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق یہ ڈسپیریٹی ریڈکشن الاؤنس انہی شرائط و ضوابط کے تحت جاری رکھا جائے گا جو اس سے قبل وزارتِ خزانہ کے مراسلہ نمبر F.
نوٹیفکیشن میں مزید واضح کیا گیا ہے کہ ایسے ملازمین جو یکم جولائی 2022 یا اس کے بعد بھرتی ہوں گے ان کے لیے یہ الاؤنس 2017 کے متعلقہ پے اسکیل کی بنیاد پر قابلِ اطلاق ہوگا۔
حکومتی ذرائع کے مطابق ڈسپیریٹی ریڈکشن الاؤنس کا مقصد وفاقی محکموں کے درمیان تنخواہوں کے فرق کو کم کرنا اور ملازمین کو بہتر مالی مراعات فراہم کرنا ہے تاہم جو ملازمین اسپیشل تنخواہ، ایگزیکٹو الاؤنس، اسپیشل ہے الاؤنس یا بنیادی تنخواہ کے برابر 100 فیصد الاؤنس لے رہے ہیں خواہ وہ کسی بھی مالی سال میں منجمد شدہ ہو ایسے ملازمین اس ڈسپیرٹی الاؤنس کے اہل نہیں ہونگے، صرف ان ملازمین کو ملے گا جو پہلے سے حکومت کی جانب سے اعلان کردہ دو ڈسپیرٹی الاؤنس بتدریج 25 فیصد اور 15 فیصد ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی بجٹ میں گریڈ ایک تا 22 کی تنخواہ میں 10 فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا تھا جبکہ وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ آئین پاکستان میں مساوی حقوق سے متعلق دی گئی شق پر عمل درآمد کرتے ہوئے اہل سرکاری ملازمین کو 30 فیصد کی شرح سے ڈسپیریٹی ریڈکشن الاؤنس دینے کا اعلان کیا تھا جس پر سب عمل درآمد کیا گیا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں نوٹیفکیشن کے مطابق نوٹیفکیشن میں بنیادی تنخواہ وفاقی حکومت دیا جائے گا ملازمین کو کیا گیا ہے یہ الاؤنس کے لیے
پڑھیں:
متنازع تنخواہ، پی آر سی ایل کے 6؍ ڈائریکٹرز اور سابق سی ای او کو شو کاز نوٹس جاری
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے پاکستان ری انشورنس کمپنی لمیٹڈ (پی آر سی ایل) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز، اور سابق چیف ایگزیکٹو افسر کو سابق سی ای او کی تقرری، اہلیت اور تنخواہ کے پیکیج کی منظوری کے معاملے میں قوانین کی مبینہ خلاف ورزیوں پر اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا ہے۔ ایس ای سی پی کے ایڈجوڈیکیشن ڈپارٹمنٹ نے اپنے نوٹس میں کہا ہے کہ سرکاری سرپرستی میں چلنے والی کمپنی اور اس کے بورڈ نے طریقہ کار پر عمل کیے بغیر چیف ایگزیکٹو افسر کا تقرر اور اس کیلئے مشاہرے کا پیکیج (جس کی وجہ سے سی ای او نے 32؍ ماہ میں 355؍ ملین روپے حاصل کیے) منظور کرکے کمپنیز ایکٹ، انشورنس آرڈیننس اور پبلک سیکٹر کمپنیز (کارپوریٹ گورننس) روُلز کی کئی شقوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ یہ رقم حکومت کی منظور کردہ حد سے بہت زیادہ ہے۔ نوٹس کے مطابق، پی آر سی ایل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے حکومت سے منظوری حاصل کیے یا پھر ’’فِٹ اینڈ پراپر‘‘ کی شرائط کے تحت جائزہ لیے بغیر 27؍ ستمبر 2021ء کو اپنے اجلاس میں ایک شخص کو قائم مقام چیف ایگزیکٹو افسر مقرر کیا۔ اُس وقت، مقرر کیے جانے والے افسر کے پاس انشورنس کی صنعت میں کسی اہم عہدے پر کام کا مطلوبہ پانچ سال کا تجربہ نہیں تھا۔ اُن کے پاس صرف تین سال چار ماہ کا متعلقہ تجربہ تھا، یہ ایس ای سی پی کے سائونڈ اینڈ پروُڈنٹ مینجمنٹ ریگولیشنز کی خلاف ورزی ہے۔ کمیشن نے اس بات کا مشاہدہ کیا کہ اِس صورتحال کے باوجود، حکومت نے افسر کو پانچ لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پر باضابطہ طور پر 18؍ اگست 2022ء کو ایس پی پی ایس تھری پے اسکیل پر چیف ایگزیکٹو افسر مقرر کیا۔ پی آر سی ایل بورڈ نے اس کے بعد 19؍ اگست 2022ء کو ہوئے 169ویں اجلاس میں سی ای او کی مراعات اور مشاہرے میں غیر مجاز انداز سے اضافوں کی منظوری دی۔ ایس ای سی پی کے مطابق، بورڈ کی جانب سے منظور کی جانے والی اضافی مراعات کی تفصیلات یہ ہیں: سالانہ 10؍ فکس بونسز، جن میں سے ہر ایک بونس ایک ماہ کی تنخواہ کے برابر تھا، اور اس کے علاوہ کارکردگی بونس؛ ملازمت کے ہر مکمل سال کے عوض 4؍ ماہ کی مجموعی تنخواہ کے مساوی سیورنس پے؛ ہر سال کی سروس پر دو ماہ کی مجموعی تنخواہ (بشمول الائونسز) کے مساوی گریجویٹی؛ ہر سال تنخواہ میں اضافہ یا نظرثانی، جس کی شرح دو لاکھ 49؍ ہزار 500؍ روپے سالانہ مقرر کی گئی؛ سرکاری رہائش اور میڈیکل سہولت کمپنی کے ذمے؛ سرکاری کار بمع پٹرول، رخصت پر جانے کا کرایہ (Leave Fare Assistance)، اور مکمل تنخواہ کے ساتھ تفریحی چھُٹیاں؛ پروفیشنل اداروں کی رُکنیت فیس کی ادائیگی اور ملک کے کسی بھی دو کلبز کی ایک مرتبہ کی ممبرشپ (بشمول ماہانہ سبسکرپشنز)؛ موبائل اور انٹرنیٹ الائونس کی مد میں 15؍ ہزار روپے ماہانہ یا جتنی رقم خرچ کی اتنی ادائیگی؛ بچوں کی تعلیم کے اخراجات کی ادائیگی، ایک ماہ کی تنخواہ تک گھر کی تزئین و آرائش کا الائونس، اور ذاتی تفریحی اخراجات؛ اور وہ تمام دیگر الائونسز، مراعات اور سہولتیں جو چیف ایگزیکٹو افسر کے عہدے کیلئے پہلے سے منظور شدہ تھیں۔ ایس ای سی پی نے کہا کہ یہ مراعات وفاقی حکومت کی منظور کردہ ایس پی پی ایس-III پیکیج سے ’’واضح طور پر زیادہ‘‘ تھیں، لہٰذا کمپنیز ایکٹ کی شق 188(2) کی خلاف ورزی تھیں، یہ شق چیف ایگزیکٹو افسر کی تقرری کی شرائط و ضوابط طے کرنے کا اختیار صرف حکومت کو دیتی ہے۔ ایس ای سی پی نے الزام عائد کیا کہ کمپنی کی جانب سے اگست 2022ء میں ایس ای سی پی کو جمع کرائی گئی سی وی میں یہ غلط دعویٰ کیا گیا تھا سی ای او مقرر کیے گئے شخص کے پاس پانچ سال کا ’’Key Officer‘‘ (اہم عہدے پر کام کا) تجربہ ہے۔ بعد ازاں پی آر سی ایل کے دو ڈائریکٹرز کی جانب سے بھیجی گئی خط و کتابت سے یہ بات واضح ہوئی کہ مقرر کردہ افسر کے پاس صرف ساڑھے تین سال سے کچھ زیادہ کا تجربہ تھا۔ اس بنیاد پر کمیشن نے نتیجہ اخذ کیا کہ غلط معلومات جان بوجھ کر فراہم کی گئیں۔ یہ انشورنس آرڈیننس 2000ء کی شق 158 کی خلاف ورزی ہے۔ 6؍ بورڈ ڈائریکٹرز کو جاری کردہ نوٹس میں انہیں 14؍ یوم کے اندر جواب دینے اور وضاحت پیش کرنے کا کہا گیا ہے کہ ان کیخلاف کارروائی کیوں نہ کی جائے۔ ان دفعات کے تحت سزا میں پچاس لاکھ روپے تک جرمانہ، خلاف ورزی کے جاری رہنے پر روزانہ جرمانہ، اور کمپنی کے ڈائریکٹر یا سی ای او کی حیثیت سے تقرری کے معاملے میں 5 سال تک نااہل قرار دیا جانا شامل ہے۔ پی آر سی ایل جو 2000ء میں قائم ہوئی۔ سرکاری ملکیت کی اس کمپنی میں زیادہ حصہ وزارت تجارت کا ہے۔ یہ پاکستان کی واحد سرکاری ری انشورنس کمپنی ہے اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر لسٹڈ ہے۔
انصار عباسی