اسرائیل کو مغربی کنارے کے انضمام کی اجازت نہیں دوں گا، صدر ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
اب بہت ہو چکا ہے، یہ سلسلہ اب رکنا چاہئے،اس معاملے پریتن یاہو سے بات ہوئی ہے
اسرائیل میں مغربی کنارے کے انضمام کے منصوبے کی مخالفت کرتاہوں، صحافیوں سے گفتگو
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کردیا کہ وہ اسرائیل کو مغربی کنارے کے انضمام کی اجازت نہیں دیں گے۔امریکی صدر نے اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہا کہ اب بہت ہو چکا ہے، میں اسرائیل کو مغربی کنارے کو ضم کرنے کی اجازت نہیں دوں گا، یہ سلسلہ اب رکنا چاہئے، اس معاملے پر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے بھی بات ہوئی ہے۔امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر عرب رہنماؤں کو بھی یقین دہانی کرائی کہ وہ اسرائیل میں مغربی کنارے کے انضمام کے منصوبے کی مخالفت کرتے ہیں۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: مغربی کنارے کے انضمام
پڑھیں:
غزہ معاہدے کی سب کو خواہش ہے؛ موت اور تاریکی کا یہ دور ختم ہونا چاہیے، صدر ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ معاہدے کی سب کو خواہش ہے، موت اور تاریکی کا یہ دور ختم ہوناچاہیے۔ خوشی ہے کہ مشرق وسطیٰ کی برادری سے بات چیت جاری ہے۔
صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ گزشتہ چار روز سے بھرپور مذاکرات جاری ہیں۔ خطے کے تمام ممالک مذاکرات میں شریک ہیں۔
ان کا پوسٹ میں کہنا تھا کہ ہم نے یرغمالیوں کو بھی واپس لانا ہے، حماس کو بھی بات چیت کا پوری طرح علم ہے جبکہ اسرائیل کو بھی ہر مرحلے پر باخبر رکھا جا رہا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید یہ کہنا تھا کہ اِن مذاکرات کاحصہ ہونا ایک فخر کی بات ہے، ہم نے ایک مکمل اور دائمی امن قائم کرنا ہے۔
ٹرمپ نے اشارہ دیا کہ پیر کے روز انہیں واشنگٹن میں نیتن یاہو سے ملاقات کرنا ہوگی تاکہ معاہدے کو حتمی شکل دی جا سکے۔
منگل کے روز عرب اور مسلم رہنماؤں کے ساتھ ملاقات میں صدر ٹرمپ نے امریکی منصوبہ پیش کیا تھا جس میں جنگ کے خاتمے، یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں ایک غیر حماس حکومتی ڈھانچے کے قیام کی تجویز شامل تھی۔
عرب اور مسلم رہنماؤں نے اس منصوبے کا خیرمقدم کیا تھا تاہم اسرائیل اور حماس نے تاحال اس پر کھل کر اظہار نہیں کیا تھا۔
جمعہ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں نیتن یاہو نے اپنی ہٹ دھرمی برقرار رکھتے ہوئے کہا تھا کہ حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے سے شروع ہونے والی جنگ اُس وقت تک جاری رہے گی جب تک اسرائیل اپنے تمام اہداف حاصل نہیں کر لیتا۔ اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہوں نے ابھی تک ٹرمپ کے منصوبے کو قبول کرنے کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔
Post Views: 1