گردشی قرضوں میں کمی کی امید، اسٹاک انڈیکس میں 800 پوائنٹس سے زائد اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں جمعرات کو کاروبار کے آغاز پر تیزی کا رجحان ایک مرتبہ پھر غالب رہا، جب حکومتی اقدامات کے ذریعے توانائی کے شعبے میں گردشی قرضے کے مسئلے کے حل کی امیدوں کے باعث خریداری کا سلسلہ جاری رہا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس دوران بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس میں ابتدائی منٹوں میں 800 سے زائد پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: سرمایہ کاروں کا اعتماد اسٹاک ایکسچینج میں بہتری کا باعث، کیا معیشت مستحکم ہورہی ہے؟
صبح 11 بج کر 55 منٹ پر بینچ مارک انڈیکس 820.
The Pakistan Stock Exchange gained nearly 300 points to close at 158,237, buoyed by expectations of a Rs1.3 trillion financing facility for the power sector, despite volatility and profit-taking during trading. https://t.co/gojKN3Q1WW pic.twitter.com/psAjUhu6hV
— Investify Pakistan (@investifypk) September 25, 2025
اہم شعبوں میں خریداری کا رجحان دیکھنے میں آیا، جن میں سیمنٹ، کمرشل بینکس، آئل مارکیٹنگ کمپنیاں اور پاور جنریشن شامل ہیں۔
انڈیکس میں وزن رکھنے والے بڑے حصص جیسے حبکو، کپکو، پی او ایل، پی پی ایل، ایس این جی پی ایل، ایس ایس جی سی، ایچ بی ایل، ایم سی بی، میزان بینک اور یو بی ایل مثبت زون میں ٹریڈ کر رہے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق توانائی کے شعبے میں ایک اہم پیش رفت کے تحت حکومت اور 18 بینکوں کے کنسورشیم کے درمیان 1.225 کھرب روپے کے فائنانسنگ معاہدے پر دستخط ہوئے۔
مزید پڑھیں: اسٹاک ایکسچینج میں تیزی، 100 انڈیکس 159 ہزار پوائنٹس کے قریب پہنچ گیا
ادھر وزیرِاعظم شہباز شریف آج وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے، یہ ملاقات چند ہفتے بعد ہو رہی ہے جب دونوں ممالک کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پایا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز یعنی بدھ کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں اتار چڑھاؤ کے بعد کاروبار مثبت انداز میں بند ہوا تھا، کے ایس ای 100 انڈیکس 291.65 پوائنٹس یعنی 0.18 فیصد اضافے کے ساتھ 158,236.68 پوائنٹس پر بند ہوا۔
عالمی سطح پر، ایشیائی حصص بازاروں نے جمعرات کو اپنی حالیہ تیزی کے بعد کچھ وقفہ لیا، کیونکہ سرمایہ کار ماہانہ اور سہ ماہی کے اختتام پر پوزیشنز بنا رہے ہیں، اسی دوران جاپانی ین یورو کے مقابلے میں نئی کم ترین سطح پر جبکہ سوئس فرانک میں تیزی دیکھنے کو ملی۔
مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
ایس اینڈ پی 500 اور نیس ڈیک فیوچرز 0.1 فیصد بڑھے، سرمایہ کار امریکی فیڈرل ریزرو کے حکام کی تقاریر پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں تاکہ شرحِ سود پر اُن کے خیالات سامنے آ سکیں۔
ایم ایس سی آئی کا ایشیا پیسیفک انڈیکس، جاپان کے علاوہ، 0.2 فیصد نیچے آیا، تاہم اس ماہ 5.5 فیصد اور سہ ماہی میں 9 فیصد بڑھ چکا ہے۔ جاپان کا نکی انڈیکس 0.1 فیصد بڑھا، جو اس ماہ 7 فیصد اور سہ ماہی میں 13 فیصد اوپر گیا۔
چینی بلیو چِپس مستحکم رہیں، جبکہ ہانگ کانگ کا ہینگ سینگ 0.2 فیصد نیچے آیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان اسٹاک ایکسچینجذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان اسٹاک ایکسچینج
پڑھیں:
