ڈیجیٹیل ٹرانزیکشنز کے حجم اورمالیت میں نمایاں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
ویب ڈیسک: سٹیٹ بینک آف پاکستان نے مالی سال 25ء کی تیسری سہ ماہی کے لئے ادائیگی کے نظام کا جائزہ جاری کر دیا جس میں نظام ادائیگی کے خلاصے کے ساتھ ڈیجیٹل ادائیگیوں کے منظرنامے میں قابل ذکر تبدیلیوں کو پیش کیا گیا ہے۔
سٹیٹ بینک کی طرف سے جاری بیان کے مطابق ملک کی ڈیجیٹل ادائیگیوں میں مالی سال 25ء کی تیسری سہ ماہی کے دوران اضافے کا رجحان جاری رہا اور ٹرانزیکشنز کے حجم اور مالیت میں خاصا اضافہ دیکھا گیا،ریٹیل ادائیگی کا حجم 12 فیصد اضافے کے ساتھ بڑھ کر 2,408 ملین ٹرانزیکشنز تک پہنچ گیا جبکہ ٹرانزیکشنزکی مجموعی مالیت 8 فیصد نمو کے ساتھ 164 ٹریلین روپے تک پہنچ گئی۔
انڈیا کی فلم لاہور میں چل گئی کیونکہ یہ فلم پنجابی زبان کی ہے۔
سٹیٹ بینک کے مطابق مجموعی ریٹیل ٹرانزیکشنز میں ڈیجیٹل ذرائع سے ٹرانزیکشنز کا حصہ 89 فیصد رہا،موبائل بینکاری ایپس، برانچ لیس بینکاری والٹس اور ای منی والٹس سمیت موبائل ایپ پر مبنی پلیٹ فارمزسے مجموعی طور پر27 ٹریلین روپے مالیت کی 1686 ملین ٹرانزیکشنز کو پراسیس کیا گیا جو حجم میں 16 فیصد اور مالیت میں 22 فیصد اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔
ڈیجیٹل بینکاری خدمات استعمال کرنے والے افراد کی تعداد میں بھی اضافہ ہواہے، موبائل بینکاری ایپ کے استعمال کنندگان بڑھ کر 22.
قوتِ خرید 58 فیصد کم ہوگئی، سابق بینکر شبلی فراز کی سینئیربینکر وزیرخزانہ پر تنقید
گذشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں ای کامرس ادائیگیوں کا حجم 40 فیصد اضافے کے بعد 213 ملین تک پہنچ گیا جس کی مالیت 34 فیصد اضافے سے 258 ارب روپے رہی،ای کامرس ادائیگیوں میں ڈیجیٹل والٹس کا حصہ سب سے زیادہ تھا جو مالیت کے لحاظ سے 94 فیصد (199.1 ملین) رہا جبکہ کارڈ پر مبنی آن لائن ادائیگیوں کا حصہ صرف 6 فیصد (13.5 ملین) تھا۔
ان سٹور خریداریوں میں 179,383 پوائنٹ آف سیل نیٹ ورک کو استعمال کرتے ہوئے 140,861 مرچنٹس نے 550 ارب روپے (8 فیصد زائد) مالیت کی 99 ملین (12 فیصد زائد) ٹرانزیکشنز کو پروسیس کیا،کیو آر کوڈز کے ذریعے ادائیگیوں کو قبول کرنے والے مرچنٹس نے 61 ارب روپے مالیت کی 21.7 ملین ٹرانزیکشنز کو پروسیس کیا۔
ایران نے نگراں کیمرے ہٹا دیئے
سٹیٹ بینک کے تحت آپریٹ کیے جانے والے راست (فوری نظام ادائیگی) اور آر ٹی جی ایس (ریئل ٹائم گراس سیٹلمنٹ) جیسے ادائیگی کے نظام نے ڈیجیٹل ادئیگیوں کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے،فوری ادائیگی کے نظام راست نے سہ ماہی کے دوران 8.5 ٹریلین روپے مالیت کی 371 ملین ٹرانزیکشنز پروسیس کیں جس سے ٹرانزیکشنز کا مجموعی حجم راست کے آغاز سے اب تک 1.5 ارب اور اس کی مالیت 34 ٹریلین روپے تک پہنچ چکی ہے،آر ٹی جی ایس کے ذریعے بڑی مالیت کی 8.5 ملین ادائیگیاں کی گئیں جن کی مالیت 347 ٹریلین روپے بنتی ہے۔
مزید کروڑوں روپے کی بدعنوانیاں
ڈیجیٹل معیشت کی جانب منتقلی سٹیٹ بینک کی حکمت عملی کے اقدامات کا حصہ ہے اور اس میں بینکوں، فن ٹیکس اور ادائیگی کی خدمات فراہم کرنے والے اداروں کی مربوط کوششیں بھی شامل ہیں
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ملین ٹرانزیکشنز ٹریلین روپے فیصد اضافہ ادائیگی کے فیصد اضافے سہ ماہی کے سٹیٹ بینک مالیت کی تک پہنچ کا حصہ بڑھ کر
پڑھیں:
راولپنڈی میں برائلر مرغی کے گوشت کی قیمتوں میں اضافہ
راولپنڈی میں برائلر مرغی اور اس کے گوشت کی قیمتوں نے ایک بار پھر اونچی اڑان بھرنا شروع کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق راولپنڈی اور گرد نواح میں برائلر مرغی کی قیمتوں میں نمایاں کمی رھی تاہم ہفتے کے اختتام پر زندہ مرغی اور اسکے گوشت میں اصافہ دیکھنے میں آیا۔
اوپن مارکیٹ میں زندہ برائلر مرغی 365 سے 380 روپے فی کلو تک فروخت ہورہی ہے جبکہ سرکاری ریٹ لسٹ میں قیمت 348 روپے مقرر ہے۔
اسی طرح، برائلر مرغی کے گوشت کی قیمت اوپن مارکیٹ میں کسی جگہ 550 اور کسی جگہ 580 سے 600 روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے جبکہ سرکاری ریٹ لسٹ میں برائلر مرغی کے گوشت کی قیمت 504 روپے فی کلو مقرر ہے۔
مارکیٹ میں کہیں بھی سرکاری نرخ کے مطابق مرغی دستیاب نہیں،جس کے باعث عوام شدید پریشانی کا شکار ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ چند روز قبل مرغی اور اس کا گوشت کچھ سستا تھا،لیکن اب قیمتیں بڑھ گئی ہیں مرغی و مرغی ہے گوشت کی قیمتوں میں اضافے سے مٹن اور بیف خریدنے کی سکت نہ رکھنے والے افراد کے لیے برائلر مرغی بھی پہنچ سے باہر ہو گئی ہے۔
دوسری جانب دکانداروں کا مؤقف ہے کہ مرغی کی منڈی آج بہت تیز رہی، جس کے باعث ریٹ بڑھ گئے۔ ریٹ ڈیمانڈ اینڈ سپلائی کی بنیاد پر فارمز سے طے کیے جاتے ہیں،جبکہ تھوک و پرچون فروش اس میں دس سے پندرہ روپے فی کلو اضافہ کر کے فروخت کرتے ہیں۔
شہریوں نے پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا کہ برائلر مرغی غریب آدمی کے لیے کچھ سستی غذاء کا زریعہ ہے اس کی قیمتوں میں توازن کو برقرار رکھا جائے تاکہ مٹن یا بیف کھانے کی سکت نہ رکھنے والے برائلر مرغی کے گوشت کے زریعے اس کمی کو پورا کرسکیں۔