ریلوے اسٹیشنوں پر جدید پوائنٹ آف سیل سسٹم کی تنصیب کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
سٹی42: پاکستان ریلوے نے اپنے نظام کو جدید اور شفاف بنانے کے لیے ملک بھر کے 348 ریلوے اسٹیشنوں پر جدید پوائنٹ آف سیل (POS) سسٹمز کی تنصیب کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان ریلویز اور الائیڈ بینک لمیٹڈ کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے۔
اہم نکات کے مطابق ٹکٹنگ، ادائیگی اور مالیاتی امور کو خودکار اور شفاف بنانا، مسافروں کو کریڈٹ/ڈیبٹ کارڈ کے ذریعے آسان ادائیگی کی سہولت فراہم کرنا ، اس کے ساتھ قطاروں اور نقدی پر انحصار میں کمی لانا ہے۔یہ جدید نظام آئندہ 60 دنوں میں مکمل طور پر فعال کر دیا جائے گا۔
نئے سسٹم میں مسافر آسانی سے ٹکٹ اور دیگر ریلوے خدمات کی ادائیگی کر سکیں گے۔فوڈ اسٹالز اور چھوٹے دکاندار بھی ڈیجیٹل ادائیگی قبول کر سکیں گے۔
انڈیا کی فلم لاہور میں چل گئی کیونکہ یہ فلم پنجابی زبان کی ہے۔
اس کے علاوہ ریلوے آمدنی کی اصل وقت میں نگرانی ممکن ہو گی۔مالی بے ضابطگیوں، چوری اور حساب کتاب میں غلطیوں کے امکانات میں نمایاں کمی ہو گی اور تجارتی لین دین مزید تیز، موثر اور محفوظ ہو جائے گا۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سٹی42
پڑھیں:
روس نے بھارت کو فضائی دفاعی نظام’ایس-400‘ کی ترسیل مؤخر کردی
ماسکو(نیوز ڈیسک)پاکستان کے ہاتھوں رافیل کی تباہی اور بھارتی فضائیہ کی کارکردگی نے بڑے سوالات اٹھا دیے مگر مودی حکومت اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہے اور شرمناک شکست کو اب بھی تسلیم نہیں کررہی مگر دوسری جانب روس نے اہم فیصلہ کرتے ہوئے بھارت کو جدید ترین فضائی دفاعی نظام ’ ایس-400‘ کی ترسیل 3 سال کے لیے مؤخر کر دی ہے۔
بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق یہ فیصلہ روسی وزیر دفاع آندرے بیلوسوف اور ان کے بھارتی ہم منصب راج ناتھ سنگھ کے درمیان ملاقات کے بعد سامنے آیا۔
یہ میزائل سسٹم 2018 کے ایک معاہدے کے تحت بھارت کو 5.4 ارب ڈالر میں فراہم کیے جانے تھے، اور ترسیل 2024 تک مکمل ہونی تھی۔ اب نئی تاریخ کے مطابق یہ ترسیل 2027 میں مکمل ہوگی۔
رپورٹ کے مطابق تاخیر کی بڑی وجہ روس کی یوکرین کے ساتھ جاری جنگ ہے، جس سے اس کے دفاعی سازوسامان کی برآمدات متاثر ہو رہی ہیں۔ اس تاخیر کے ساتھ ہی بھارت اور روس کے درمیان دفاعی تعاون میں بھی کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔
گزشتہ کچھ برسوں میں بھارت نے روس کے بجائے فرانس، جرمنی اور دیگر مغربی ممالک سے فوجی سازوسامان خریدنے کو ترجیح دی ہے۔ مثال کے طور پر 2023 میں بھارت نے روسی آبدوزوں کی بجائے جرمنی کی کمپنی سے 6 آبدوزیں خریدنے کا فیصلہ کیا، اور فرانسیسی رافیل طیاروں کی خریداری بھی اسی رجحان کا حصہ ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت اپنی دفاعی پالیسی میں تبدیلی لا رہا ہے اور اب وہ مغربی ممالک، خاص طور پر فرانس، اسرائیل اور امریکہ سے زیادہ فوجی تعاون حاصل کر رہا ہے۔
مزیدپڑھیں:وفاقی وزرا اور وزرائے مملکت کی تنخواہ ارکان اسمبلی کے برابر کردی گئی