ایران اسرائیلی جوہری منصوبوں اور سائنسدانوں کی خفیہ معلومات منظرعام پر لے آیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
تہران: ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے دعویٰ کیا ہے کہ وزارتِ انٹیلی جنس نے اسرائیل کے حساس جوہری منصوبوں اور سائنسدانوں سے متعلق خفیہ معلومات اور دستاویزات حاصل کرلی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ آپریشن رواں سال جون میں مکمل کیا گیا، جس میں لاکھوں صفحات پر مشتمل دستاویزات، تصاویر اور ویڈیوز قبضے میں لی گئیں۔ یہ مواد محفوظ مقام پر منتقل کیے جانے کے بعد اب منظر عام پر لایا گیا ہے۔
ایرانی وزیرِ انٹیلی جنس اسماعیل خطیب نے کہا کہ ان دستاویزات میں اسرائیل کے جاری اور پرانے ایٹمی منصوبوں، امریکا و یورپی ممالک کے ساتھ تعاون، اور جوہری ہتھیاروں کے ڈھانچے سے متعلق تفصیلی معلومات شامل ہیں۔
ان کے مطابق 189 اسرائیلی جوہری ماہرین اور سائنسدانوں کی شناخت کی جا چکی ہے، جبکہ ان کے اداروں، کمپنیوں اور غیر ملکی ساتھیوں کے پتے بھی حاصل کیے گئے ہیں۔
ایرانی میڈیا کے مطابق وزارتِ انٹیلی جنس نے ان تنصیبات اور ماہرین کی ویڈیوز بھی نشر کی ہیں اور الزام لگایا ہے کہ کئی اسرائیلی شہری مالی فائدے یا حکومت سے نفرت کے باعث ایران کے ساتھ تعاون کرتے رہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
’امریکا سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں، ایران یورینیئم کی افزودگی نہیں روکے گا‘
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایک اہم خطاب میں واضح کیا ہے کہ ایران کا جوہری ہتھیار بنانے کا کوئی ارادہ نہیں، تاہم یورینیم کی افزودگی کا عمل کسی صورت نہیں روکا جائے گا۔ ایرانی ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی اس تقریر میں رہبرِ اعلیٰ نے تین بنیادی نکات پر زور دیا: ایرانی قوم کا اتحاد، یورینیم کی افزودگی کا تسلسل اور امریکا کے ساتھ تعلقات کا مستقبل۔
خامنہ ای نے امریکا کے ساتھ مذاکرات کے امکان کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ’ایسے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں بلکہ یہ نقصان دہ ہوں گے۔ کوئی بھی ملک دھمکی اور خطرے کے سائے میں مذاکرات نہیں کرتا۔‘ ان کا کہنا تھا کہ دوسرا فریق وعدے توڑتا ہے، دھمکیاں دیتا ہے اور موقع ملنے پر قتل کا ارتکاب بھی کر لیتا ہے، اس لیے ایسی حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنا ”خالص نقصان“ ہوگا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ دنیا میں 10 ممالک یورینیم افزودگی کی صلاحیت رکھتے ہیں، ان 10 ممالک میں ایران بھی شامل ہے، باقی نو ممالک کے پاس نیوکلیئر بم ہیں، صرف ہم ہیں جن کے پاس نیوکلیئر بم نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا نیوکلیئر ہتھیاربنانے کا ارادہ بھی نہیں ہے، لیکن ہمارے پاس نیوکلیئرافزودگی کی صلاحیت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں ہونے والے مذاکرات کا نتیجہ صرف ایران کی جوہری سرگرمیوں اور افزودگی کی بندش کی کوششوں کی صورت میں سامنے آیا، لیکن ایران اپنی ترقی اور خودمختاری کی راہ میں کوئی رکاوٹ قبول نہیں کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ملک کی ترقی کا راز مضبوط بننے میں ہے، ہمیں فوجی طاقت، سائنسی طاقت اور ریاستی طاقت کو بڑھانا ہوگا۔ جب ہم مضبوط ہوں گے تو دشمن کے خطرات خود بخود ختم ہو جائیں گے۔‘
ایرانی سپریم لیڈر نے امریکی حکام کے اس مطالبے کو مسترد کر دیا کہ ایران اپنی جوہری صنعت اور افزودگی بند کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ایرانی عوام ایسے بیانات کو کبھی قبول نہیں کریں گے اور جو بھی اس کا مطالبہ کرے گا، اسے تھپڑ رسید کریں گے۔‘
خامنہ ای کی یہ تقریر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے چند گھنٹوں بعد سامنے آئی، جس میں صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایران ’دنیا کی سب سے بڑی دہشت گرد ریاست‘ ہے اور اس کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہئیں۔ ٹرمپ نے اپنی تقریر میں انکشاف کیا کہ انہوں نے ایران کے رہبر اعلیٰ کو خط لکھا لیکن اس کے جواب میں دھمکیاں موصول ہوئیں۔
صدر ٹرمپ نے جنرل اسمبلی میں ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’امریکا کے سوا دنیا کا کوئی ملک ایران کی ایٹمی تنصیبات کو تباہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔‘ ان کا اشارہ حالیہ اسرائیل–ایران جنگ کے دوران نطنز، اصفہان اور فردو میں کیے گئے حملوں کی جانب تھا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے تاہم اس بات پر زور دیا کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہیں اور نہ ہی مستقبل میں ان کی تیاری کا کوئی منصوبہ ہے۔ اسرائیل کے ساتھ جاری 12 روزہ جنگ کے دوران یہ ان کا چوتھا ٹیلی ویژن خطاب تھا، جس میں انہوں نے ایرانی عوام کو اتحاد اور مزاحمت کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ایران اپنے حقِ خودمختاری سے کسی قیمت پر دستبردار نہیں ہوگا۔
Post Views: 1