ترسیلات زر بڑھنے کے ساتھ تجارتی خسارے میں بھی اضافہ، ماہرین کا انتباہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستانی معیشت کے لیے ایک جانب بیرونِ ملک پاکستانیوں کی ترسیلات زر نے وقتی سہارا فراہم کیا ہے، تو دوسری طرف بڑھتا ہوا تجارتی خسارہ ماہرین کے نزدیک خطرے کی نئی گھنٹی بجا رہا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2025 کے دوران بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں نے وطن عزیز میں 3.42 ارب ڈالرز کی ترسیلات بھیجیں، جو گزشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں تقریباً 11.9 فیصد زیادہ ہیں۔ یہ اضافہ وقتی طور پر زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری کا اشارہ ضرور دیتا ہے، لیکن بڑھتی ہوئی درآمدات اور سکڑتی برآمدات نے حکومت کے لیے ایک نیا چیلنج کھڑا کر دیا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے عبوری اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2025-26 کے ابتدائی چار ماہ (جولائی تا اکتوبر) میں ترسیلات زر 12.96 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 9.3 فیصد زیادہ ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب بدستور سب سے بڑا ذریعہ ہے جہاں سے اکتوبر میں 820.9 ملین ڈالر موصول ہوئے، جو ماہانہ بنیاد پر 9.3 فیصد اور سالانہ بنیاد پر 7.1 فیصد زیادہ ہیں۔ اسی طرح متحدہ عرب امارات سے 697.7 ملین ڈالر (15 فیصد اضافہ)، برطانیہ سے 487.7 ملین ڈالر (4.7 فیصد اضافہ) جب کہ امریکا سے ترسیلات 290 ملین ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 8.8 فیصد کم ہیں۔
اسی طرح یورپی یونین کے ممالک سے مجموعی طور پر 457.4 ملین ڈالر موصول ہوئے، جو 19.7 فیصد سالانہ اضافہ ظاہر کرتے ہیں۔
دوسری سمت صورتِ حال تشویشناک ہے۔ پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس کے مطابق مالی سال کے ابتدائی چار ماہ میں تجارتی خسارہ 12.6 ارب ڈالر تک جا پہنچا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 38 فیصد زیادہ ہے۔ اس عرصے میں درآمدات 15.1 فیصد اضافے سے 23 ارب ڈالر تک جاپہنچیں جب کہ برآمدات 4 فیصد کمی کے ساتھ 10.5 ارب ڈالر پر سکڑ گئیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صرف اکتوبر کے مہینے میں درآمدات 6.1 ارب ڈالر تک پہنچیں جو مارچ 2022 کے بعد سب سے زیادہ سطح ہے جب کہ برآمدات 2.8 ارب ڈالر رہیں، یوں ماہانہ تجارتی خسارہ 3.2 ارب ڈالر تک جا پہنچا — جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 56 فیصد زیادہ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ترسیلات میں اضافہ وقتی ریلیف ضرور ہے، لیکن مستقل حل برآمدات میں اضافے اور درآمدی انحصار میں کمی سے ہی ممکن ہے۔ اگر حکومت نے فوری طور پر برآمدی پالیسی میں اصلاحات نہ کیں، تو موجودہ درآمدی دباؤ ایک بار پھر بیرونی کھاتوں پر شدید بوجھ ڈال سکتا ہے۔
معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستان کو اب درآمدی معیشت سے نکل کر پیداواری معیشت کی طرف جانا ہوگا تاکہ پائیدار اقتصادی استحکام حاصل کیا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق وزیرِاعظم نے بڑھتے خسارے سے نمٹنے کے لیے توانائی، ٹیکس اصلاحات اور برآمدی پالیسیوں پر مشتمل آٹھ ورکنگ گروپس قائم کر دیے ہیں، جو رواں ماہ کے وسط تک اپنی سفارشات پیش کریں گے، تاہم معیشت پر دباؤ کم کرنے کے لیے عملی اقدامات، صنعتی شعبے کی بحالی اور برآمدکنندگان کو سہولتیں دینے کے بغیر کوئی پائیدار بہتری ممکن نہیں۔