Express News:
2025-08-13@05:18:47 GMT

کیا ٹرمپ تنازع کشمیر حل کرا پائیں گے؟

اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT

ابھی تک مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کو سب سے طاقتور ملک سمجھا جاتا تھا مگر اب اسرائیل کی ایران پر جارحیت کے بعد یہ حقیقت کھل کر سامنے آ گئی ہے کہ اسرائیل امریکی مدد کے بغیرکچھ بھی نہیں کر سکتا۔ گزشتہ دنوں اسرائیل نے ایران کے خلاف کھلم کھلا جارحیت کی اور کئی دنوں تک اس پر پوری طاقت سے حملہ آور ہوتا رہا مگر جب ایران نے اسے نشانہ بنانا شروع کیا تو اسے اپنی حقیقت کا پتا چلا کہ وہ ایران کے سامنے کچھ بھی نہیں ہے۔

ایران نے اپنے طاقتور میزائلوں سے اسرائیل میں ایسی خوفناک تباہی مچائی کہ اس کے ہوش اڑ گئے اور اسرائیلی عوام نیتن یاہو کو کوسنے لگے۔ امریکا اس غلط فہمی میں تھا کہ اس نے اپنے بی 2 بمبار سے حملہ کر کے جوہری اثاثوں کو تباہ کر دیا ہے مگر ایران نے کمال ہوشیاری سے پہلے ہی اپنی افزودہ یورینیم دوسرے مقام پر منتقل کر دی تھی اس طرح ایران کے جوہری مواد کو تو نقصان نہیں پہنچا، ایران کے ہاتھوں اسرائیل کی ہزیمت اور اپنے وقار کو تار تار دیکھ کر اب صدر ٹرمپ نے ایران سے جنگ بندی کا اعلان کر دیا ہے۔ جنگ تو بند ہوگئی ہے مگر کیا اسرائیل کا دماغ بھی درست ہوا؟

حالیہ جنگ میں ایران نے ثابت کر دیا ہے کہ اس کی قوم بڑے سے بڑے حملہ آور سے نہیں ڈرتی اور اپنی سرزمین کی حفاظت کرنا جانتی ہے۔ اسی دوران نیتن یاہو نے انھیں ایران کی جنگ میں اپنا شریک بنا لیا۔ اسرائیل شاید ایران کے خلاف اتنا آگے نہ بڑھتا۔ اگر ٹرمپ ایران کے جوہری ہتھیار بنانے سے نیتن یاہو سے زیادہ پریشان نہ ہوتے حالانکہ انھیں ایران کو جوہری صلاحیت حاصل کرنے سے روکنے کا کوئی اختیار نہیں تھا۔

وہ پرامن مذاکرات کے ذریعے بھی یہ معاملہ حل کر سکتے تھے۔ پھر ایران بار بار یہی کہتا رہا کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔ افسوس کہ ٹرمپ نے ایران سے مذاکرات کو دھونس اور دھمکیوں کی نذر کر دیا۔ ایران پھر بھی مذاکرات کرنے سے نہیں کترایا اور اپنا وفد عمان بھیجا مگر اس کے دوران بھی اسرائیل نے ایران پر حملہ کر دیا اور پھر ٹرمپ نے بھی بعد میں ایرانی جوہری اثاثوں پر حملہ کر دیا اور اعلان کر دیا کہ انھوں نے ایران کے جوہری مراکز کو تباہ کر دیا ہے۔

مگر شاید ایسا نہیں ہوا تھا جب ہی تو دوسرے دن اسرائیل کو ان ہی مراکز پر بمباری کرنا پڑی۔ امریکا ایران کو کئی برسوں سے مسلسل تنگ کر رہا ہے اس نے ایران پر مختلف اقسام کی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں اب ایسے ماحول میں ایران کیسے اپنا گزارا کر رہا ہوگا اور اپنے عوام کی ضروریات پوری کر رہا ہوگا بہرحال ایران ان تمام پابندیوں کے باوجود بھی اپنے تیل کی بدولت ایک پروقار ملک کے طور پر قائم و دائم ہے۔

ایران پاکستان کا ایک پڑوسی ملک ہے۔ پاکستان نے کئی مرتبہ ایران سے گیس اور بجلی خریدنے کی کوشش کی مگر امریکی حکومت کو یہ بات پسند نہ آئی۔ کئی سال قبل پاکستان نے ایران سے گیس خریدنے کے لیے ایک اہم معاہدہ کیا تھا۔ اس سلسلے میں ایران نے اپنے حصے کی گیس پائپ لائن بچھا دی تھی پاکستان نے بھی یہ کام شروع کر دیا تھا مگر افسوس کہ امریکا نے یہ کام آگے نہ بڑھنے دیا اور جب سے اب تک یہ کام التوا میں پڑا ہوا ہے۔

