شمالی کوریا کے پاس 2ٹن افزودہ یورینیم ہے‘ جنوبی کوریا
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سیول (انٹرنیشنل ڈیسک) جنوبی کوریا نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی کوریا کے پاس 2ٹن تک انتہائی افزودہ یورینیم موجود ہے۔ اس بات کا انکشاف جنوبی کوریا کے وزیر چونگ ڈونگ یونگ نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا۔ جنوبی کوریا کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے پاس طویل عرصے سے جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال ہونے والے اس اہم مادے کی خاطر خواہ مقدار موجود ہے تاہم چونگ ڈونگ یونگ نے بتایا کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کا اندازہ ہے کہ پیانگ یانگ کا انتہائی افزودہ یورینیم کا ذخیرہ دو ہزار کلوگرام تک ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت شمالی کوریا کی یورینیم سینٹری فیوجز 4مقامات پر چل رہے ہیں۔چونگ نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایٹمی بم بنانے کے لیے صرف 600کلوگرام پلوٹونیم کافی ہے جبکہ 2ہزار کلوگرام افزودہ یورینیم، اگر صرف پلوٹونیم کی تیاری کے لیے مخصوص ہو، تو ایک بڑی تعداد میں جوہری ہتھیار تیار کرنے کے لیے کافی ہوگا۔ جنوبی کورین وزیر نے کہا کہ شمالی کوریا کی جوہری ترقی کو فوری روکنا ناگزیر ہے تاہم پابندیاں مؤثر نہیں ہوں گی اور اس کا واحد حل پیانگ یانگ اور واشنگٹن کے درمیان سربراہی ملاقات ہے۔ رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا کے رہنماکم جونگ ان نے رواں چند روز قبل کہا تھا کہ وہ امریکا کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں بشرطیکہ انہیں اپنا جوہری ہتھیاروں کا ذخیرہ برقرار رکھنے کی اجازت دی جائے۔ واضح رہے کہ شمالی کوریا نے 2006 میں پہلا جوہری تجربہ کیا تھا ۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: افزودہ یورینیم کہ شمالی کوریا شمالی کوریا کے جنوبی کوریا کے لیے
پڑھیں:
بنوں کی قدیم چلغوزہ منڈی جہاں سے یہ سوغات دنیا بھر میں برآمد کی جاتی ہے
خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں قائم چلغوزے کی آزاد منڈی 1962 سے فعال ہے، جسے ایشیا کی سب سے بڑی چلغوزہ منڈی کہا جاتا ہے۔ یہاں شمالی وزیرستان، خصوصاً شوال وادی سے لایا جانے والا چلغوزہ خریدا اور بیچا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: چلغوزہ کی قیمت گزشتہ برس کی نسبت کم کیوں؟
چلغوزہ دنیا کے مہنگے ترین خشک میوہ جات میں شمار ہوتا ہے اور اپنی لذت، افادیت اور منفرد ذائقے کی بدولت خاص اہمیت رکھتا ہے
چلغوزہ کا سیزن ہر سال اکتوبر سے دسمبر تک جاری رہتا ہے۔ اس دوران شوال کے پہاڑی جنگلات سے چلغوزہ توڑا جاتا ہے، جسے پہلے شوال کے مقامی مراکز میں جمع کیا جاتا ہے، بعد ازاں یہ آزاد منڈی میں پہنچتا ہے، جہاں بولی کے ذریعے اس کی قیمت طے کی جاتی ہے۔
خریداری کے بعد مال مقامی گوداموں میں محفوظ کیا جاتا ہے، جہاں سے پراسیسنگ کے لیے اسے لاہور اور دیگر شہروں کو بھیج دیا جاتا ہے۔ لاہور میں موجود فیکٹریوں
مزید پڑھیں: دیامر کے چلغوزے بہت زیادہ مہنگے کیوں ہوتے ہیں؟
میں چلغوزے کی صفائی، چھلائی اور پیکنگ کی جاتی ہے، جس کے بعد یہ پاکستان سمیت چین، افغانستان، دبئی اور دیگر ممالک کو برآمد کیا جاتا ہے۔
چلغوزے کے اس کاروبار سے زیادہ تر شمالی اور جنوبی وزیرستان کے لو گ براہِ راست وابستہ ہیں۔ 2004 سے قبل بنوں ملک کی سب سے بڑی چلغوزہ منڈی تھی، مگر سیکیورٹی حالات کے باعث مقامی پراسیسنگ انڈسٹری ختم ہو گئی۔ وانا میں قائم واحد چلغوزہ پلانٹ بھی بند کر دیا گیا، جس سے مقامی معیشت کو نقصان پہنچا
تاجران کا کہنا ہے کہ حکومت صوبے میں چلغوزے کی پیداوار بڑھانے پر توجہ دے تو خیبر پختونخوا کی معیشت مضبوط ہو سکتی ہے اور قبائلی علاقوں میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کیے جاسکتے ہیں
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بنوں چلغوزہ شمالی اور جنوبی وزیرستان