حالانکہ پاکستان کو اپنی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کسی بھی ملک سے گیس یا تیل حاصل کرنے کی آزادی حاصل ہے مگر امریکی پابندیوں سے تمام ہی ممالک خوفزدہ ہیں۔ امریکی پابندیوں کی وجہ سے پاکستان کو گیس کی جگہ درآمد شدہ تیل پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے جس کے بھاری اخراجات کی وجہ سے ایک طرف عوام پر مہنگائی کا بوجھ روز بروز بڑھتا جا رہا ہے تو دوسری جانب معیشت مشکلات کا شکار ہوتی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے آئی ایم ایف کا سہارا لینا ناگزیر ہوگیا ہے۔

ایسے مشکل وقت میں گزشتہ دنوں پاکستان کو بھارت کی جارحیت کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ بھارت نے پہلگام میں بغیر کسی ثبوت کے وہاں دہشت گردی کا الزام پاکستان پر لگا کر حملہ کر دیا۔ اس حملے سے مشرقی سرحدی علاقوں میں کئی افراد شہید ہوئے۔ پھر پاکستان نے ناچار اس بھارتی جارحیت کا جواب دینے کے لیے فضائی حملے کیے جن کی تاب نہ لا کر بھارت نے ٹرمپ کی مدد سے جنگ بندی کرا لی۔ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انھوں نے دو ایٹمی ملکوں کے درمیان جنگ کو رکوا کر ایک بڑا کارنامہ انجام دیا ہے۔

بھارت پہلے کشمیر کے معاملے میں کسی ملک کی ثالثی کا قائل نہیں تھا مگر ٹرمپ کی پیشکش پر مودی انکار نہ کر سکا۔ گوکہ ثالثی کے معاملے پر بھارت میں مودی پر سخت تنقید کی جا رہی ہے تاہم اس سے اتنا ضرور ہوا کہ مسئلہ کشمیر جسے مودی یہ سمجھ رہا تھا کہ اس نے اسے سرد خانے میں ڈال دیا ہے اس کا خیال غلط ثابت ہوا اور اب مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہو گیا ہے کیونکہ اس کے حل کے بغیر برصغیر میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ صدر ٹرمپ بھی کہہ چکے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کا راستہ کشمیر سے ہو کر گزرتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان نے میں ایران کر دیا ہے ایران نے کے جوہری ایران کے نے ایران ایران سے حملہ کر کے لیے

پڑھیں:

ایران میں بہت پاکستانی قید ہیں، مدد کرنیوالا بھی کوئی نہیں ہوتا، علامہ راجہ ناصر کا انکشاف

قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیز کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ عراق میں پاکستانیوں کا پاسپورٹ لے کر رکھ لیتے ہیں، یہ ہماری توہین ہے، باقی ممالک کے پاسپورٹ کیوں نہیں رکھتے۔ حکام وزارت داخلہ نے کہا کہ ہمیں ایران کی جانب سے معلومات فراہم نہیں کی جاتیں، وہاں سیکڑوں پاکستانی قید ہوں گے، سب سے زیادہ زائرین جاتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ دنیا بھر کی جیلوں میں 17 ہزار سے زائد پاکستانی قید ہونے کا انکشاف۔ یہ انکشاف سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیز میں کیا گیا۔ چیئرمین ذیشان خانزادہ کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیز کا اجلاس ہوا۔ جس میں غیر ممالک میں قید پاکستانیوں سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ حکام وزارت داخلہ کے مطابق 17 ہزار 236 پاکستانی مختلف ممالک میں قید ہیں، مشرق وسطیٰ میں 15 ہزار 238 پاکستانی قید ہیں، سری لنکا سے 56، برطانیہ سے 6، سعودی عرب سے 27 قیدیوں کو تبادلے کے معاہدے کے تحت لایا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ چین سے 5 قیدی جلد وطن واپس آئیں گے، متعلقہ ملک ہماری ایمبیسی کو بتاتا ہے کہ انہوں نے پاکستانی پکڑا ہے، اس پر ایمبسی متعلقہ شخص کی شہریت چیک کرتی ہے۔ ناصر بٹ نے کہا کہ اگر اس نے جرم کیا ہے تو ہمیں معلوم تو ہو کہ وہ پاکستانی ہے، جو غلط کام کر دیتے ہیں تو کہہ دیتے ہیں یہ پاکستانی ہے، یہ نہیں ہو سکتا کہ تفصیلات فراہم نہیں کی جاتی۔ ڈائریکٹر برائے سمندر پار پاکستانیز نے کہا ہے کہ 78 پاکستانی قیدی افغان جیل میں ہیں۔حکام برائے سمندر پار پاکستانیز نے کہا کہ پاکستان کے 100 سے زائد سفارتخانے ہیں۔ صرف 16، 17 ایمبیسی میں کمیونٹی ویلفیئر اتاشی ہیں، کتنے پاکستانی قیدی ہیں مختلف جیلوں میں یہ معلوم کرکے بتا دیں گے۔

کمیونٹی ویلفیر اتاشی برائے ریاض نے کہا کہ سعودی اسٹیٹ سکیورٹی کیسز میں جو گرفتاری کرتے ہیں، ان کی تفصیلات میں تاخیر ہوتی ہے، سعودی اتھارٹی میں 180 دن کی تحقیقات ہو سکتی ہیں۔ ویلفیئر اتاشی برائے ملائیشیا نے بتایا کہ 459 پاکستانی قیدی ملائیشیا میں ہیں، 80 فیصد زیادہ رکنے کے باعث ہیں، کچھ قتل کے کیسز میں ہیں، اس سال 1200 ڈیپورٹیشنز ہوئی ہیں۔ ملائیشیا میں قید 2 افراد جنسی زیادتی کے کیسز میں ہیں۔ ملائیشیا کے کمشنر پولیس نے کہا کہ بچوں سے جنسی زیادتی کے کیسز بہت زیادہ ہیں، ملائیشیا کے کمشنر پولیس کا ایسا کہنا ہمارے لیے شرمندگی کا باعث بنا ہے۔

ویلفیئر اتاشی برائے یو اے ای نے بتایا کہ ابھی 3 ہزار 523 پاکستانی قیدی یو اے ای کی جیلوں میں قید ہیں، 40 افراد دبئی میں قید ہیں، قیدیوں کے ڈیٹا سے متعلق رابطے میں رہتے ہیں۔  ویلفیئر اتاشی برائے دوحا نے کہا کہ اس وقت قطر میں 619 پاکستانی قیدی ہیں، جس میں سے 3 خواتین ہیں، 70 فیصد تک افراد منشیات میں ملوث ہیں۔ علامہ راجہ ناصر عباس نے بتایا کہ ایران میں بہت پاکستانی قید ہیں، مدد کرنیوالا بھی کوئی نہیں ہوتا، عراق میں پاکستانیوں کا پاسپورٹ لے کر رکھ لیتے ہیں، یہ ہماری توہین ہے، باقی ممالک کے پاسپورٹ کیوں نہیں رکھتے۔ حکام وزارت داخلہ نے کہا کہ ہمیں ایران کی جانب سے معلومات فراہم نہیں کی جاتیں، وہاں سیکڑوں پاکستانی قید ہوں گے، سب سے زیادہ زائرین جاتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے دوران 21 ہزار مشتبہ افراد گرفتار کیے، ایران کا دعویٰ
  • ڈمپر حادثات کسی لسانی تنازع کا نہیں بلکہ انسانی المیہ ہے، علی خورشیدی
  • ایران،  اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ کشیدگی کے دوران 21 ہزار مشتبہ افراد گرفتار
  • ٹرمپ پیوٹن کی متوقع ملاقات اور غزہ پر قبضے کا مذموم اسرائیلی منصوبہ
  • سندھ طاس تنازع: پاکستان کی طرف سے عدالتی فیصلے کا خیرمقدم
  • ایران میں بہت پاکستانی قید ہیں، مدد کرنیوالا بھی کوئی نہیں ہوتا، علامہ راجہ ناصر کا انکشاف
  • ایران نے نئے جوہری سائنس دان روپوش کردیے، اسرائیل کی نئی ہٹ لسٹ تیار
  • ایران کے جوہری سائنس دان خفیہ مقامات پر منتقل، اسرائیل کی نئی ہٹ لسٹ تیار
  • ایران کا اپنی سرحدوں کےقریبٹرمپ راہداری منصوبے پر سخت ردعمل: قومی سلامتی کیلئےخطرہ قرار دیدیا
  • ایران نے قفقاز میں ٹرمپ راہداری کو اپنی قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دے دیا